نئی دہلی//
اپنی نئی کتاب ’دی چیف منسٹر اینڈ دی اسپائی‘ کو لے کر جاری تنازعہ کے درمیان ریسرچ اینڈ اینالسس ونگ (را) کے سابق سربراہ امرجیت سنگھ دلت نے جمعرات کو ان دعووں کو مسترد کر دیا کہ جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ فاروق عبداللہ نے دفعہ ۳۷۰ کی منسوخی کی حمایت کی تھی۔
دلت ایک سابق آئی پی ایس افسر ہیں جنہوں نے انٹیلی جنس بیورو اور را دونوں میں خدمات انجام دیں اور کشمیر میں کام کرنے کا طویل تجربہ رکھتے ہیں۔
ایک نیوز ایجنسی سے بات کرتے ہوئے کہ آیا ان کی اور فاروق عبداللہ کی دوستی متاثر ہوئی ہے‘ دلت نے زور دے کر کہا’’دوستی صرف اس وجہ سے ختم نہیں ہوتی کہ کسی نے کوئی فضول بات کہی ہے۔ یہ کتاب آرٹیکل۳۷۰ کے بارے میں نہیں ہے۔ بلکہ یہ فاروق عبداللہ کی تعریف ہے جو عظیم انسان ہیں‘‘۔
سابق را سربراہ نے کہا’’مجھے یقین ہے کہ وہ کل کتاب کی تقریب رونمائی میں ضرور شرکت کریں گے۔ اگر وہ نہیں آتے ہیں، تو یہ ان کا اپنا فیصلہ ہوگا، لیکن میں نے تقریباً دس پندرہ دن پہلے ان سے بات کی تھی، اور انہوں نے کہا تھا کہ وہ آئیں گے‘‘۔
دلت نے یاد دلایا کہ جب آرٹیکل ۳۷۰کو منسوخ کیا گیا تھا تو ان کے ساتھ جو کچھ ہوا اس پر ڈاکٹر صاحب (فاروق عبداللہ) کا دل ٹوٹ گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ یہ سب جانتے ہیں کہ فاروق صاحب کئی بار کہہ چکے ہیں کہ وہ دہلی کے ساتھ کھڑے ہیں اور ہمیشہ کھڑے رہے ہیں لیکن یہ دہلی ہی ہے جو ڈاکٹر صاحب کو سمجھنے میں ناکام رہی ہے۔’’ قصور فاروق کا نہیں ہے، بلکہ دہلی کا ہے کہ وہ اسے سمجھنے میں ناکام رہا ہے‘‘۔
یہ پوچھے جانے پر کہ کیا آرٹیکل ۳۷۰کی منسوخی کی حمایت کرنے والے نیشنل کانفرنس سربراہ کے دعوے سچ ہیں‘ دلت نے کہا کہ فاروق عبداللہ نے کبھی ان کی حمایت نہیں کی۔
دلت نے کہا ’’منسوخی کے اعلان سے دو دن پہلے ڈاکٹر صاحب، عمر عبداللہ اور ان کے ایک رکن پارلیمنٹ نے وزیر اعظم سے ملاقات کی تھی۔ مجھے نہیں معلوم کہ وہاں کیا بات چیت ہوئی۔ میں نے ان سے بھی پوچھا، لیکن مجھے کچھ نہیں بتایا گیا۔اس کے بعد فاروق صاحب نے مجھ سے کہا تھا کہ اگر حکومت ایسا کرنا چاہتی ہے تو انہیں ہمیں اعتماد میں لینا چاہیے تھا۔ لیکن اس کے بجائے ہمیں گھر میں نظربند کر دیا گیا۔ انہوں نے کبھی بھی دفعہ ۳۷۰ کی منسوخی کی حمایت نہیں کی‘‘۔
سابق را سربراہ نے کہا ’’کتاب میں کہیں بھی میں نے نہیں لکھا کہ فاروق نے آرٹیکل ۳۷۰کی حمایت کی تھی۔ یہ بکواس ہے اور صرف ایک میڈیا اسٹنٹ ہے۔ کسی نے بھی منسوخی کی حمایت نہیں کی ، لیکن جس طریقے سے یہ کیا گیا تھا وہ بات چیت کے ذریعہ مختلف ہوسکتا تھا‘‘۔
دلت نے زور دے کر کہا کہ ان کی کتاب فاروق عبداللہ کی تعریف ہے، تنقید نہیں۔’’اگر کوئی کہہ رہا ہے کہ میں نے اپنی کتاب بیچنے کے لئے ایک سستا اسٹنٹ لیا ہے، تو یہ ٹھیک ہے۔ مجھے کوئی اعتراض نہیں ہے‘‘۔
جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ کی ستائش کرتے ہوئے دلت نے کہا کہ کشمیر میں کوئی ایسا لیڈر نہیں ہے جو فاروق صاحب سے آدھا قد رکھتا ہو اور نہ ہی ان سے بڑا کوئی قوم پرست ہے۔
سابق را سربرا ہ نے کہا کہ نیشنل کانفرنس کی تشکیل کردہ یہ حکومت کشمیر کے لئے اس سے زیادہ مثبت کچھ نہیں ہو سکتی۔ اور وہ بھاری اکثریت کے ساتھ اقتدار میں آئی۔ ’’صرف نیشنل کانفرنس ہی کشمیر کو آگے لے جا سکتی ہے۔ یہ وہ خاندان ہے جو اسے آگے لے جائے گا‘‘۔
دلت نے کہا کہ دیگر جماعتوں کو بھی اپنا کردار ادا کرنا ہے۔ (ایجنسیاں)