سرینگر/۱۱جولائی
نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلی‘ عمر عبداللہ نے کہاہے کہ 5اگست2019کے فیصلوں کو سیاست، سیاحت ،جی 20 یا تعمیر و ترقی کیساتھ ملانے کی کتنی ہی کوشش کیوں نہ کی جائے لیکن اس روز جموں وکشمیر کیساتھ جو ہوا وہ غلط ہوا،اس روز آئین اور جمہوریت کی دھجیاں اڑا کر جموں وکشمیر کو حاصل خصوصی اختیارات سلب کئے گئے ۔
ان باتوں کا اظہار موصوف نے سری نگر میں نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران کیا۔
عمرعبداللہ نے کہا کہ نیشنل کانفرنس مرکزی حکومت کی طرف سے دائر کئے گئے حلف نامے کا جواب سپریم کورٹ میں ہی دینا پسند کرے گی، ہماری جماعت کی طرف سے اس کیس میں دو عرضیاں دائر ہیں اور اپنا کیس مضبوطی سے پیش کرنے کی ہر ممکن کوشش کریں گے ۔
سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہمارا کیس بہت ہی مضبوط ہے یہی وجہ ہے کہ اس کیس کی سماعت شروع ہونے میں4سال لگ گئے ، اگر ہمارا کیس کمزور ہوتا تو مرکزی حکومت نے چند ہفتوں کے اندر ہی اس کی سماعت مکمل کروائی ہوتی۔
اگر مرکزی حکومت کا کیس مضبوط ہوتا تو وہ خود سپریم کورٹ سے گذارش کرتے کہ کیس کی سماعت جلدی شروع کی جائے لیکن ایسا نہیں ہوا ۔ شک اس بات کا ہے کہ چیف جسٹس صاحب اور دیگر جج حضرات یہاں آئے اور شاید انہوں نے یہاں کا ماحول دیکھا اور اس کیس پر سماعت شروع کرنے کا فیصلہ کیا۔
این سی نائب صدر کے مطا بق دیر آئید درست آئد، ہم اس کا خیر مقدم کرتے ہیں اور اُمید کرتے ہیں کہ جمو ں وکشمیر کے عوام کو انصاف فراہم ہوگا۔
یکساں سول کوڈ سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ابھی اس معاملے میں حکومت کی طرف سے کوئی بھی تجویز سامنے نہیں آئی ہے ۔ ہم نے ابھی تک یکساں سول کوڈ کا مسودہ نہیں دیکھا ہے ، ہم کس چیز کی مخالفت کریں گے ، مسودہ آنے دیجئے ، اگر یہ کسی بھی طبقے کیخلاف ہوا تو ہم اس کی مخالفت کریں گے اور پارلیمنٹ کے سامنے بھی اپناموقف رک
ھیں گے ۔