برمنگھم// گزشتہ ہفتے ہیڈنگلے میں نیوزی لینڈ کے خلاف 97 رنوں کی اہم اننگ کھیلنے کے باوجود جیمی اوورٹن کو ہندوستان کے خلاف جمعہ کو شروع ہونے والے پانچویں ٹیسٹ میچ کے لئے الیون سے باہر کردیاگیا ہے۔
تجربہ کار فاسٹ باؤلر جیمز اینڈرسن ان کی جگہ لیں گے۔ کورونا انفیکشن کی وجہ سے درمیانی میچ میں تیسرے ٹیسٹ سے باہر ہونے والے بین فاکس ابھی تک صحت یاب نہیں ہو سکے ہیں اور وہ اس میچ میں نہیں کھیل سکیں گے، ان کی جگہ بطورکووڈ متبادل ٹیم میں لائے گئے سیم بلنگزاپنی جگہ برقرار رکھنے میں کامیاب رہے ہیں۔
جیمی کی اننگ اہم تھی کیونکہ اسی کی بدولت انہوں نے جونی بیئرسٹو کے ساتھ ساتویں وکٹ کے لیے ریکارڈ 241 رن جوڑے تھے۔ تاہم، انہیں ٹیم میں ان کی تیز گیند بازی کے لیے منتخب کیا گیا تھا اور وہ دونوں اننگز میں صرف ایک ایک وکٹ لینے میں کامیاب رہے۔ ٹیم کے کپتان بین اسٹوکس نے کہا کہ انہوں نے اس میچ میں اپنے روشن مستقبل کی جھلک دکھائی۔
ایجبسٹن ٹیسٹ سے ایک دن قبل اسٹوکس نے کہا، "بین الاقوامی سطح پراس طرح کی چیزیں ہوتی رہتی ہیں۔ گزشتہ ہفتے جمی (اینڈرسن) مکمل طور پر فٹ محسوس نہیں کر رہے تھے اور اس لیے جیمی کو کھیلنے کا موقع ملا۔”
پیٹھ میں تکلیف کے باعث فاکس ہیڈنگلے ٹیسٹ کے تیسرے دن میدان سے باہررہے تھے۔ اسی رات بلنگز ٹیم کے ساتھ جڑےاور انہیں الیون میں شامل کیا گیا۔ آخری دن 296 رنوں کے ہدف کا تعاقب کرتے ہوئے بلنگز کو بیٹنگ کا موقع نہیں ملا۔
ہندوستان کے خلاف ایجبسٹن ٹیسٹ پٹودی ٹرافی کا آخری میچ ہے جو گزشتہ سال کورونا انفیکشن کی وجہ سے ملتوی کر دیا گیا تھا۔ 2-1 سے پیچھے رہنے والی انگلینڈ کی ٹیم نے اس سیریز کے مقابلے میں سات تبدیلیاں کی ہیں۔ ٹاپ آرڈر میں روری برنز اور حسیب حمید کی جگہ زیک کراؤلی اور ایلکس لیز نے لے لی ہے۔ اس کے علاوہ ڈیوڈ ملان، کریگ اوورٹن، معین علی، کرس ووکس اور اولی رابنسن اب اس ٹیم کا حصہ نہیں ہیں۔
انگلی کی چوٹ کے بعد ذہنی صحت سے متعلق بریک لینے کے بعد اسٹوکس خود سیریز کا حصہ نہیں تھے۔ انہوں نے بتایا کہ اگرچہ وہ آخری چار میچوں کو نہیں دیکھ پائے تھے لیکن وہ جانتے ہیں کہ ہندوستان ایک خطرناک ٹیم ہے۔ ہندوستان نے بھی اس دوران اپنے کپتان کو تبدیل کردیا جب کوہلی عہدے سے دستبردارہوگئے تھے۔
اسٹوکس نے کہا، "ہم دنیا کی بہترین ٹیم کو 3-0 سے شکست دینے کے بعدآرہے ہیں۔ ہندوستان بالکل مختلف ٹیم ہوگی لیکن ہماری توجہ اپنی ٹیم پر ہے۔ مخالف ٹیم کے بدلنے سے ہمارے کھیل میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔”