غزہ میں حماس کے ساتھ ساتھ عام لوگوں کے خون کی ہولی کھیلی جا رہی ہے… ایک ہفتے سے جاری بمباری نے غزہ کے بیشتر حصوں کو ملبے کے بڑے بڑے ڈھیروں میں بدل دیا ہے… غزہ کی ۲۰ لاکھ آبادی پچھلے پانچ دنوں سے پانی ‘بجلی اور ضروری اشیاء کیلئے تڑپ رہی ہے… ہلاکتوں کا سلسلہ جاری ہے… ان میں حماس کے کارکن شامل ہیں اور عام لوگ بھی …اور ساڈھے چار سو بچے بھی … زخمیوں کی تعداد… لاتعداد ہے‘ جنہیں ایسے ہسپتالوں میں داخل کیا جا رہا ہے… جہاں ان کی مرہم پٹی بھی مشکل ہو رہی ہے… ہسپتالوں تک میں بجلی نہیں ہے… خون کی یہ ہولی گزشتہ ایک ہفتے سے جاری ہے… اور دنیا کو سانپ سونگھ گیا ہے… اقوام متحدہ سے ایک عدد بیان بھی جاری نہیں ہو پارہا ہے… مسلم ممالک خون کی اس ہولی کا تماشا… خاموشی سے تماشا دیکھ رہے ہیں… ویسے بھی ان سے اور امید بھی کیا کی جا سکتی ہے… سب کے سب مصلحت کے پجاری ہیں… اپنے نفع نقصان کا سوچ رہے ہیں… اور اسی نفع نقصان کے اس حساب کتاب نے ان کی زبان بندی کی ہے… دنیا خاموش ہے… اور اسے لگتا ہے کہ اس کی خاموشی جائز ہے… اس لئے جائز ہے کیوں کہ حماس نے اسرائیل پر حملے کی شروعات کی تھی… مانتے ہیں اور سو فیصد مانتے ہیں کہ حماس نے اس کی شروعات کی تھی… یہ بھی مانتے ہیں کہ… کہ حماس نے بھی اسرائیل میں معصوموں کے خون سے ہولی کھیل کر بڑی غلطی کی… تسلیم کرتے ہیں کہ اسے ایسا نہیں کرنا چاہئے تھا کہ…کہ اس کا کوئی جواز نہیں ہے… بالکل بھی نہیں ہے… لیکن صاحب اس کا یہ مطلب تو نہیں ہے اور… اور بالکل بھی نہیں ہے کہ اسرائیل کو کھلی چھوٹ اور لائسنس دی جائے… غزہ میں ‘فلسطین میں کچھ بھی کرنے کی لائسنس … یہ تو صاحب کوئی بات نہیں ہو ئی … باکل بھی نہیں ہو ئی …اسرائیل کو ایسا کرنے کی آزادی اور چھوٹ دے کر دنیا بھی‘ عرب ممالک بھی ‘ مسلم ممالک بھی ‘ عرب لیگ بھی ‘ او آئی سی بھی ‘اقوام متحدہ بھی … یہ سب غزہ میں اسرائیل کے جنگی جرائم کے شریک ہو رہے ہیں اور سو فیصد ہو رہے ہیں۔کہ دنیا کی خاموشی بھی جنگی جرائم میں شامل ہو گی … اور اس لئے ہو گی کیونکہ یہ پہلی بار نہیں ہو رہا ہے… یہ ہر باراور بار بار ہو رہا ہے۔ہے نا؟