نئی دہلی/جموں//
وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے کہا ہے کہ قومی سلامتی حکومت کی اولین ترجیح ہے اور وہ ملک کی خودمختاری‘اتحاد اور سالمیت کے تحفظ کیلئے پرعزم ہے ۔
پیر کو جموں میں ‘قومی سلامتی کانفرنس’ سے خطاب کرتے ہوئے سنگھ نے کہا کہ ہندوستان نے گزشتہ نو سالوں میں اپنی سیکورٹی کے منظر نامے میں ایک مثالی تبدیلی دیکھی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ۱۴۔۲۰۱۳میں ہندوستان کی شبیہ ایک کمزور ملک کی تھی جس کی وجہ سے طرح طرح کے مسائل نے جنم لیا لیکن آج یہ ملک ہر خطرے پر قابو پانے کی صلاحیت رکھتا ہے ۔
قومی سلامتی کے خاکے کی وضاحت کرتے ہوئے ، وزیر دفاع نے کہا کہ حکومت، وزیر اعظم نریندر مودی حکومت ، ملک کی سلامتی اور خود مختاری کو لاحق خطرات سے نمٹنے کے لیے چار اصولوں پر کام کر رہی ہے ۔ ان میں قومی مفادات کے تحفظ کیلئے ہر قسم کی کارروائی‘ ترقی میں سہولت فراہم کرنے کیلئے ، ملک کے اندر محفوظ صورتِ حال قائم کرنا ، عوام کی زندگی کو بہتر بنانا اور ان کی امنگوں کو پورا کرنا اور دہشت گردی جیسے عالمی چیلنجوں سے متحد ہو کر نمٹنے کے لیے دوست ممالک کے ساتھ ساز گار ماحول تشکیل دینا شامل ہیں ۔
راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ فوج کو جدید ترین ہتھیاروں اور جدید ٹیکنالوجی سے لیس کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی جا رہی ہے ۔ قوم کو یقین دلاتے ہوئے کہ مسلح افواج سرحدوں اور سمندروں کی حفاظت کرنے کی پوری صلاحیت رکھتی ہیں ، انہوں نے کہا ’’ہمارا مقصد اپنی مسلح افواج کو جدید فوجوں کے صف اول میں لانا ہے ‘‘۔
وزیر دفاع نے کہا ’’طویل عرصے سے ، پاکستان نے سرحد پار دہشت گردی کے ذریعے ملک میں امن اور ہم آہنگی کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کی ہے ۔ تاہم جب ہم اقتدار میں آئے تو ہم نے دہشت گردی کے خلاف موثر کارروائی شروع کی۔ ہم نے دنیا کو دکھا دیا کہ دہشت گردی کے خلاف قطعی برداشت نہ کرنے کے کیا معنی ہوتے ہیں ۔ اڑی اور پلوامہ کے واقعات کے بعد ، دہشت گردوں کو ختم کرنے کے لیے اپنی نوعیت کے پہلے اور جرات مندانہ اقدام ‘ دہشت گردی کو قطعی برداشت نہ کرنے کی ہندوستان کی پالیسی اور مسلح افواج کی بے مثال بہادری کا ثبوت ہیں ۔ آج بیشتر ممالک دہشت گردی کے خلاف متحد ہیں۔ امریکی صدر جناب جو بائیڈن کے ساتھ ، وزیر اعظم کی ملاقات کے بعد جاری کیا گیا مشترکہ بیان اس بات کا اشارہ ہے کہ ہندوستان نے دہشت گردی کے معاملے پر دنیا کی سوچ کو کس طرح تبدیل کیا ہے ‘‘۔
سنگھ نے مزید کہا کہ جموں کشمیر میں دہشت گردی کا نیٹ ورک پچھلے کچھ سالوں میں کافی حد تک کمزور ہوا ہے کیونکہ سخت اور مسلسل کارروائیاں کی جا رہی ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا ’’دہشت گردی کی فنڈنگ کو روک دیا گیا ہے ۔ دہشت گردوں کو اسلحہ اور منشیات کی سپلائی روک دی گئی ہے ۔ دہشت گردوں کے خاتمے کے ساتھ ساتھ چھپے ہوئے ورکروں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے کا کام کیا جا رہا ہے ‘‘۔
جموں و کشمیر میں دفعہ۳۷۰کی منسوخی پر، وزیر دفاع نے کہا کہ اس فیصلے نے مرکز کے زیر انتظام علاقے کے لوگوں کو ملک کے مرکزی دھارے سے جوڑ دیا ہے اور انہیں امن اور ترقی کے ایک نئے دور کا آغاز کرنے میں مدد فراہم کی ہے ۔
پاکستان زیر قبضہ کشمیر( پی او کے) کے بارے میں وزیر داخلہ نے کہا کہ پی او کے میں مداخلت کرنے کا پاکستان کو کوئی حق نہیں ہے کیونکہ اس نے اس علاقے پر غیر قانونی طور پر قبضہ کر رکھا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستانی پارلیمنٹ نے متفقہ طور پر کم از کم تین قراردادیں منظور کی ہیں، جن میں کہا گیا ہے کہ پی او کے ہندوستان کا حصہ ہے ۔
وزیر دفاع نے چین کے ساتھ سرحدی صورتِ حال کو سوچ میں فرق کا معاملہ قرار دیا لیکن کچھ ایسے معاہدے اور پروٹوکول موجود ہیں، جن کی بنیاد پر دونوں ممالک کی فوجیں گشت کرتی ہیں۔۲۰۲۰ء میں مشرقی لداخ میں تعطل کا حوالہ دیتے ہوئے ، انہوں نے کہا کہ چینی فوج نے متفقہ پروٹوکول کو نظر انداز کیا اور ایل اے سی پر صورتِ حال کو یکطرفہ طور پر تبدیل کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے ہندوستانی فوج کی بہادری اور لگن کی ستائش کی ، جس نے صورتِ حال کو تبدیل کرنے کی پی ایل اے کی کوششوں کو ناکام بنا دیا ۔
سنگھ نے سرحدی مسئلہ کو بات چیت اور پرامن طریقے سے حل کرنے کے حکومت کے موقف کو دہرایا۔ انہوں نے مزید کہا کہ تنازع کے حل کے لیے فوجی اور سفارتی سطح پر بات چیت جاری ہے ۔ انہوں نے قوم کو یقین دلایا کہ حکومت ہندوستان کی سرحد، اس کی عزت اور عزت نفس پر کبھی سمجھوتہ نہیں کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنی سرحدوں کے تقدس کو کبھی پامال نہیں ہونے دیں گے ۔
وزیر دفاع نے سرحدی بنیادی ڈھانچے کو مضبوط کرنے اور دفاع میں ‘آتم نربھر بھارت’ کے حصول سمیت قومی سلامتی کو تقویت دینے کے لیے حکومت کی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات کو اجاگر کیا ۔ انہوں نے خود کفیل ہندوستان کے حصول کے لیے اٹھائے گئے متعدد اقدامات کی فہرست کا ذکر کیا ، جس میں مثبت مقامی فہرستوں کا نوٹیفکیشن اوررواں مالی سال میں گھریلو صنعت کے لیے دفاعی خریداری کے بجٹ کا۷۵فی صد مختص کرنا شامل ہے ۔