بدھ, مئی 14, 2025
  • ePaper
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
No Result
View All Result
Home اداریہ

نام کرن کی سیاست

جذبات کا نام دے کر درحقیقت فرقہ پرستی سے عبارت ہے

Nida-i-Mashriq by Nida-i-Mashriq
2022-10-25
in اداریہ
A A
آگ سے متاثرین کی امداد
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail

متعلقہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

سیاست کو جذبات اور جذبات کو علاقہ پرستی، فرقہ واریت، یا دوسرے کسی من چاہئے ازم کے ساتھ نتھی کردیا جائے تو قوموں، معاشروں اور ملکوں کا شیرازہ بکھرنے میں زیادہ دیر نہیں لگتی، انارکی استحکام کی جگہ لینے میںکامیاب ہوجاتی ہے اور لوگ بحیثیت مجموعی پھر اسی گمراہ کن اور نقصان دہ راستے پر گامزن ہونا پسند کرتے ہیں جس راہ کو جذبات اور علاقہ پرستی کو بُنیاد بنانے والے سیاستدان گامزن کر انے کی خواہش رکھتے ہیں۔
اس حوالہ سے تاریخی حقائق، تاریخ سے جڑے معاملات و واقعات اور وقت کی سرکردہ ہستیوں اور شخصیتوں کے ناموں کو یادوں کے ساتھ منسوب کرنے کی زمانے کی کاوشوں کو علاقہ پرستی اور جذبات کا لبادہ پہناکر انہیں ختم کرکے نیا نام کا جامہ پہنانے کی نئی سوچ نہ صرف ملک کے طول وارض میں تیزی کے ساتھ اُبھر رہی ہے بلکہ نام کرن کی علاقہ پرستی اور فرقہ پرستی سے عبارت یہ لہر اب جموں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے رہی ہے۔
کشمیر اور جموں کی زرعی یونیورسٹیوں کو ’شیخ محمدعبداللہ‘ کے نام اور یاد سے منسوب کرنے کے کئی سال بعد جموںمیں چند ایک مٹھی بھر حلقوں کی جانب سے جموں کی زرعی یونیورسٹی کے نام سے لفظ’شیر کشمیر‘ ہٹانے کا مطالبہ کیاجارہاہے۔زرعی یونیورسٹی سے وابستہ کچھ ملازمین اس مطالبہ کی قیادت کررہے ہیں جن میں کوئی ڈاکٹر وکاس شرما بھی قابل ذکر ہے جو یونیورسٹی کی ٹیچنگ ایسو سی ایشن کے صدر ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ جموں یونیورسٹی کے نام کو ’جموں ‘ کے ساتھ مخصوص طو ر سے منسوب کرنے کی سات اہم وجوہات ہیں جن کا تعلق جموں کے علاقائی تشخص اور عوام کے جذبات سے ہیں۔ اس حوالہ سے جن سات وجوہات کا احاطہ کرکے وہ رائے عامہ کو اپنا ہم خیال بنانے کی کوشش کررہے ہیں وہ مضحکہ خیز ہیں اور بادی النظرمیں ہی بھونڈی بھی ہے ۔ نام کرن یا دوسرے الفاظ میں نام کی تبدیلی کو جموں کے جذبات کا لبادہ پہنانے کی کوشش درحقیقت علاقہ پرستی اور فرقہ پرستانہ ذہنیت کے سوا اور کچھ نہیں۔
نام کرن کی سیاست کا جو نیا دور چل پڑا ہے، وہ شیرازہ بندی کی بجائے شیر ازہ بکھیرنے کا موجب بن رہا ہے، معاشرہ اس سوچ اور اپروچ کو لے کر تقسیم درتقسیم اور طبقوں کے جنم کا موجب بن رہا ہے، فرقہ پرستانہ اور علاقہ پرستانہ تعصبات رواداری اور یکجہتی کو دیمک کی طرح چاٹتے نظرآرہے ہیں ، نفرتوں ، بغض اور حسد کی نئی نئی دیواریں کھڑی ہوتی جارہی ہیں ، سب سے بڑھ کر افسوس تواس بات کا ہے کہ نئی نسل جہاں تاریخی حقائق سے ناآشنا ہوتی جارہی ہے وہیں یہ معاملات ان کی سوچ ، اپروچ ، فیصلہ سازی اور طرزعمل کے حوالوں سے ذہنوں پر منفی طور سے مرتب ہوتے جارہے ہیں جسے ڈاکٹروکاس شرما ایسی ذہنیت کے حامل لوگ جذبات کا رنگ دینے میں کامیاب ہوجاتے ہیں۔
صدمہ تو اس بات کو لے کرہے کہ جموں کے لوگ نہ فرقہ پرست تھے ، نہ علاقہ پرست تھے، نہ متعصب تھے،جموں کی یہ تاریخ ہے کہ اس نے اپنی گود میں وسائل نہ ہونے کے باوجود ہرسماج، ہر طبقے ، ہر فرقے اور ہر علاقے کے لوگوں کوسمان کے ساتھ جگہ دی لیکن اب کچھ عنصر اور حلقوں کی جانب سے جموں کے اس مخصوص کلچر کو ختم کرکے علاقہ پرستی ، فرقہ پرستی اور تعصب پرمبنی کلچر کو پروان چڑھانے کی کوشش کی جارہی ہے۔
