سرینگر//
جموںکشمیر کے گرمائی دارلخلافہ سرینگر کے ایک نجی اسکول میں ۱۳بچوں کو ہاتھ، پاؤں اور منہ کی بیماری میں متاثر پایا گیا جس کے بعد محکمہ صحت نے اس حوالے سے ایک ایڈوائزری جاری کی ہے ۔
ڈائریکٹر ہیلتھ سروسز‘ ڈاکٹر مشتاق احمد راتھر کا کہنا ہے کہ یہ ایک وائرل بیماری ہے اور سبھی اضلاع میں ڈاکٹروں کو الرٹ پر رہنے کے احکامات صادر کئے گئے ۔
ہاتھ ، پاؤں اور منہ کی بیماری ایک وائرل انفکیشن ہے جو چھوٹے بچوں میں پایا جاتا ہے ۔اس بیماری میں مبتلا بچوں کے منہ میں زخم، ہاتھوں اور پیروں میں خارش پیدا ہوتی ہے ۔
متاثرہ اسکول کا دورہ کرنے والے ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ تشخیص کے دوران کچھ بچوں نے بخار کے ساتھ ساتھ خارش، کمزوری اور گلے میں خراش کی شکایت کی۔
سرینگر میں نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران ڈائریکٹر ہیلتھ سروسز کشمیر‘ ڈاکٹر مشتاق احمد راتھر نے بتایا کہ اس بیمار ی کو’ٹماٹو بخار‘سے جانا جاتا ہے اور یہ کہ انفکیشن وائرل ہے ۔
ڈاکٹر مشتاق نے بتایا کہ اس میں احتیاط اور آئسولیشن کے ساتھ ساتھ صفائی کی طرف خاص خیال رکھنا پڑتا ہے ۔
ڈائریکٹر ہیلتھ سروسز کشمیر نے مزید کہاکہ تین سے پانچ سالہ بچوں میں یہ بیماری پائی جاتی ہے اور اس بیماری میں مبتلا بچے کو ہوم آئسولیشن میں پانچ سے سات دنوں تک رکھنا لازمی ہوتا ہے تاکہ انفکیشن کو پھیلنے سے روکا جاسکے ۔
ڈاکٹر مشتاق کے مطابق گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں کیونکہ یہ ہلکا وائرل انفکیشن ہے ۔انہوں نے کہا کہ سبھی اضلاع میں محکمہ صحت کی ٹیموں کو الرٹ پر رہنے کے احکامات جاری کئے گئے ہیں۔
علاوہ ازیں ضلعی انتظامیہ سری نگر نے اس حوالے سے ایک ایڈوئزری جاری کی ہے ۔
محکمہ صحت کے ایک آفیسر نے بتایا کہ اس بیماری کو مزید پھیلنے سے روکنے کیلئے تمام اسکولوں کے سربراہان کو ہدایت دی جاتی ہے کہ وہ اپنے بچوں کو ان علامات (بخار،منہ میں زخم، جلد پر خارش، گلے کی سوزش ، چھوٹے سرخ دھبے اور چھالے )کے ساتھ سکول نہ بھیجیں۔
علامات والے بچوں کو پانچ سے سات دنوں کے لئے الگ تھلگ رکھا جائے تاکہ دوسرے بچوں یا بڑوں کو انفکیشن نہ پھیلیں۔
ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ کلاس رومز کے اندر اور آس پاس حفظان صحت کے اصولوں کو برقرار رکھیں اور تمام اساتذہ اور طلبا ماسک پہننے کے ساتھ ساتھ سینٹی ٹائزر کے استعمال کو یقینی بنائیں۔جبکہ ضرورت پڑنے پر کلاس رومز کو سینٹی ٹائز کیا جانا چاہئے ۔
تمام تعلیمی اداروں کے سربراہان کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ بچوں میں اس بیماری کے پھیلاو کو روکنے کی خاطر احتیاطی تدابیر پر من وعن عمل کریں۔