سرینگر//
سرینگر کی ایک عدالت نے گزشتہ ہفتے حراست کے دوران از جان ہونے والے سرینگر کے ایک نوجوان کے کیس کے سلسلے میں کرائم برانچ کو نوگام پولیس اسٹیشن کے ایک آفیسر اور نامعلوم پولیس اہلکاروں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی ہدایت دی ہے ۔
اطلاعات کے مطابق نو جولائی کو۲۵سالہ مسلم منیر احمد ساکن بڈ شاہ نگر سری نگر کو نقب زنی کے سلسلے میں پولیس نے طلب کیا ۔پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلم منیر نے ڈرگ کا استعمال کیا تھا۔
اہل خانہ نے پولیس کے دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے کہاکہ پولیس تھانے میں مبینہ ٹارچر کے دوران اُس کی موت واقع ہوئی اور بعد ازاں اُس کو گھر کے نزدیک چھوڑا گیا ۔
مسلم منیر کی ہلاکت کے خلاف بڈ شاہ نگر سرینگر میں دیر رات تک مقامی لوگوں نے احتجاجی مظاہرئے کئے جس دوران پولیس کے سینئر آفیسران جائے موقع پر پہنچے اور اہل خانہ کو یقین دلایا کہ معاملے کی باریک بینی سے تحقیقات کی جائے گی اور جوبھی ملوث ہوگا اُس کے خلاف کارروائی ہوگی۔
جاںبحق نوجوان کی والدہ شفیقہ نے سرینگر کی نچلی عدالت میں عرضی دائر کی ۔
عرضی میں شفیقہ نے عدالت کو بتایا کہ اُن کے لخت جگر کو دوران حراست شدید ٹارچر کیا گیا جس وجہ سے اُس کی موت واقع ہوئی۔
عرضی گزار کے مطابق منیر کے جسم پر تشدد کے واضح نشانات بھی موجود تھے لہذا ایس ایچ او اور دیگر عملے کے خلاف کیس درج کیا جائے کیونکہ منیر کا دوران حراست قتل کیا گیا ہے ۔
جمعے کے روز سرینگر کی نچلی عدالت نے کرائم برانچ کو ہدایت دی کہ وہ نوگام پولیس تھانے کے ایک آفیسر اور دیگر نامعلوم اہلکاروں کے خلاف ایف آئی آر درج کریں اور ایک ایمانداری پولیس آفیسر کے ذریعے معاملے کی تحقیقات کی جائے ۔
عرضی گزار نے پولیس تھانے کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی مانگی تھی تاہم کورٹ نے فی الحال اُس پر کوئی فیصلہ نہیں دیا ہے ۔
جاں بحق نوجوان کی والدہ نے عرضی میں ایس ایس پی کرائم برانچ سری نگر کو خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دینے کے بارے میں بھی کورٹ سے اپیل کی ہے ۔
بتادیں کہ نوجوان کی ہلاکت کا واقع رونما ہونے کے بعد پولیس نے تحقیقات کرنے کے احکامات صادر کئے جبکہ ایک پولیس آفیسر کو معطل بھی کیا گیا ہے ۔