جموں/16مئی
جموں و کشمیر کے سرحدی ضلع پونچھ کے آخری گاو¿ں سلوتری کے باشندے ، جو 6 اور 7 مئی کو پاکستان کی جانب سے کی گئی شدید گولہ باری کے بعد اپنے گھروں کو چھوڑنے پر مجبور ہو گئے تھے ، بالآخر حالات میں بہتری آنے کے بعد واپس اپنے گھروں کو لوٹنے لگے ہیں۔
سلوتری گاو¿ں، جو حدِ متارکہ (ایل او سی) کے بالکل نزدیک اور پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر سے محض چند سو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے ، ان علاقوں میں شامل ہے جو حالیہ سرحدی کشیدگی کا براہِ راست شکار بنے ۔
مقامی افراد کے مطابق 6 مئی کی شام اور 7 مئی کی صبح پاکستان کی جانب سے کی جانے والی شدید شیلنگ نے گاو¿ں میں خوف و دہشت کی لہر دوڑا دی تھی، جس کے باعث درجنوں کنبے اپنے گھروں کو چھوڑ کر محفوظ مقامات کی طرف نقل مکانی پر مجبور ہوئے ۔
ایک مقامی رہائشی ریاض احمد نے بتایا”ہم نے اپنی زندگی میں اتنی شدید شیلنگ پہلے کبھی نہیں دیکھی تھی۔ مائیں بچوں کو گود میں اٹھائے بھاگ رہی تھیں۔ کئی گھروں کی چھتیں اڑ گئیں۔ ہم نے کھیتوں اور قریبی نالوں میں پناہ لی“۔
اب جب کہ 10 مئی کو دونوں ممالک کے ڈائریکٹر جنرل آف ملٹری آپریشنز (ڈ جی ایم اوز) کے درمیان ہونے والی بات چیت کے بعد فائر بندی پر اتفاق ہوا ہے ، گاو¿ں کے مکینوں نے دوبارہ اپنے تباہ حال گھروں کی طرف لوٹنا شروع کر دیا ہے ۔ تاہم کئی لوگ ابھی بھی خوف کے سائے سے باہر نہیں نکل پائے ہیں۔
واپسی کے باوجود مکینوں کو پانی، بجلی اور رہائش جیسی بنیادی سہولیات کی شدید قلت کا سامنا ہے ۔ کئی مکانات بری طرح متاثر ہوئے ہیں، اور فصلیں تباہ ہو چکی ہیں۔
متاثرین نے انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر ریلیف کیمپ قائم کیے جائیں اور نقصانات کا تخمینہ لگا کر معاوضہ فراہم کیا جائے ۔
سرکاری ذرائع نے بتایا کہ متاثرہ علاقوں میں ٹیمیں روانہ کر دی گئی ہیں جو نقصانات کا جائزہ لے رہی ہیں۔ ہم عوام کے ساتھ کھڑے ہیں اور جلد ہی بحالی کے اقدامات شروع کیے جائیں گے ۔
پہلگام میں ہونے والے دہشت گرد حملے کے بعد لائن آف کنٹرول پر کشیدگی میں شدید اضافہ دیکھا گیا تھا۔ اس کے بعد بھارت نے 7 مئی کو ’آپریشن سندور‘کے تحت پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر میں موجود دہشت گرد ٹھکانوں کو نشانہ بنایا، جس کے بعد پاکستان کی جانب سے جوابی کارروائی کے طور پر سرحدی گولہ باری کا سلسلہ شروع ہوا۔