سرینگر/۲۱جون(ویب ڈیسک)
قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوول نے منگل کو پاکستان کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان’معمول کے تعلقات‘ کا خواہشمند ہے لیکن اس کا’دہشت گردی حوالے سے برداشت بہت کم ہے‘۔
خبر رساں ایجنسی اے این آئی سے خصوصی طور پر بات کرتے ہوئے‘ ڈوول نے کہا کہ کشمیر میں۲۰۱۹ کے بعد سے موڈ بعد بدل گیا ہے ۔ یہ پلوامہ میں دہشت گردانہ حملے کا حوالہ ہے جس میں ۴۰ سے زیادہ ہندوستانی فوجی اپنے ملک کے لیے مارے گئے جب سی آر پی ایف کے قافلے کو پاکستان سے منسلک ایک خودکش بمبار نے نشانہ بنایا۔
قومی سلامتی کے مشیر کاکہنا تھا’’۲۰۱۹کے بعد، کشمیر کے لوگوں کا مزاج بالکل بدل گیا ہے۔ لوگ اب پاکستان اور دہشت گردی کے حق میں نہیں ہیں۔ کہاں ہیں وہ بند کی کالیں… وہ جمعہ کی ہڑتالیں… سب ختم ہو گئے ہیں۔ کچھ نوجوان لڑکے گمراہ ہو رہے ہیں۔ لیکن ہم انہیں راضی کرنے کی پوری کوشش کر رہے ہیں۔ کچھ جنگجو تنظیمیں موجود ہیں لیکن ہم پوری عزم کے ساتھ ان سے لڑ رہے ہیں‘‘۔
ڈوول نے کہا کہ ہندوستان پاکستان کے ساتھ بات چیت کیلئے کھلا ہے لیکن صرف اپنی شرائط پر۔ان کاکہنا تھا’’ہم اپنے مخالف کی پسند پر امن اور جنگ نہیں کر سکتے۔ اگر ہمیں اپنے مفادات کا تحفظ کرنا ہے تو ہم فیصلہ کریں گے کہ ہم کب، کس کے ساتھ اور کن شرائط پر امن قائم کریں گے۔ جب ہمارے بنیادی مفادات شامل ہوں تو کسی بھی قیمت پر امن کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ امن قائم ہونا چاہیے اور ہمارے پاکستان سمیت اپنے پڑوسیوں کے ساتھ بہت اچھے تعلقات ہونے چاہئیں۔ ہم ان کے ساتھ اچھے تعلقات رکھنا چاہیں گے۔ لیکن، یقینی طور پر، دہشت گردی کے لیے برداشت کی حد بہت کم ہے۔ ہم اپنے شہریوں کو دہشت گردوں کے لیے بطخیں بنانا پسند نہیں کریں گے۔ پچھلے آٹھ سالوں میں، ملک نے کوئی بھی دہشت گردانہ حملہ نہیں دیکھا، سوائے جموں اور کشمیر کے جہاں پراکسی وار جاری ہے‘‘۔
کشمیری پنڈتوں اور غیر مقامی لوگوں کے خلاف دہشت گردانہ حملوں کے سوال پر ‘ جو پچھلے کئی مہینوں سے ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنے ہوئے ہیں‘ ڈوول نے کہا کہ حکومت نے ماضی میں بھی اقدامات کیے ہیں، اور یقینی طور پر مستقبل میں مزید اقدامات کرے گی۔ انہوں نے کہا’’سب سے اچھی بات یہ ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف جارحانہ انداز اختیار کیا جائے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ ان کا محاسبہ کیا جائے‘‘۔
کشمیری پنڈتوں کو غیر محفوظ محسوس کرنے اور حکومت کی طرف سے ان کی دیکھ بھال نہ کرنے کے بارے میں، ڈوول نے کہا’’مجھے نہیں لگتا کہ یہ تمام کشمیری پنڈتوں کا احساس ہے۔ ہاں، وہ ایک کمزور طبقہ ہیں۔ انہیں تحفظ کی ضرورت ہے۔ حکومت نے ماضی میں مختلف اقدامات کیے ہیں۔ شاید، بہت کچھ کرنا باقی ہے۔ اور ایسا کیا جا رہا ہے۔ کوئی بھی حکومت ہر فرد کو تحفظ نہیں دے سکے گی۔ بہتر یہ ہے کہ ہم دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کریں۔ اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ (کشمیری پنڈت) جان و مال کو خطرہ میں ڈالنے والے ان لوگوں کا محاسبہ کیا جائے‘‘۔
ڈوول نے چین کے ساتھ سرحدی تعطل پر بھی تبصرہ کرتے ہوئے کہا’’ہمارا چین کے ساتھ طویل عرصے سے زیر التوا علاقائی تنازعہ ہے۔ ہم نے اپنے ارادوں کو بالکل واضح کر دیا ہے۔ وہ اس حقیقت سے واقف ہیں کہ ہم کسی قسم کی زیادتی کو برداشت نہیں کریں گے‘‘۔
قومی سلامتی کے مشیر نے حکومت کی نئی مسلح افواج کی بھرتی اسکیم ’اگنی پتھ‘ کے خلاف مظاہروں پر بھی بات کی، اور کہا کہ پرتشدد اور وسیع پیمانے پر احتجاج کے باوجود اسے واپس نہیں لیا جائے گا۔ انہوں نے وضاحت کی کہ یہ اسکیم ایک ’محفوظ اور مضبوط‘ ہندوستان کے لیے وزیر اعظم نریندر مودی کے ویڑن کا حصہ ہے اور یہ ضروری ہے تاکہ ملک کی مسلح افواج مستقبل کی جنگوں اور تنازعات کیلئے تیار ہوں۔
ڈوول کاکہنا تھا’’بی جے پی کے نوپور شرما اور نوین جندال کے پیغمبر محمد پر کیے گئے تبصروں کے ارد گرد تنازعہ نے بین الاقوامی سطح پر ہندوستان کی ساکھ کو نقصان پہنچایا ہے کیونکہ انہوں نے ملک کو اس انداز میں پیش کیا ہے جو حقیقت سے دور ہے‘‘۔
قومی سلامتی کے مشیر کاکہنا تھا’’اس نے (ہندوستان کی ساکھ کو نقصان پہنچایا ہے)، اس لحاظ سے کہ ہندوستان کو پیش کیا گیا ہے یا ہندوستان کے خلاف کوئی غلط معلومات پھیلائی گئی ہے جو حقیقت سے بہت دور ہے۔ غالباً ہمیں ان سے مشغول ہونے اور ان سے بات کرنے اور انہیں قائل کرنے کی ضرورت ہے۔ اور آپ دیکھیں گے کہ ہم جہاں بھی گئے ہیں، جہاں بھی ہم نے متعلقہ لوگوں کے ساتھ باہر اور اندر سے بات کی ہے، ہم انہیں قائل کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔ جب لوگ جذباتی طور پر بھڑک اٹھتے ہیں تو ان کا رویہ قدرے غیر متناسب ہوتا ہے‘‘۔