سرینگر//
جموں کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر‘ منوج سنہا نے کہا ہے کہ امر ناتھ گھپا کے نزدیک بادل پھٹنے کے واقعہ میں ۱۵ ؍افراد ہلاک اور ۵۵ زخمی ہو گئے ۔
سنہا نے کہا کہ بچاؤ کارروائی ختم کی گئی ہے اور اس حادثے میں کوئی شخص لاپتہ نہیں ہے ۔
آج سرینگر میں ایک پریس کانفرنس میں سنہا نے کہا کہ بادل پھٹنے کے واقعے میں کْل۱۵یاتری ہلاک اور ۵۵ یاتری زخمی ہوئے ہیں۔ تمام زخمیوں کو ہسپتال سے رخصت کر دیا گیا ہے تاہم دو افراد ابھی بھی ایس کے آئی ایم ایس سرینگر میں زیر علاج ہے اور جلد انہیں ہسپتال سے ڈسچارج کیا جائے گا۔
ایل جی نے کہا کہ جو لوگ اس حادثے میں ہلاک ہوئے ان میں ۱۴ لوگوں کی لاشیں ان کے اہل اخانہ کو پہنچائی جاچکی ہے، جب کہ ایک لاش کے اہل خانہ نے لاش لانے سے انکار کیا ہے۔
سنہا نے کہا کہ میڈیا میں لاپتہ افراد کی کافی چل رہی تھی۔ حادثے کے وقت انتظامیہ کی جانب سے قائم کردہ ہیلپ لائن نمبر پر تقریباً۲۰۰ کالز آئی ہیں۔ انہوں نے کہا لاپتہ افراد کو تین چار دنوں میں ٹریک کیا گیا، کچھ لوگوں کے موبائل بند تھے۔
ایل جی نے کہا کہ جموں کشمیر انتظامیہ نے تمام ریاستوں سے رابطہ کیا اور جو بھی لاپتہ افراد تھے ان کے بارے میں تمام ریاستوں نے تعاون کر کے انہیں تلاش کرنے میں مدد کی۔
سنہا نے کہا کہ اب اس حادثے میں کسی فرد کے لاپتہ ہونے کی خبر نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ جو ریسکیو آپریشن امرناتھ سانحہ کے بعد چلایا گیا وہ اب بند کر دیا گیا ہے۔
ایل جی نے کہا ’’ یاترا پْرامن طریقے سے چل رہی ہے اور آج تک تقریباً ڈیڑھ لاکھ عقیدت مندوں نے گْپھا کے درشن کیے ہیں‘‘۔انہوںنے کہا کہ تمام یاتری بیمہ شدہ ہیں جن کا انشورنس ۵ لاکھ روپے ہے۔ شرائن بورڈ نے ہلاک یاتریوں کے لیے مزید پانچ پانچ لاکھ روپے دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ سطح سمندر سے۱۳ہزار فٹ کی بلندی پر واقع ایک پہاڑی غار میں گرما کے دوران بننے والی ایک برفانی شبیہ کو شیولنگ کے ساتھ منسوب کیا جاتا ہے جس کی ہندو عقیدت مند پوجا کرتے ہیں۔امرناتھ یاتریوں کیلئے اس سال آن لائن ہیلی کاپٹر بکنگ سروس بھی شروع کی گئی ہے۔
۴۳دنوں تک جاری رہنے والی یاترا کیلئے تاحال سوا تین لاکھ سے زیادہ یاتریوں نے اپنا رجسٹریشن کروایا ہے اور انتظامی مشینری کی جانب سے بھی یاتریوں کی حفاظت اور قیام و طعام کے خاطر خواہ انتظامات کیے گئے ہیں۔