صاحب بات وقت کی ہے اور کچھ نہیں ۔ وقت ہمیں بہت کچھ سکھاتا ہے… اگر ہم سیکھنے کیلئے تیار ہیں تو ہمارا اچھا وقت بھی آئیگا ‘ اگر نہیں تو… تو صاحب ہمارا اللہ ہی حافظ ہے ۔ایک وقت تھا ‘یہ وہ وقت تھا جب کانگریس کے تنزل کی شروعات تھی‘ ابھی اس کی تنزلی کی شروعات ہی تھی‘ اُس وقت کا تقاضہ تھا کہ کانگریس اس سوچ سے باہر آجاتی کہ اس نے کئی دہائیوں تک ملک پر راج کیا ہے‘ اس لئے اسے کسی کواپنے ساتھ لینے کی کوئی ضرورت نہیں ہے… بالکل بھی نہیں ہے‘ اور اگر ضرورت ہے بھی تو ایسا کانگریس کی شرطوں پر ہو گا … اس کی مرضی کے عین مطابق ہو گا ۔نتیجہ یہ ہوا کہ… کہ بھارت آج ’کانگریس مکت‘ کے قریب پہنچ رہا ہے… ایک کے بعد ایک ریاست چھن جانے کے بعد کانگریس ایک آدھ ریاستوں تک سمٹ کے رہ گئی ہے‘ محدود ہو گئی ہے اور… اور ممکن ہے کہ اس میں سے راجستھان بھی اس کے ہاتھوں سے نکل جائے… یوں سمجھ لیجئے کہ کچھ بر س پہلے کانگریس کی تنزل کا جو سفر ‘ تنزل کا جو دائرہ شروع ہوا تھا وہ … وہ اب مکمل ہونے والا ہے… اور… اور اسے مکمل ہو تے دیکھ کر کانگریس جاگ گئی ہے… اسے اس بات کا احساس ہو نے لگا ہے کہ ہندوستان بدل گیا ہے‘ ہندوستان کی سیاست بدل گئی ہے ‘ ہندوستان کا سیاسی مزاج بدل گیا ہے اور… اور ہاں ہندوستان کا ووٹر بھی بدل چکا ہے ۔ رائے پور میں کانگریس نے جو اعلامیہ جاری کیا ہے اگر وہ کسی بات کی چغلی کھا رہا ہے تو… تو صرف اس ایک بات کی کھا رہا ہے کہ کانگریس وقت کی ماری ہو ئی ہے اوراسے اس بات کا احساس ہونے لگا ہے… اس ایک بات کا کہ یہ اس کا وقت نہیں ہے یا اس کا وقت نہیں رہا ہے…اگر احساس نہیں ہو تا تو… تو اس اجلاس سے بار بار یہ آوازیں باہر نہیں آتیں کہ… کہ کانگریس ہم خیال جماعتوں سے مل کر الیکشن لڑنے کیلئے تیار ہے‘سمجھوتہ کرنے کیلئے تیار ہے… بی جے پی کا مقابلہ کرنے کیلئے تیار ہے… یہی بات رائے پور اعلامیہ میں بھی واضح ہے… لیکن … لیکن صاحب کہنے اور کرنے میں فرق ہے اور… اور سو فیصد ہے… اگر کانگریس واقعی میں اس بات میں یقین رکھتی ہے تو… تو اسے پھر ’رسی جل گئی ،پر بل نہ گیا ‘والی سوچ سے باہر آنا چاہئے اور… اور عملی طور پر اس بات کو ثابت کرنا ہوگا کہ … کہ اس نے سبق سیکھ لیا ہے… وہ سبق جو اسے وقت سکھانے کی کوشش کررہا ہے اور… اور کب سے کررہاہے ۔ ہے نا؟