سرینگر//
ہائی کورٹ آف جموں و کشمیر اور لداخ نے جموں و کشمیر انتظامیہ کو نجی زمین پر واقع ایک پولیس اسٹیشن کو خالی کرنے کا حکم دیا جس پر زمین مالک کو کرایہ یا معاوضہ ادا کیے بغیر قبضہ کیا گیا۔
چیف جسٹس پنکج متھل اور جسٹس موکش کھجوریا کاظمی کی بنچ نے کہا کہ ریاست حصول اور معاوضے کی ادائیگی کے بغیر نجی زمین پر قبضہ نہیں کر سکتی اور ایسا کرنا آئین ہند کے دفعہ۳۰۰؍ اے کے تحت بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہوگی۔
جموں وکشمیر ہائی کورٹ میں عبدالاحد شیر گجری کی طرف سے دائر کی گئی درخواست میں درخواست گزار نے کہا کہ ان کی نجی زمین ۲۰۰۳ سے ریاستی پولیس کے قبضے میں ہے اور اس کا تب سے نہ کوئی کرایہ دیا گیا ہے نہ معاوضہ ادا کیا گیا ہے۔
عدالت نے ۲۰۱۷ میں دیے گئے ایک حکم میں، ریاست کو ہدایت کی تھی کہ وہ درخواست گزار کو زمین کا کرایہ ادا کرے جیسا کہ ڈسٹرکٹ رینٹ اسسمنٹ کمیٹی کے ذریعہ طے کیا گیا تھا اور نجی بات چیت کے بعد مجاز اتھارٹی کے ذریعہ منظور شدہ معاوضہ سال ۲۰۰۳ سے آج تک ادا کرے۔ تاہم عدالتی حکم کے باوجود اور ماضی میں دیے گئے متعدد ہدایات کے باوجود زمین مالک کو کرایہ اور معاوضہ ادا نہیں کیا ۔
عدالت کا کہنا ہے ’’ہم جواب دہندگان کو ہدایت دیتے ہیں کہ وہ جائیداد کو فوری طور پر خالی کر دیں اور اس کا خالی قبضہ درخواست گزار کے حوالے کر دیں اور ساتھ ہی سنہ ۲۰۰۳ کے مارچ مہینے کی۱۶ تاریخ سے آج سے چھ ہفتوں کے اندر اندر طے شدہ شرح کے مطابق کرایہ کی ادائیگی کریں یا مقررہ مدت کے اندر جوابی حلف نامہ داخل کریں‘‘۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ جواب دہندگان یا تو زمین کے حصول کیلئے کارروائی شروع کر سکتے ہیں یا معاوضہ ادا کر سکتے ہیں جیسا کہ مجاز اتھارٹی نے گفت و شنید پر طے کیا ہے۔