نئی دہلی//
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل‘انتونیو گوتیرس نے پہلگام دہشت گردانہ حملے پر ہندوستان کے وزیر خارجہ ایس۔ جے شنکر اور پاکستان کے وزیر اعظم محمد شہباز شریف سے الگ الگ بات کی ہے اور دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کو کم کرنے کے لئے تعاون کی تجویز پیش کی ہے ۔
سکریٹری جنرل کے دفتر نے آج یہاں کہا کہ مسٹر گوتیرس نے جموں و کشمیر میں ۲۲؍اپریل کو ہونے والے دہشت گردانہ حملے کی سخت مذمت کی۔ انہوں نے قانونی ذرائع سے ان حملوں کے لیے انصاف اور احتساب کو یقینی بنانے کی اہمیت پر زور دیا۔
گوتیرس نے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی پر بھی گہری تشویش کا اظہار کیا اور اس طرح کے تصادم سے بچنے کی ضرورت پر زور دیا جس کے افسوسناک نتائج نکل سکتے ہیں۔ انہوں نے کشیدگی کو کم کرنے کی کوششوں میں تعاون کے لیے اپنی مدد کی پیشکش کی۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی یہ بات چیت کل رات ہوئی ہے ۔
دریں اثناامریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس کا کہنا ہے کہ کشمیر کی صورتحال کے حوالے سے امریکی حکومت پاکستان اور انڈیا دونوں سے رابطے کر رہی ہے۔
منگل کے روز واشنگٹن میں پریس بریفنگ کے دوران ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو کی جانب سے انھیں بتایا گیا ہے کہ پاکستان اور انڈیا سے رابطہ کیا جا رہا ہے اور دونوں ممالک سے پر زور دیا جا رہا ہے کہ وہ کشیدگی نہ بڑھائیں۔
ٹیمی بروس کا کہنا تھا کہ مارکو روبیو آج یا کل اپنے پاکستان اور انڈین ہم منصبوں سے بات کریں گے۔
امریکی وزارتِ خارجہ کی ترجمان کے مطابق مارکو روبیو نے دیگر قومی رہنماؤں اور وزرائے خارجہ پر بھی زور دیا ہے کہ وہ بھی اس مسئلے پر پاکستان اور انڈیا سے رجوع کریں۔
ٹیمی بروس کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر روزانہ کی بنیاد پر اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکی وزیرِ خارجہ اس معاملے پر پاکستان اور انڈیا میں اپنے ہم منصب سے براہ راست بات کر رہے ہیں اور توقع ہے کہ ان کے رابطوں کا ویسا ہی اثر ہوگا جیسا کہ دیگر لوگوں سے ان کی بات چیت کا ہوتا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور انڈیا سے نہ صرف وزرائے خارجہ کی سطح پر بلکہ دیگر سطحوں پر بھی رابطے ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ تمام فریقین سے اس مسئلے کا ذمہ دارانہ حل نکالنے پر زور دیا جا رہا ہے۔
اس دوران سعودی عرب اور قطر نے پہلگام حملے کے بعد سرحد پار سے جاری فائرنگ کے تبادلے کے بعد ہندوستان اور پاکستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
سعودی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں دونوں ممالک پر زور دیا گیا ہے کہ وہ تحمل کا مظاہرہ کریں، کشیدگی میں اضافے سے گریز کریں اور سفارتی ذرائع سے تنازعات کو حل کریں۔ اس میں اچھے ہمسائیگی اور علاقائی استحکام کی اہمیت پر بھی زور دیا گیا۔
سعودی عرب نے جنوبی ایشیا میں کشیدگی کو کم کرنے اور امن برقرار رکھنے کی تمام کوششوں کی حمایت کا اعادہ کیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب جمہوریہ ہند اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی پر اپنی تشویش کا اظہار کرتا ہے۔
دریں اثنا، قطر نے دونوں ممالک پر زور دیا کہ وہ زیادہ سے زیادہ تحمل کا مظاہرہ کریں اور بات چیت کو ترجیح دیں۔
قطر کی وزارت خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ تنازعات کو پرامن طریقے سے حل کرنا دوحہ کے اس یقین سے مطابقت رکھتا ہے کہ علاقائی اور عالمی تنازعات سے نمٹنے کے لئے سفارتکاری سب سے مؤثر ذریعہ ہے۔
یہ بیانات جموں و کشمیر کے پہلگام میں دہشت گردانہ حملے کے جواب میں گزشتہ ہفتے پاکستان کے ساتھ ۱۹۶۰ کے سندھ طاس معاہدے کی معطلی کے بعد سامنے آئے ہیں۔
جوہری ہتھیاروں سے لیس دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان ممکنہ تصادم کے بڑھتے ہوئے خدشات کے پیش نظر دونوں ممالک نے تجارت اور نقل و حمل پر پابندیاں عائد کر دی ہیں اور قونصلر خدمات معطل کر دی ہیں۔