سرینگر//
پی ڈی پی کی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کا دعویٰ ہے کہ وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کی طرف سے مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور کرن رجیجو کیلئے سرینگر میں سرخ قالین استقبال سے وقف ترمیمی بل کو جواز مل گیا ہے ۔
محبوبہ نے کہا ’’وقف ترمیمی بل کو پارلیمنٹ سے منظور کروانے کے بعد وزیر کرن رجیجو نے کشمیر کا دورہ ایک اسٹرٹیجک فیصلہ تھا‘‘۔
سابق وزیر اعلیٰ نے ان باتوں کا اظہار بدھ کو ’ایکس‘پر اپنے ایک پوسٹ میں کیا۔
محبوبہ نے کہا’’وقف ترمیمی بل کو پارلیمنٹ سے منظور کروانے کے بعد وزیر کرن رجیجو نے کشمیر کا دورہ کرنے کا اسٹرٹیجک فیصلہ کیا‘‘۔
پی ڈی پی صدر کا کہنا تھا’’ہندوستان کی واحد مسلم اکثریتی ریاست کے وزیر اعلیٰ کی جانب سے ان کا سرخ قالین استقبال کیا گیا، یہ ایک ایسا اقدام تھا جو واضح طور پر اور دانستہ طور پر پورے ہندستان کے۲۴کروڑ مسلمانوں کو یہ پیغام دینے کے لیے کیا گیا کہ ان کے خیالات اُس وقت کوئی اہمیت نہیں رکھتے ہیں جب ملک کے واحد مسلم اکثریتی علاقے کا لیڈر ان کے حق میں کھڑا ہوتا ہے ‘‘۔
محبوبہ نے کہا’’ایشیا کے سب سے بڑے باغ گل لالہ کے پس منظر میں اس دورے سے ایسا محسوس ہوتا تھا جیسے کمیونٹی کی پسپائی اور کمزوری کا عوامی جشن منایا جا رہا ہو‘‘۔
سابق وزیر اعلیٰ نے کہا’’وزیر اعلیٰ کے اقدامات نے نہ صرف مسلم کمیونٹی کے اندر بیگانگی کے احساس کو گہرا کیا بلکہ اس یکطرفہ فیصلے کو بھی جواز فراہم کیا جو ان کے مفادات کو نظر انداز کرنے کے طور پر وسیع پیمانے پر دیکھا گیا‘‘۔
ان کا کہنا تھا’’آج کے دن ممکنہ طور پر اس اسمبلی اجلاس کے اختتام کو دیکھتے ہوئے حکومتی اتحاد کو اس بل کو مسترد کرنے کے لیے ایک قرارداد منظور کرنے کو ترجیح دینی چاہیے بجائے اس کے کہ وہ سیاسی تماشا کو طویل کر دیں۔‘‘
دریں اثنا پیپلز کانفرنس کے صدر اور رکن اسمبلی سجاد غنی لون نے اسمبلی میں وقف بل پر بحث نہ کرنے پر سخت اعتراض ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اسمبلی سب کی ہے ، یہ صرف نیشنل کانفرنس یا کسی دوسری پارٹی کی نہیں ہے ۔
لون نے کہا کہ جموں وکشمیر ملک کا واحد مسلم اکثریتی صوبہ ہے لہذا وقف بل پر یہاں سے ایک مضبوط پیغام جانا چاہئے ۔
پی سی صدر نے ان باتوں کا اظہار یہاں نامہ نگاروں کے ساتھ بات کرنے کے دوران کیا۔
لون نے کہا’’اسمبلی سب کی ہے یہ صرف نیشنل کانفرنس یا ہماری نہیں ہے ‘‘۔
ان کا کہنا تھا ’’ہمارا مطالبہ واضح ہے کہ وقف جو ہے وہ مسلمانوں کا معاملہ ہے ، ہم ملک کا واحد مسلم اکثریتی صوبہ ہے اور یہاں سے اس معاملے پر ایک مضبوط پیغام جانا چاہئے ‘‘۔
لون نے کہا’’اگر ہم ایسے معاملات کے وقار کو بر قرار نہ رکھ سکے تو تاریخ ہمیں ذمہ دار ٹھہرائے گی‘‘۔انہوں نے کہا ’’ہم نے دو باتیں کیں ایک یہ کہ اسپیکر صاحب آدھے گھنٹے کیلئے ریٹائر ہوجائیں اور ان کی جگہ مبارک گل سنبھالیں‘‘۔
پی سی صدرکا کہنا تھا کہ دوسرا ہم نے اسپیکر کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش کی، ہم اسپیکر صاحب کی بہت عزت کرتے ہیں، لیکن اس مسئلے پر ہمیں کام کرنا تھا۔
لون نے مزید کہا ’’اگر نیشنل کانفرنس اس عدم اعتماد تحریک کا سپورٹ کرتی ہے تو اس کا مطلب ہے کہ وہ وقف بل کے حق میں ہے اگر وہ سپورٹ نہیں کرتی ہے تو اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان کے عمل اور الفاظ میں تضاد ہے ‘‘۔
واضح رہے کہ سجاد لون کی قیادت میں وادی کی بعض جماعتوں نے گذشتہ روز اسپیکر کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش کی۔