سرینگر//
جموں کشمیر کے وزیر اعلیٰ ‘عمر عبداللہ نے ہفتہ کو کہا کہ تمام پارٹیوں کے وفود کو غیر ملکی ممالک بھیجنا ایک اچھا موقع ہے کہ پہلگام حملہ اور آپریشن سندور کے بعد بھارت کا نقطہ نظر پیش کیا جا سکے۔
عمر عبداللہ نے یہاں صحافیوں کو بتایا’’ان وفود میں تمام بڑی جماعتوں کے افراد شامل کیے جائیں گے اور یہ اہم ممالک کے سامنے بھارت کا نقطہ نظر پیش کرنے کا ایک اچھا موقع ہے‘‘۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ۲۰۰۱ میں اٹل بہاری واجپائی کے دور حکومت میں پارلیمنٹ پر حملے کے بعد بھی اسی طرح کچھ ممالک میں وفود بھیجے گئے تھے۔ ’’آپریشن پراکرم کے دوران بھی غیر ملکی ممالک میں پارلیمانی وفود بھیجے گئے تھے۔ یہ اچھی بات ہے‘‘۔
عمرعبداللہ نے کہا کہ پہلگام حملے کا کشمیر کی سیاحت پر کافی برا اثر پڑا ہے اور اس موسم گرما میں یہاں کوئی سیاح نہیں آ رہا ہے۔’’ہم اب امرناتھ یاترا پر مرکوز ہیں اور چاہتے ہیں کہ ہر یاتری یہاں سے محفوظ اور تندرست روانہ ہو‘‘۔
وزیر اعلیٰ نے کہا ’’ہم امن و سکون کے ساتھ ہونے والی سالانہ یاترا چاہتے ہیں اور بعد میں ہم یہ دیکھیں گے کہ ہم سیاحت کو فروغ دینے کے لئے کیا کر سکتے ہیں‘‘۔
عمرعبداللہ نے مزید کہا کہ جنگ بندی برقرار ہے اور کنٹرول لائن اور سرحد سے کسی بھی خلاف ورزی کی کوئی اطلاع نہیں ملی ہے۔ ’’اس وقت نقصان کا تخمینہ لگایا جا رہا ہے۔ جب ہمیں رپورٹ مل جائے گی تو متاثرہ لوگوں کو معاوضہ فراہم کیا جائے گا‘‘۔
انہوں نے کہا’’جہاں ضرورت ہو گی، ہم مرکزی حکومت کی مدد حاصل کریں گے‘‘۔