سرینگر///
پاور ڈویلپمنٹ ڈپارٹمنٹ (پی ڈی ڈی) نے پیر کو کہا کہ اس نے طوفانی ہواؤں اور شدید بارش کے باعث کئی علاقوں میں بجلی کی ترسیل کی لائنوں اور بجلی کے کھمبوں کو نقصان پہنچنے کے بعدبیشتر علاقوں میں بجلی بحال کر دی ہے۔
ایک عہدیدار نے بتایا کہ۳۳ ؍اور ۱۱ کے وی کی ترسیلی لائنوں کو وسیع پیمانے پر نقصان پہنچا ہے۔ ’’بجلی کے کھمبے بھی طوفانی ہواؤں کی وجہ سے بہت زیادہ متاثر ہوئے ہیں‘‘۔
اس نے کہا کہ کولگام، پلوامہ، سری نگر اور شمالی کشمیر کے کچھ علاقوں میں بڑے نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔ ’’ہم سب متاثرہ علاقوں میں بجلی بحال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں‘‘۔
حکام نے مزید کہا کہ فی الحال، انہوں نے ۵۰فیصد سے زیادہ بجلی بحال کر دی ہے اور امید ہے کہ آج شام تک ۱۰۰ فیصد بجلی بحال ہو جائے گی۔
اتوار کی رات دیر گئے ایک طاقتور طوفانی ہوا نے کشمیر وادی میں تباہی کا ایک سلسلہ چھوڑ دیا، جس کے باعث بڑے پیمانے پر بجلی کے نظام میں خرابی اور کم از کم دو افراد کی ہلاکتیں ہوئی ہیں۔
محکمہ موسمیات نے پہلے ہی اعتدال سے شدید طوفانی بارشوں کے ساتھ۴۰تا۶۰کلومیٹر فی گھنٹہ کی تیز ہواؤں کے آنے کی وارننگ دی تھی۔
سب سے افسوسناک واقعہ جنوبی کشمیر کے شوپیاں ضلع سے رپورٹ ہوا، جہاں ایک باپ اور بیٹی اپنی رہائش کے باہر گڈارچوگن کیلر میں ایک بڑے درخت کے گرنے سے ہلاک ہوگئے۔
فوت شدگان کی شناخت ریاض احمد اور ان کی چھوٹی بیٹی سابیہ کے طور پر ہوئی ہے۔
مقامی رہائشیوں نے بتایا کہ وہ اپنے صحن میں موجود پھل سے چیزوں کو محفوظ کرنے کے لیے باہر نکلے تھے جب درخت اچانک نیچے گر پڑا۔
وادی کے دیگر اضلاع سے بھی تیز ہواؤں سے ہونے والے نقصانات کی خبریں موصول ہوئی ہیں۔ سرینگر کے صورہ علاقے میں ایک موبائل ٹاور زمین بوس ہوگیا، جبکہ کئی رہائشی گھروں کی چھتیں جزوی یا مکمل طور پر اڑ گئیں۔
بڈگام ضلع کے چاڈورہ علاقے میں واقع معروف جامع مسجد بٹہ پورہ کا مینار تیز ہوا کے باعث متاثر ہوا، جبکہ ٹنگمرگ میں ایک مسجد کی چھت کو نقصان پہنچا ہے ۔ اس کے علاوہ مختلف علاقوں میں کئی درخت اور بجلی کے کھمبے گرنے کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں، جس کے باعث بجلی کی فراہمی بھی معطل ہوگئی۔
محکمہ موسمیات نے پہلے ہی وادی میں تیز ہواؤں اور غیر متوقع موسمی حالات کے بارے میں پیش گوئی کی تھی۔
ماہرین کے مطابق ہواؤں کی رفتار بعض علاقوں میں۵۰سے۷۰کلومیٹر فی گھنٹہ تک ریکارڈ کی گئی، جو درختوں، ہورڈنگز، اور کمزور ڈھانچوں کیلئے انتہائی خطرناک ثابت ہوئی۔
دریں اثنا تیز آندھی کے بعد بجلی کے نظام کو پہنچنے والے نقصانات کا جائزہ لینے کے لیے ضلع ترقیاتی کمشنر (ڈی سی) سرینگر ڈاکٹر بلال محی الدین بٹ نے پیر کی صبح ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر (اے ڈی سی) سرینگر کے ہمراہ بمنہ میں واقع پاور گرڈ اسٹیشن کا معائنہ کیا۔
ڈاکٹر بلال نے موقع پر موجود افسران اور فیلڈ اسٹاف سے بجلی کی بحالی کے عمل اور درپیش مسائل پر تفصیلی بات چیت کی۔ انہوں نے متعلقہ محکموں کو ہدایت دی کہ بجلی کی مکمل بحالی کو جلد از جلد یقینی بنایا جائے تاکہ عوام کو درپیش مشکلات کم ہو سکیں۔
ضلع انتظامیہ کے مطابق، اب تک۹۳فیصد بجلی فیڈرز بحال کیے جا چکے ہیں، اور بجلی کی مکمل بحالی کا عمل آج دوپہر۳بجے تک مکمل کر لیا جائے گا۔
ڈی سی سرینگر نے بحالی کے کام میں مصروف عملے کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ ایسے ہنگامی حالات میں تمام محکموں کے درمیان تعاون اور فوری ردعمل انتہائی اہمیت کا حامل ہے ۔
خیال رہے کہ تیز ہواؤں کے سبب درجنوں بجلی کے کھمبے اور تاریں زمین بوس ہو گئی تھیں، جس کے نتیجے میں وادی کشمیر میں بجلی کا نظام پوری طرح سے درہم برہم ہو کررہ گی