کسی نے کیا خوب کہا ہے، نام میں کیا رکھا ہے، گلاب ، گلاب ہی کہلایاگا چاہئے آپ اس کو کسی او رہی نام سے کیوں نہ ایڈریس کریں، جبکہ نام تبدیل کرنے سے نہ کسی ادارے کی بُنیاد یں ہل جائینگی اور نہ ہی اس کی ہیت میںکوئی تبدیلی واقع ہوجائیگی۔ کشمیرکے حوالہ سے کشمیر کو اس بات پر فخر حاصل ہے اور سینہ تان کر فخر بھی کرسکتاہے کہ کشمیرکے طول وارض میں لاتعداد ایسی جگہیں ہیں، ادارے ہیںیادگاریں ہیں، پل اور تعمیرات ہیں جو تاریخ کے تناظر میں اپنے وقتوں کی سرکردہ سیاسی ،سماجی ،مذہبی یا تمدنی شخصیات کے ناموں اور یادوں سے منسوب ہیں۔
مثال کے طور پر کشمیر (سرینگر) کا صدر ہسپتال مہاراجہ ہری سنگھ کے نام سے منسوب ہے، انہی کے نام سے سرینگر کے دل میں واقع مصروف ترین کاروباری اورتجارتی مارکیٹ مہاراجہ ہری سنگھ اسٹریٹ کے نام سے منسوب ہے۔ شنکر آچاریہ کو کشمیرکی ہندو برادری اسی نام سے یاد کرتی ہے جبکہ مسلم برادری اسے تخت سلیمان کا نام دے رہے ہیں۔ کشمیر کی ہندوبرادری اننت ناگ جبکہ مسلمان اسلام آباد کے نام سے پکارتے ہیں۔ اسی طرح ہاری پربت کے بھی دو مخصوص نام ہے، اس کا دوسرا نام کوہ ماران ہے۔ ملک کے پہلے وزیراعظم جواہر لال نہرو کے نام سے منسوب رعناواری ہسپتال ہے، سرینگرمیں واقع خواتین کیلئے مخصوص کالج مولانا آزاد کے نام سے منسوب ہے جبکہ امر سنگھ کالج ظاہر ہے کس تاریخی شخصیت کے نام سے منسوب ہے ۔ اندرا گاندھی کے نام سے ائیر پورٹ روڈ منسوب ہے۔
ان کے علاوہ اور بھی کئی ناموں سے منسوب جگہیں، مقامات اور عمارتیں ہیں لیکن سوال یہ ہے کہ کیا کبھی کشمیر میںلوگوں کے کسی طبقے نے ناموں سے منسوب کسی مقام یا عمارت یا ادارے کا نام تبدیل کرکے جذبات کی بُنیاد پر مطالبہ کیا…؟ جواب نفی میں ہے۔ کیونکہ کچھ تاریخی حقیقتیں ایسی ہوتی ہیں جنہیں مٹایا نہیں جاسکتا اور نہ جھٹلانے کی بظاہر کوئی معقول گنجائش یا جوازیت ہوتی ہے۔
یہ انداز فکر اور اپروچ کشمیر اور کشمیر کے منفرد تشخص، باالخصوص کشمیریت کا اصل ہے جس میں علاقائی تعصب ، جذبات یا فرقہ واریت کا کوئی عمل دخل نہیں ہے۔
بہرحال اگر شیر کشمیر زرعی یونیورسٹی کے نام سے لفظ شیر کشمیر کو حذف کرکے زرعی یونیورسٹی جموں رکھ لیاجائے گا تو یونیورسٹی کے کام کاج، ہیت اور تحقیقی امورات میں کسی طرح کی انقلابی نوعیت کی حامل تبدیلی واقع نہیں ہوگی، بلکہ یونیورسٹی انہی امورات کو انجام دیتی رہیگی جوفی الوقت دے رہی ہے۔فرق صرف یہ ہے کہ کچھ حلقوں کے جذبات جن کی بُنیاد صرف اور صرف علاقہ پرستی اور فرقہ واریت سے عبارت ہے کی بادی النظرمیں تشنگی ہوگی۔

ShareTweetSendShareSend
Previous Post

مودی جی کی دیوالی

Next Post

پجارا نے سسیکس کے ساتھ ایک سال کے لیے معاہدہ بڑھایا

Nida-i-Mashriq

Nida-i-Mashriq

Related Posts

آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

2025-04-12
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

2025-04-10
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

کتوں کے جھنڈ ، آبادیوں پر حملہ آور

2025-04-09
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اختیارات اور فیصلہ سازی 

2025-04-06
اداریہ

وقف، حکومت کی جیت اپوزیشن کی شکست

2025-04-05
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اظہار لاتعلقی، قاتل معصوم تونہیں

2025-03-29
اداریہ

طفل سیاست کے یہ مجسمے

2025-03-27
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اسمبلی سے واک آؤٹ لوگوں کے مسائل کا حل نہیں

2025-03-26
Next Post
پجارا نے 201 رنوں کی ریکارڈ اننگ کھیل کر سنچری کی خشک سالی ختم کی

پجارا نے سسیکس کے ساتھ ایک سال کے لیے معاہدہ بڑھایا

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

  • ePaper

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.