سرینگر//
جموں کشمیر پیپلز کانفرنس کے صدر سجاد غنی لون کا دعویٰ ہے کہ کشمیر میں گذشتہ تین دہائیوں کے دوران جو لوگ مرے اس کی بنیادی وجہ سال۱۹۸۷کے اسمبلی انتخابات میں ہوئی دھاندلیاں ہیں۔
لون نے یاسین ملک کو مناسب ٹرئل ملنے کی بات کو دہراتے ہوئے کہا کہ یاسین ملک بھی جموںکشمیر کے باشندے ہیں لہذا ان کو بھی حق ہے کہ ان کو مناسب ٹرائل ملے اور ان کی بات اور مو قف کو بھی سنا جائے ۔
پیپلز کانفرنس کے سربراہ کا کہنا تھا کہ سال۱۹۸۷کے دور کے نوجوان یا قبروں میں ہیں یا جیلوں میں بند ہیں اور یاسین ملک بھی ان میں سے ایک ہے لہذا میری مرکزی حکومت سے اپیل ہے کہ وہ سال۱۹۸۷ سے پردہ ہٹائے ۔
لون نے ان باتوں کا اظہار ہفتے کے روز یہاں میڈیا کے ساتھ بات کرنے کے دوران کیا۔
پیپلز کانفرنس کے سربراہ نے کہا’’ہماری پارٹی کا ان (یاسین ملک) کی سوچ کے ساتھ کوئی ہم آہنگی نہیں ہے لیکن وہ بھی جموں کشمیر کے ایک باشندے ہیں لہذا ان کو بھی مناسب ٹرائل ملنے کا حق ہے اور ان کی بات اور موقف کو سنا جانا چاہئے ‘‘۔
لون کا کہنا تھا’’سوال یہ ہے کہ کیا یاسین ملک پیدائشی طور پر بندوق بر دار تھے یا اس کو ماحول نے ایسا بنایا‘‘۔
پیپلز کانفرنس کے سربراہ نے کہا کہ ہماری پارٹی گذشتہ بیس تیس برسوں سے کہتی آ رہی ہے کہ جو یہاں لوگ مرے اور قبرستان آباد ہوئے سال۱۹۸۷کے اسمبلی انتخابات کی دھاندلیاں اس کی بنیادی وجہ ہے ‘‘۔
لون نے کہا’’۱۹۸۷کے دور کے نوجوان، جنہوں نے کہا کہ انتخابات میں چوری کیوں ہوئی، یا تو قبروں میں ہیں یا جیلوں میں ہیں اور یاسین ملک بھی ان ہی میں سے ایک ہے ‘‘۔
پیپلز کانفرنس کے سربراہ کا کہنا تھا کہ میری مرکزی سرکار سے گذارش ہے کہ ایسا کیا ہے کہ سال۱۹۸۷ کی پردہ داری کی جا رہی ہے ۔
لون نے کہا کہ ڈاکٹر فاروق عبداللہ بھی جواب دے کی یاسین ملک کو ٹارچر کیوں کیا گیا۔انہوں نے کہا’’نیشنل کانفرنس کی عادت ہے کہ جب کوئی سوال اٹھاتا ہے تو وہ اس کو ایجنسی کا آدمی قرار دیتے ہیں‘‘۔
پیپلز کانفرنس کے سربراہ کا کہنا تھا’’مرکزی حکومت بھی جواب دے کہ وہ غریب کشمیری کے پیچھے ہیں لیکن جو یہاں ستر، اسی ہزار لوگ مرے وہ کس نے کیا ، کیوں چوری کی، آخر پردہ داری کیوں ہے ۔‘‘