نئی دہلی// وزیر اعظم نریندر مودی نے بدھ کو ہندوستان کے تحقیقی شعبہ میں انگریزی کی بالادستی پر سوال کرتے ہوئے کہا کہ یہ "نہ صرف جذباتی بلکہ سائنسی استدلال” کا سوال ہے۔
انگریزی کا نام لیے بغیر انہوں نے کہاکہ’’جب ہم آزادی کے 75 سال مکمل کر رہے ہیں، ہمیں ایک سوال ضرور پوچھنا چاہیے۔ تحقیقی شعبہ کو ایک مخصوص زبان جاننے والے چند لوگوں تک کیوں محدود رکھا جائے؟
مسٹر مودی آسام کے اگردوت اخبار گروپ کی گولڈن جوبلی تقریبات سے آن لائن خطاب کر رہے تھے۔
مودی نے کہاکہ ’’یہ سوال صرف جذبات کا نہیں ہے، بلکہ سائنسی استدلال کا بھی ہے۔ ذرا سوچئے، پچھلے تین صنعتی انقلابوں میں ہندوستان تحقیق اور ترقی میں کیوں پیچھے رہا؟ جب کہ ہندوستان میں صدیوں سے اختراع، جاننے، سمجھنے، نیا سوچنے اور اختراع کرنے کی روایت ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ اس کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ ہمارے پاس یہ دولت ہندوستانی زبانوں میں تھی۔ غلامی کے طویل دور میں ہندوستانی زبانوں کی توسیع رک گیا اور جدید علم و سائنس، تحقیق چند زبانوں تک محدود رہی۔ ہندوستان کے ایک بڑے حصے کو ان زبانوں، اس علم تک رسائی نہیں تھی۔ یعنی ذہانت کا دائرہ سکڑتا چلا گیا۔ جس کی وجہ سے ایجاد و اختراع کے ذرائع بھی محدود ہو گئے۔
مودی نے کہا کہ 21ویں صدی میں جب دنیا چوتھے صنعتی انقلاب کی طرف بڑھ رہی ہے، ہندوستان کے پاس دنیا کی قیادت کرنے کا بہت بڑا موقع ہے۔ یہ موقع ہماری ڈیٹا پاور کی وجہ سے ہے، ڈیجیٹل شمولیت کی وجہ سے۔ ہماری کوشش ہے کہ کوئی بھی ہندوستانی صرف زبان کی وجہ سے بہترین معلومات، بہترین علم، بہترین ہنر اور بہترین مواقع سے محروم نہ رہے۔
اس لیے ہم نے قومی تعلیمی پالیسی میں ہندوستانی زبانوں میں مطالعہ کی حوصلہ افزائی کی۔ اپنی مادری زبان میں تعلیم حاصل کرنے والے یہ طلباء کل جو بھی پیشہ اختیار کریں، انہیں اپنے علاقے کی ضروریات اور اپنے لوگوں کی امنگوں کا اندازہ ہوگا۔ اس کے ساتھ اب ہماری کوشش ہے کہ دنیا کا بہترین مواد ہندوستانی زبانوں میں دستیاب ہو۔ اس کے لیے نیشنل ٹرانسلیشن مشن کا کام جاری ہے۔