سرینگر/۹اکتوبر
حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد سے اب تک 700 اسرائیلی جبکہ 400 فلسطینی شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔
ادھر پینٹاگون کا کہنا ہے کہ امریکی فوج اسرائیل میں جاری لڑائی کے دوران علاقائی مزاحمت کو تقویت دینے’ کے لیے بحری جہاز اور لڑاکا طیارے تعینات کر رہی ہے‘۔
اسرائیلی حکومت کے مطابق حماس نے 100 اسرائیلی فوجیوں اور شہریوں کو یرغمال بنایا۔
اسرائیل کے سرکاری نشریاتی ادارے کان ٹی وی نے سرکاری افسران کے حوالے سے اطلاع دی ہے کہ حماس کے حملے میں کم از کم 700 افراد مارے گئے ، جب کہ اسلامی گروپ کے جنگجو¶ں نے حفاظتی باڑ توڑ کر قریبی آبادیوں پر حملہ کیا، جس میں بہت سے لوگ مارے گئے ۔ فوجیوں کو قید کر لیا گیا۔ اس کے ساتھ ہی غزہ کے شدت پسندوں نے جنوبی اور وسطی اسرائیل پر تقریباً 3000 راکٹ داغے ۔
اتوار کی رات اسرائیل کی وزارت صحت نے اسرائیلی ہسپتالوں میں زخمیوں کی تعداد کے بارے میں ایک اپ ڈیٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ کم از کم 2,243 زخمی ہیں جن میں سے 22 کی حالت نازک ہے ۔
اسرائیلی افواج نے ابھی تک جنوبی اسرائیل کا مکمل کنٹرول حاصل نہیں کیا ہے اور حماس کے عسکریت پسند غزہ کے قریب متعدد علاقوں میں اسرائیلی فوجیوں کے ساتھ گولی باری کر رہے ہیں۔ آئی ڈی ایف ہوم فرنٹ کمانڈ نے جنوب میں لوگوں سے کہا ہے کہ وہ اپنے گھروں میں رہیں۔
اس دوران غزہ میں فلسطینی وزارت صحت نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی فضائی حملوں میں کم از کم 370 فلسطینی کی موت ہوئی اور 2200 دیگر زخمی ہوئے ہیں۔
امریکہ نے اسرائیلی میں متعدد امریکی شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے اور اسرائیل کے لیے جنگی سازوسامان بھیج کر اور خطے میں افواج کو بڑھا کر حمایت کا اعلان بھی کیا ہے۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان نے کہا ہے کہ ملک ’حالتِ جنگ میں ہے۔ حماس سے اسرائیلی علاقوں اور لوگوں کا کنٹرول واپس لینے کے لیے کوششیں جاری ہیں۔‘
حماس نے سنیچر کی صبح اسرائیل میں راکٹ حملے کیے تھے اور اس کے مسلح افراد اسرائیل میں داخل ہوگئے تھے۔ یہ گذشتہ دہائیوں میں سب سے زیادہ کشیدہ صورتحال ہے۔
ادھر گذشتہ چند گھنٹوں میں اسرائیلی فوج کے دو سینئر ارکان نے سنیچر کے روز غزہ سے ہونے والے حملوں کا موازنہ امریکا پر نائن الیون کے حملوں سے کیا ہے۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان میجر نیر دینار نے سنیچر کے روز حماس کے جانب سے اسرائیل پر حملے کا موازنہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’یہ ہمارے لیے امریکہ میں ہونے والے نائن الیون کے حملے جیسا تھا۔ انھوں نے ہمیں آ لیا۔‘
لیفٹیننٹ کرنل جوناتھن کونریکس نے بھی حماس کے حملوں کا موازنہ امریکہ میں ہونے والے بڑے حملوں سے کیا۔انھوں نے کہا کہ یہ نائن الیون اور پرل ہاربر جیسا حملہ ہے۔انھوں نے کہا کہ ’یہ اسرائیل کی تاریخ کا اب تک کا بدترین دن ہے۔ اس سے پہلے کبھی ایک ہی حملے سے اتنے زیادہ اسرائیلی نہیں مارے گئے تھے۔