جموں//
دو دہائیوں سے زیادہ عرصے میں پہلی بار، پاکستان نے پیر کو لشکر طیبہ دہشت گرد گروپ کے تربیت یافتہ ایجنٹ اور گائیڈ کی لاش کو قبول کیا جو جموں و کشمیر میں فوج کی چوکی پر حملہ کرنے کیلئے گھس آیا تھا۔
حکام نے بتایا کہ تبارک حسین (۳۲) کی لاش راجوری ضلع کے ایک فوجی اسپتال میں دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کرنے کے دو دن بعد حوالے کی گئی۔انہوں نے بتایا کہ اس کا ہسپتال میں آپریشن کیا گیا جہاں فوجی جوانوں نے اسے زندہ رکھنے کیلئے خون کا عطیہ بھی دیا۔
پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر میں کوٹلی کے سبز کوٹ گاؤں کے رہائشی حسین کا گولی لگنے بعد ایک فوجی ہسپتال میں آپریشن کیا گیا تھا۔حسین کو اُس وقت گولی لگی تھی جب وہ گزشتہ ماہ سرحد پار سے اس طرف دراندازی کی کوشش کررہا تھا۔
ایک فوجی اہلکار نے کہا’’حسین کی لاش کو ہندوستانی فوج نے پونچھ ضلع میں کنٹرول لائن پر چکن دا باغ کراسنگ پوائنٹ پر پولیس اور سول افسران کی موجودگی میں پاکستان کے حوالے کیا‘‘۔انہوں نے مزید کہا کہ شاید یہ دو دہائیوں سے بھی زیادہ عرصے میں پہلا موقع ہے جب پاکستان کی فوج نے ایک دہشت گرد کی لاش کو قبول کرلیا۔
حسین، ایک تربیت یافتہ لشکر طیبہ کے رہنما اور پاکستانی فوج کے ایجنٹ نے ۲۱؍ اگست کو راجوری کے نوشہرہ سیکٹر میں اس طرف دراندازی کرنے کی کوشش کی جب اسے ہندوستانی فوجیوں نے گولی مار کر شدید زخمی کر دیا۔
بعد میں اسے فوجی اسپتال راجوری منتقل کیا گیا جہاں اس کی سرجری ہوئی جس کے دوران فوجیوں نے اس کی جان بچانے کے لیے تین یونٹ خون کا عطیہ دیا۔ تاہم، اسے۳ ستمبر کو دل کا دورہ پڑا۔
اہلکار نے بتایا کہ متوفی کے پوسٹ مارٹم سمیت تمام طبی قانونی رسمی کارروائیاں اتوار کو مکمل کر لی گئی تھیں اور اسی کے مطابق پاکستانی فوج سے لاش کی واپسی کیلئے رابطہ کیا گیا تھا۔
اہلکار نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ جموں اور کشمیر میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث اپنے شہریوں کی لاشیں قبول کرنے سے انکار کیا ہے۔
۲۴؍ اگست کو، فوج کے ۸۰؍ انفنٹری بریگیڈ کے کمانڈر‘ بریگیڈیئر کپل رانا نے کہا کہ حسین نے دو دیگر افراد کے ساتھ ہندوستانی فوج کی چوکی پر حملہ کرنے کے اپنے منصوبے کے بارے میں اعتراف کیا، تاہم، نوشہرہ سیکٹر میں ایل او سی پر روکے جانے کے بعد واپس بھاگ گئے۔
’’حسین نے انکشاف کیا کہ اسے پاکستان کی خفیہ ایجنسی کے کرنل یونس چوہدری نامی ایک افسر نے بھیجا تھا جس نے اسے ۳۰ہزار روپے (پاکستانی کرنسی) کی ادائیگی کی تھی۔ ‘‘
بریگیڈیئر نے کہاکہ ’’بھارتی پوسٹ کو نشانہ بنانے کی اجازت کرنل چوہدری نے ۲۱؍ اگست کو دی تھی‘‘۔انہوں نے کہا کہ اس شخص کو اس سے قبل فوج نے ۲۰۱۶ میں اسی سیکٹر سے اس کے بھائی ہارون علی کے ساتھ پکڑا تھا اور نومبر ۲۰۱۷ میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر وطن واپس لایا گیا تھا۔