سرینگر//
اپنی پارٹی کے سربراہ سید محمد الطاف بخاری نے کہا ہے کہ صرف امن و استحکام ہی جموں کشمیر میں تعمیر و ترقی اور خوشحالی کے ساتھ ساتھ نوجوانوں کے روز گار کے وسائل کی راہیں فراہم کرسکتا ہے۔
بخاری آج شمالی کشمیر کے وہی گنڈ علاقے، جو کیرری واگورہ اور ٹنگمرگ کے قریب واقع ہے، میں ایک عوامی جلسے سے خطاب کررہے تھے۔
اس ضمن میں موصولہ بیان کے مطابق اپنی پارٹی کے صدر نے جموں کشمیر میں قیام امن کو ایک اہم ضرورت قرار دیتے ہوئے کہا ’’قتل و غارتگری کے طویل سلسلے نے جموں کشمیر کو بے حد نقصان پہنچایا ہے اور اس کی وجہ سے عوامی مفادات کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے۔ آگے بڑھنے کا واحد راستہ یہ ہے کہ اس خطے میں دائمی امن اور استحکام پیدا ہو کیونکہ امن کے نتیجے میں ہی جموں کشمیر کی خوشحالی اور تعمیر و ترقی ممکن ہوسکتی ہے۔‘‘
بخاری نے کہا’’ہم کشمیر میں نوجوانوں کی ایک اور نسل کا مستقبل تباہ کرنے کے متحمل نہیں ہوسکتے ہیں۔ ہم نے پہلے ہی بہت کچھ کھودیا ہے۔ اب ہمیں یہ تشدد کے اس سلسلے سے چھٹکارہ حاصل کرنا ہی ہوگا۔ کیونکہ اس کی وجہ سے جموں کشمیر کے عوام کو ہلاکتوں اور تباہی و بربادی کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوا ہے۔ اب ہمیں اپنی نوجوان نسل کے بہتر مستقبل کی فکر کرنی ہوگی۔‘‘
روایتی سیاسی جماعتوں کو موجودہ بدحالی کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے بخاری نے کہا ’’ہم یہ بات فراموش نہیں کرسکتے ہیں کہ اسی کی دہائی میں جن نوجوانوں نے بندوق اٹھالی تھی، وہ بنیادی طور پر جمہوری عمل میں یقین رکھنے والے لوگ تھے۔ لیکن روایتی سیاسی جماعتوں کی اقتدار کی ہوس نے سب کچھ تباہ کردیا۔۱۹۸۷میں بدترین انتخابی دھاندلیوں نے ان نوجوانوں کو تشدد کی راہ پر دھکیل دیا۔‘‘
بخاری نے مزید کہا ’’میں اس بات پر تبصرہ نہیں کروں گا کہ آیا ان نوجوانوں نے تشدد کی راہ اختیار کرکے صیح فیصلہ کیا تھا یا غلط۔ یہ فیصلہ تاریخ کرے گی۔ لیکن اب کم از کم ہمیں اس حقیقت کا اعتراف کرنا چاہیے کہ بندوق نے سوائے ہلاکتوں اور تباہی کے اس خطے کے عوام کو کچھ نہیں دیا۔ اور سب سے اہم بات یہ کہ ہم بندوق کے بل پر بھارت کا مقابلہ نہیں کرسکے۔ ان ناقابلِ تردید حقائق کے پیش نظر ان ہمیں امن اور جمہوری عمل کو موقعہ فراہم کرنا ہوگا۔ میرا ماننا ہے کہ جمہوری عمل اور دائمی امن سے ہی ہم وہ سب کچھ حاصل کرسکتے ہیں، جو ہمارے لئے اہم ہے۔‘‘
اپنی پارٹی کے صدر نے اس کی مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا ’’طاقتور جمہوری ادارے ہی عوام کے حقوق اور مفادات کا تحفظ کرسکتے ہیں۔ عوام کو خو کو سیاسی اور معاشی لحاظ سے با اختیار بنانے کیلئے ووٹ کی طاقت کا استعمال کرنا چاہیے۔ جمہوری ادارے ہی ہمیں ہمارے حقوق فراہم کراسکتے ہیں اور ان کی حفاظت کرسکتے ہیں۔‘‘