سرینگر//
آرٹیکل ۳۷۰؍ اور۳۵(اے) کی تنسیخ کے چار سال مکمل ہونے پر لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے کہا ہے کہ کشمیر میں سڑکوں پر تشدد اور ہڑتال کی کالوں کا خاتمہ اور آزاد ماحول میں اپنی زندگی بسر کرنے والے شہری جموں و کشمیر کے مرکز کے زیر انتظام علاقے میں گزشتہ چار سالوں میں سب سے بڑی کامیابیاں ہیں۔
دوردرشن نیوز کے ساتھ ایک انٹرویو میں سنہا کاکہنا تھا ’’گزشتہ چار سالوں کے دوران جموں و کشمیر نے نچلی سطح پر بڑے پیمانے پر اصلاحات دیکھی ہیں۔ سڑکوں پر تشدد ختم ہو گیا ہے۔ علیحدگی پسندوں، دہشت گردوں اور پاکستان کی طرف سے ہڑتال کی کالیں ماضی بن چکی ہیں۔ اس کے علاوہ ایک عام آدمی آزاد ماحول میں اپنی زندگی گزار رہا ہے۔ گزشتہ چار سالوں میں یہ بڑی کامیابیاں ہیں‘‘۔
سنہا نے کہا ’’اس کے علاوہ دو آل انڈیا میڈیکل سائنسز‘دوکینسر ہسپتال‘۷ میڈیکل کالج‘آئی آئی ٹی‘آئی آئی ایم ‘این آئی ایف ٹی ‘ ہائی ویز اور ٹنل پروجیکٹوں پر ۵۰ء۱ لاکھ کروڑ روپے کی لاگت سے کام کیا گیا ہے‘‘۔
سنہا نے کہا ’’ایک وقت تھا جب لوگ دہشت گردوں کے خوف سے غروب آفتاب سے پہلے (اپنے گھروں کو واپس) جاتے تھے لیکن آج دکانیں رات گئے تک کھلی رہتی ہیں، نوجوان موسیقی سے لطف اندوز ہوتے ہیں اور بزرگ جہلم کے کنارے چہل قدمی کرتے ہیں۔ اس سب نے حکومت پر عوام کا اعتماد بحال کیا ہے‘‘۔
یہ پوچھے جانے پر کہ یو ٹی انتظامیہ نے تبدیلی کو کیسے یقینی بنایا؟ایل جی سنہا نے کہا کہ تبدیلیاں سیکورٹی ایجنسیوں کے درمیان بہتر تال میل کی وجہ سے ہوئیں۔ان کاکہنا تھا’’یو ٹی انتظامیہ کا ایک مقصد تھا کہ امن خریدا نہیں جائے گا بلکہ اسے قائم کیا جائے گا۔ دہشت گردی سے غریب سب سے زیادہ متاثر ہوئے جنہوں نے گزشتہ برسوں میں بہت نقصان اٹھایا‘‘۔
یو ٹی میں سیاحوں کی تعداد میں اضافے پر، ایل جی سنہا نے کہا کہ گزشتہ سال ایک کروڑ۸۸ لاکھ سیاحوں نے جموں و کشمیر کا دورہ کیا، جس کے نتیجے میں ہوٹل، ٹیکسی والا، شکارا والا وغیرہ کے لیے روزی روٹی کی راہیں کھلیں، اس سے جموں و کشمیر کی معیشت کو فروغ ملا، تاہم چند شرارتی عناصر ماضی میں متوازی معیشت چلانے کی کوشش کر رہے تھے تاکہ عسکریت پسندی اور علیحدگی پسندی کو پروان چڑھایا جا سکے جس کی آج اجازت نہیں دی جائے گی۔
خاندانی سیاست اور بدعنوانی کے بارے میں، سنہا نے کہا کہ جموں و کشمیر انتظامیہ نے شفافیت اور کارکردگی کے لیے پیرامیٹرز طے کیے ہیں۔انہوں نے کہا’’جموں کشمیر اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کر رہا ہے اور پورے ملک میں کسی بھی یو ٹی یا ریاست سے پیچھے نہیں ہے‘‘۔
پی ڈی پی کی صدر محبوبہ مفتی کے ملازمین کی برطرفی کے بارے میں دیے گئے بیان کے بارے میں پوچھے جانے پر ایل جی سنہا نے کہا کہ جن لوگوں نے عسکریت پسندوں کی مدد سے سرکاری ملازمتیں حاصل کی ہیں انہیں بغیر سمجھوتہ کے نکال دیا جائے گا۔ایل جی نے کہا’’ہمارے عظیم رہنماؤں نے ایک شق۳۱۱ (سی) بنائی ہے جو کسی بھی ایسے شخص کی خدمات کی ختم کرنے کی وضاحت کرتی ہے جو ریاست کے لیے خطرہ ثابت ہو گا اور مجھے نہیں معلوم کیوں بہت کم لوگ اس کے بارے میں برا محسوس کر رہے ہیں‘‘۔
اسمبلی انتخابات کے بارے میں، ایل جی سنہا نے کہا کہ یو ٹی انتظامیہ انتخابات کے لیے پوری طرح سے تیار ہے لیکن یہ الیکشن کمیشن آف انڈیا (ای سی آئی) پر منحصر ہے جسے اس پر فیصلہ کرنا ہے۔انہوں نے کہا’’یو ٹی میں اسمبلی انتخابات کے انعقاد کے لیے راہ ہموار کرنے کے لیے کئی اقدامات کی ضرورت تھی۔ ووٹر لسٹوں کی حد بندی اور نظر ثانی کی جانی تھی۔ بہت کم لوگ اس پر سیاسی فائدہ حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن یہ الیکشن کمیشن آف انڈیا ہے جس نے شیڈول کا اعلان کرنا ہے‘‘۔
ایل جی نے کہا’’مرکزی وزیر داخلہ نے پارلیمنٹ میں اعلان کیا تھا کہ پہلی حد بندی، دوسرا انتخاب اور تیسرا ریاست کا درجہ۔ ملک میں آئینی عہدوں پر فائز افراد کو معلوم ہونا چاہیے کہ پارلیمنٹ سے کیے گئے وعدے کی اہمیت کیا ہے۔‘‘