نئی دہلی//
کانگریس نے کہا ہے کہ پہلگام دہشت گردانہ حملے کے بعد ملک میں اتحاد اور یکجہتی کا زبردست ماحول ہے اور پاکستان کو اجتماعی طور پر سبق سکھانے کا یہ صحیح وقت ہے تاکہ وہ پہلگام جیسا جرم کرنے کوسوچ بھی نہیں سکے ۔
یہاں جاری کردہ ایک بیان میں کانگریس کمیونیکیشن ڈپارٹمنٹ کے انچارج جے رام رمیش نے کہا ’’یہ اتحاد اور یکجہتی کا وقت ہے ، یہ وہ وقت ہے جب ہمیں پاکستان کو اجتماعی عزم کے ساتھ ایسا سبق سکھانا ہے جسے وہ کبھی نہیں بھولیں گے ‘‘۔
رمیش نے کہا’’حملے کے فوراً بعد۲۲؍اپریل کی رات کانگریس نے آل پارٹی میٹنگ کا مطالبہ کیا تھا۔ یہ میٹنگ دو دن بعد ہوئی تھی، لیکن وزیر اعظم نریندر مودی نے اس میں شرکت نہیں کی، پھر۲۴؍اپریل کو کانگریس ورکنگ کمیٹی کی جو قرارداد پاس ہوئی، وہ اس معاملے میں بالکل واضح ہے ۔ کانگریس اور دیگر اپوزیشن جماعتوں نے بھی پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا ہے ‘‘۔
کانگریس کے ترجمان نے پہلے کی صورتحال کا حوالہ دیتے ہوئے بی جے پی پر حملہ کرتے ہوئے کہا ’’مگر بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے ممبئی میں خوفناک دہشت گردانہ حملوں کے صرف دو دن بعد۲۸نومبر ۲۰۰۸کو کیا کیا؟ ایک دکھاوے کا قدم اٹھاتے ہوئے اس وقت کے گجرات کے وزیر اعلیٰ ممبئی گئے اور وہاں میڈیا سے خطاب کیا اور ایک سیاسی شو کیا، اسی دن بی جے پی نے ایک اعلیٰ اشتہاری اشتہار بھی جاری کیا۔ یہ تاریخ ہے ‘‘۔
پہلگام دہشت گردانہ حملے کا جواب دینے کیلئے اتحاد کا مطالبہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا’’ہم سب کو اس حساس وقت میں ذمہ داری اور یکجہتی کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے ۔ ملک انتظار کر رہا ہے ۔‘‘
اس دوران کانگریس نے کہا کہ اس وقت الجھنے کے بجائے حکومت کو دہشت گردوں کو نشانہ بنا کر پاکستان کو منہ توڑ جواب دینا چاہئے ۔
کانگریس نے اپنے آفیشل پیج پر ٹویٹ کیا’’بی جے پی یہ فیصلہ کرنے سے قاصر ہے کہ کس کو نشانہ بنایا جائے ، جب کہ اس وقت ہدف طے کیا جانا چاہیے ۔ حکومت کا ہدف دہشت گرد ہونے چاہئیں اور پاکستان کو سخت جواب ملنا چاہیے ۔ ہم نے شروع سے ہی اس سلسلے میں حکومت کی حمایت کی ہے اور پارلیمنٹ کے خصوصی اجلاس کا مطالبہ بھی کیا ہے ۔ پھر آل پارٹی میٹنگ ہوئی، جس میں وزیر اعظم موجود نہیں تھے ، لیکن ہم نے اپنی بات رکھی، اس کے کانگریس پارٹی نے سی ڈبلیو سی میٹنگ میں ایک قرارداد بھی منظور کی‘‘۔
پارٹی نے کہا’’یہ ملک کیلئے ایک حساس وقت ہے ۔ پہلگام میں جو کچھ ہوا وہ ایک وحشیانہ حملہ ہے ، جس کا ماسٹر مائنڈ پاکستان ہے ، پاکستان کو جواب دینا ہمارا فرض بنتا ہے ۔ اس معاملے میں ہم نے حکومت کی حمایت کی اور کہا کہ ہم آپ کے کسی بھی اقدام میں آپ کے ساتھ ہیں، لیکن اسے پولرائزیشن کا مسئلہ نہ بنائیں‘‘۔
کانگریس نے کہا’’کانگریس نے اس حملے کے سلسلے میں پارلیمنٹ کے خصوصی اجلاس کا مطالبہ کیا ہے ، لیکن وزیر اعظم نے ابھی تک اس کا جواب نہیں دیا ہے ، لیکن جو لوگ آج کانگریس کو نشانہ بنا رہے ہیں، انہیں۱۱/۲۶کے حملے کے بعد اس وقت کے وزیر اعلیٰ نریندر مودی کی پریس کانفرنس کو یاد کرنا چاہیے ، جو انہوں نے ممبئی حملے کے دو دن بعد اوبرائے ہوٹل کے سامنے کی تھی، ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا تھا، جب کہ اس معاملے میں مہاراشٹر حکومت نے خود منع کیا تھا کہ آپ یہاں مت آیئے ۔حکومت کے انکار پر مسٹر مودی نے بات نہیں مانی اور وہ وہاں گئے ، یہی نہیں،۲۸نومبر ۲۰۰۸کو بی جے پی نے اخبارات میں اشتہار دے کر لوگوں سے کہا کہ وہ ممبئی حملے کی بنیاد پر بی جے پی کو ووٹ دیں‘‘۔
پارٹی کا کہنا ہے’’یہی بی جے پی کا اصلی چہرہ ہے ۔ کانگریس نے ہمیشہ اقتدار میں رہتے ہوئے دہشت گردی کے خلاف سخت کارروائی کی ہے اور آج بھی، اپوزیشن میں رہتے ہوئے ہم حساس وقت میں قومی مسائل پر حکومت کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ہم نے کبھی سیاست نہیں کی۔ آج ملک کو اتحاد کی ضرورت ہے ۔‘‘