سرینگر/۹۲اپریل
وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ پہلگام حملے کے ردعمل میں طریقہ کار، اہداف اور وقت کا تعین کرنے میں مسلح افواج کو ’مکمل آپریشنل آزادی‘ ہے۔
نیوز ایجنسی پی ٹی آئی اور اے این آئی کے مطابق وزیر اعظم مودی نے کہا ہے کہ پہلگام میں حملے کے بعد مسلح افواج کو ’کھلی آپریشنل آزادی‘ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مسلح افواج انڈیا کے ردعمل کے لیے طریقہ کار، اہداف اور وقت کا تعین کریں گی۔
مودی نے یہ بیان ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کے موقع پر دیا جس میں وزیر دفاع راجناتھ سنگھ، قومی سلامتی کے مشیر اجیت دووال سمیت تینوں سروسز کے سربراہان موجود تھے۔
مودی نے کہا کہ دہشت گردی سے نمٹنے کےلئے قوم متحد ہے اور انھیں مسلح افواج کی پیشہ ورانہ قابلیت پر مکمل اعتماد ہے۔
اجلاس کے فورا بعد وزیر داخلہ امیت شاہ اور حکمراں بی جے پی کے نظریاتی سرپرست راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے سربراہ موہن بھاگوت وزیر اعظم کی رہائش گاہ پہنچے۔
ذرائع نے وضاحت کی کہ وزیر اعظم کے پیغام میں ان دہشت گردوں کے خلاف فوجی کارروائی کو تقویت ملی ہے جنہوں نے فروری۹۱۰۲ میں پلوامہ حملے کے بعد سے اس طرح کے بدترین واقعے میں ۶۲ افراد کو ہلاک کیا تھا، جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔
اس کے بعد بھارت نے پاکستان کے بالاکوٹ میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر فضائی حملے کیے۔ ان کیمپوں کو کالعدم دہشت گرد گروپ جیش محمد پاک فوج کی مدد سے چلا رہا تھا۔
چھ سال گزرنے کے بعد یہ ایک اور معروف کالعدم پاکستانی دہشت گرد گروپ لشکر طیبہ ہے جو اس حملے سے جڑا ہوا ہے۔ ایک پراکسی مزاحمتی محاذ نے اس کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
دریں اثنا، سکیورٹی ایجنسیوں نے بھی کہا ہے کہ دستیاب شواہد ایک بار پھر پاکستان کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔ امریکہ، روس، چین، جاپان اور کچھ یورپی ممالک کے سفارت کاروں کو اس مواد کے بارے میں بریفنگ دی گئی ہے۔
حکومت پہلے ہی پاکستان پر سفارتی پابندیوں کا سلسلہ شروع کر چکی ہے۔
ردعمل کے پہلے مرحلے میں دہلی نے پاکستانی ہندوو¿ں اور طویل مدتی قیام کی منظوری رکھنے والوں کو چھوڑ کر پاکستانی شہریوں کے ویزے منسوخ کردیے۔ حکومت نے میڈیکل ویزے بھی منسوخ کر دیے تھے۔
پاکستانی شہریوں کو جاری کیے گئے تمام نوٹیفائیڈ ویزوں کی میعاد اتوار ۷۲ اپریل کو ختم ہوگئی جس کے نتیجے میں پاکستانی شہریوں کی سرحدی گزرگاہوں پر لمبی قطاریں لگ گئیں جن میں اٹاری واہگہ چیک پوائنٹ بھی شامل ہے۔
جمعرات کو جب پہلی بار منسوخی کا حکم جاری کیا گیا تھا، تب سے تقریبا ًایک ہزار پاکستانی شہری ہندوستان چھوڑ چکے ہیں، وزیر داخلہ امیت شاہ نے ذاتی طور پر چیف منسٹروں سے اس حکم کو نافذ کرنے کے لئے کہا ہے۔
پاکستان پر مزید سفارتی پابندیوں کے ایک حصے کے طور پر، بھارت نے سندھ طاس معاہدے کو بھی معطل کر دیا، جو پانی کی تقسیم کا ایک اہم معاہدہ ہے جو پاکستان کو اس کی سپلائی کا تقریبا ً۵۸ فیصد فراہم کرتا ہے۔
سنہ ۰۶۹۱ میں دستخط کیے گئے آئی ڈبلیو ٹی معاہدے کی معطلی پر پاکستان نے شدید برہمی کا اظہار کیا تھا اور اسے ’جنگی کارروائی‘ قرار دیا تھا۔ اس کے بعد سے اسلام آباد نے بھی ہندوستانی شہریوں کے تمام ویزے منسوخ کر دیے ہیں اور سیکڑوں کو ملک بدر کر دیا ہے۔
پاکستان نے ویزے منسوخ کر دیے اور شملہ معاہدے جیسے دیگر دو طرفہ معاہدوں کو بھی روک دیا۔اس کے بعد سے ایک اعلیٰ دفاعی عہدیدار نے بھارت کے ساتھ ممکنہ جنگ کے بارے میں خبردار کیا تھا۔