سرینگر/ 19 جولائی
حکومت ہند نے منگل کو کہا کہ جموں و کشمیر میں انتخابات کے شیڈول کا فیصلہ الیکشن کمیشن آف انڈیا کا اختیار ہے۔
وادی میں جمہوری عمل شروع کرنے کے لیے کشمیر میں حالات کو کس ٹائم فریم کے ذریعے معمول پر لایا جائے گا کے بارے میں ایک سوال کے تحریری جواب میںوزارت داخلہ میں ریاستی وزیر نتیا نند رائے نے کہا کہ حکومت نے حد بندی کمیشن تشکیل دیا ہے، جس نے جموں کشمیر کے پارلیمانی اور قانون ساز اسمبلی کے حلقوں کی حد بندی سے متعلق 14 مارچ 2022 اور 5 مئی 2022 کو رپورٹ جاری کی۔
رائے نے پارلیمنٹ کے جاری مانسون سیشن میں رکن پارلیمنٹ اے گنیشمورتی کے سوال کے جواب میں کہا”اس کے بعد، ہندوستان کے الیکشن کمیشن نے جموں اور کشمیر کے مرکز کے زیر انتظام علاقے کے ووٹرز کی انتخابی فہرستوں پر نظر ثانی کا آغاز کیا ہے۔ انتخابات کے شیڈول کا فیصلہ الیکشن کمیشن آف انڈیا کا استحقاق ہے“۔
رائے نے کہا کہ حکومت کی دہشت گردی کے خلاف زیرو ٹالرینس کی پالیسی ہے اور جموں و کشمیر میں سیکورٹی کی صورتحال ’کافی طور پر بہتر‘ ہوئی ہے۔انہوں نے جواب میں کہا”2018 میں دہشت گرد حملوں میں 417 سے 2021 میں 229 تک کافی کمی آئی ہے“۔
رائے نے کہا کہ حکومت نے وادی کشمیر میں حالات کو معمول پر لانے کے لیے مختلف اقدامات کیے ہیں۔ ”ان میں ایک مضبوط سیکورٹی اور انٹیلی جنس گرڈ، دہشت گردوں کے خلاف فعال کارروائیاں، ناکے پر رات کی گشت اور چیکنگ کو تیز کرنا، مناسب تعیناتی کے ذریعے سیکورٹی کے انتظامات اور سیکورٹی فورسز کی طرف سے برقرار رکھا گیا چوکنا رہنا شامل ہے“۔
مرکزی وزیرمملکت نے کہا کہ حکومت نے جموں و کشمیر کی ہمہ جہت ترقی کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں جن میں پی ایم ڈی پی، 2015، فلیگ شپ پروگرام، آئی آئی ٹی اور آئی آئی ایم کا قیام، دو نئے ایمس اور سڑکوں، بجلی وغیرہ میں بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کی تیز رفتار ٹریکنگ شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کی صنعتی ترقی کے لیے ایک نئی مرکزی اسکیم کو لاگو کیا جا رہا ہے جس کی مالےت 28,400 کروڑ جس سے 4.5 لاکھ افراد کو روزگار ملے گا۔
رائے نے کہا کہ گزشتہ سال جموں و کشمیر میں دہشت گردی سے متعلق 229 واقعات ہوئے جن میں 42 سیکورٹی اہلکار اور 41 عام شہری مارے گئے۔ انہوں نے کہا کہ 2021 کے دوران مجموعی طور پر 117 سیکورٹی اہلکار اور 75 شہری زخمی ہوئے۔ 2020 میں، انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں دہشت گردی سے متعلق 244 واقعات ہوئے جن میں 62 سیکورٹی اہلکار اور 37 عام شہری مارے گئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سال میں 106 سیکورٹی اہلکار اور 112 شہری زخمی ہوئے۔