سرینگر//
جنوبی کشمیر کے ضلع کولگام سے تعلق رکھنے والے پولیس آفیسر مشتاق احمد کا خاندان زائد از دو برس قبل بیٹے کی ہلاکت کے غم کے اندھیرے میں ہی ڈوبا تھا کہ ملی ٹینٹوں نے مشتاق احمد کو گولیاں مار کر ابدی نیند سلا دیا۔
اطلاعات کے مطابق لالبازار سرینگر میں جنگجوؤں کے حملے میں جاں بحق ہوئے اسسٹنٹ سب انسپکٹر مشتاق احمد کا ایک تعلیم یافتہ بیٹا دو سال قبل ایک مسلح تصادم کے دوران از جان ہوا تھا۔
مشتاق احمد کے بیٹے کا نام عاقب مشتاق تھا جس نے بی ٹیک کیا ہوا تھا۔
ذرائع نے بتایا کہ اپریل ۲۰۲۰کو اچھ تھل علاقے میں مسلح تصادم کے دوران پولیس نے اُس وقت دعویٰ کیا تھا کہ عاقب مشتاق ملی ٹینٹ اعانت کار تھا اور وہ انکاؤنٹر کے دوران مارا گیا ۔
زائد از دو سال کے بعد منگل کی سہ پہر کو سرینگر کے لال بازار علاقے میں جنگجوؤں کی فائرنگ میں والد مشتاق احمد بھی از جان ہوا۔
دو سال کے اندر اندر جواں سال تعلیم یافتہ بیٹے عاقب مشتاق اور اب اُس کے والد مشتاق احمد کی ہلاکت سے گھر والوں پر مصیبتوں کے پہاڑ ٹوٹ پڑے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ منگل کی درمیانی شب کو ہی مشتاق احمد کی نماز جنازہ اُن کے آبائی گاؤں سوژکولگام میں ادا کی گئی جس میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔اُن کے مطابق آہوں اور سسکیوں کے بیچ اسسٹنٹ سب انسپکٹر کو سپرد لحد کیا گیا ۔
ذرائع نے بتایا کہ بدھوار کے روز مشتاق احمد کے گھر والوں سے تعزیت پرسی کا سلسلہ دن بھر جاری رہا ۔
مقامی لوگوں نے بتایا کہ دو سال قبل جواں سال تعلیم یافتہ بیٹا اور اب و الد کی ہلاکت سے اہل خانہ پر قیامت ٹوٹ پڑی ہے ۔انہوں نے کہاکہ مشتاق احمد کو سوژ گاوں میں عزت کی نظروں سے دیکھا جاتا تھا اور وہ انسان دوست شخصیت کے مالک تھے ۔
مقامی لوگوں نے کہا کہ یہ گھر دونوں طرف سے گولیوں کا شکار ہوا۔ مقامی لوگوں نے گورنر انتظامیہ سے اپیل کی کہ وہ مارے گئے پولیس اہلکار کے بیٹے کی میت کو ان کے گاؤں کے قبرستان منتقل کرنے کی اجازت دیں۔