جموں//
جموں کشمیر پولیس کے سربراہ نالین پربھات کا کہنا ہے کہ کٹھوعہ کے جنگلی علاقے میں جاری تصادم کے دوران چار پولیس اہلکار شہید ہو گئے، جبکہ سیکورٹی فورسز کی جوابی کارروائی میں دو ملی ٹینٹ بھی مارے گئے ہیں۔
پولیس چیف کے مطابق، علاقے میں ملی ٹینٹ مخالف آپریشن جاری ہے، اور ہفتے کی دوپہر تک صورت حال مکمل طور پر واضح ہو جائے گی۔
جمعے کی شام دیر گئے نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران، پولیس سربراہ نالین پربھات نے بتایا کہ۲۳ مارچ کو کٹھوعہ کے سنیال گاؤں میں ایک خاتون نے پاکستانی ملی ٹینٹوں کو دیکھا اور فوراً پولیس کو اطلاع دی۔
ان کاکہنا تھا کہ پانچ پولیس اہلکاروں پر مشتمل ایک ٹیم فوری طور پر جائے وقوعہ پر پہنچی، جہاں ملی ٹینٹوں اور سیکورٹی فورسز کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔
پربھات نے کہا کہ پولیس نے جائے وقوعہ کے قریب سے چار میگزین، تین آئی ای ڈیز، دو گرینیڈ اور دیگر قابل اعتراض مواد برآمد کیا۔
ان کے مطابق پولیس، فوج، بی ایس ایف اور سی آر پی ایف نے سنیال گاؤں میں چار روز تک آپریشن جاری رکھا۔
ڈی جی پی کے مطابق بعد میں اطلاع ملی کہ مفرور ملی ٹینٹ کٹھوعہ کے دوسرے علاقے میں پہنچ چکے ہیں، جس کے بعد فورسز نے وہاں بھی محاصرہ کر کے آپریشن شروع کیا۔
پولیس سربراہ کا مزید کہنا تھا کہ پرسوں رات، جب فورسز نے علاقے کو محاصرے میں لے کر تلاشی آپریشن شروع کیا، تو ملی ٹینٹوں نے اچانک فائرنگ کر دی، اور جوابی کارروائی میں دو پاکستانی ملی ٹینٹ مارے گئے۔
پربھات نے کہاکہ ملی ٹینٹوں نے پرخطر پہاڑی راستوں کا فائدہ اٹھاتے ہوئے پولیس ٹیم پر فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں چار پولیس اہلکار شہید ہو گئے۔
پولیس سربراہ نے کہا’’شہداء کی قربانیوں کا بدلہ صرف باتوں سے نہیں بلکہ عملی اقدامات سے لیا جائے گا۔ جموں و کشمیر پولیس کے حوصلے بلند ہیں، اور ہمارا مشن واضح ہے‘‘۔
ڈی جی پی نے مزید کہا’’جموں و کشمیر پولیس ایک بہادر فورس ہے، جس کی جانبازی تاریخ کے سنہرے حروف میں لکھی جاتی ہے‘‘۔
پولیس چیف نے بتایا کہ فورسز کا پہلا مقصد پولیس اہلکاروں کی لاشوں کو بازیاب کرکے ان کے اہلِ خانہ تک پہنچانا تھا، جو مکمل ہو چکا ہے۔انہوں نے کہاکہ جنگل میں محصور دیگر دہشت گردوں کو بھی جلد ہی انجام تک پہنچایا جائے گا۔
جب میڈیانے سوال کیا کہ تصادم میں کتنے ملی ٹینٹ مارے گئے ہیں، تو پولیس سربراہ نے کہا’’ہفتے کی دوپہر تک صورت حال بالکل واضح ہو جائے گی۔ فی الحال آپریشن جاری ہے۔‘‘
اس سے پہلے جموں و کشمیر کے کٹھوعہ ضلع کے دور افتادہ جنگلاتی علاقے میں جمعہ کے روز ایک اور پولیس اہلکار کی لاش ڈرون کے ذریعے دیکھی گئی۔
حکام نے بتایا کہ فائرنگ کے تبادلے میں ہلاک ہونے والا یہ چوتھا پولیس اہلکار ہے جس میں تین ملی ٹنٹوں کے ہلاک ہونے کی بھی تصدیق کی گئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ فوج اور سی آر پی ایف کی مدد سے پولیس آج صبح صفیان علاقے کی تلاشی کیلئے مختلف سمتوں سے آگے بڑھی اور بھاری فائرنگ اور دھماکوں کی آوازیں دوسرے دن بھی جاری رہیں۔
جمعرات کے روز کالعدم تنظیم جیش محمد کے تین مشتبہ پاکستانی ملی ٹنٹ اور اتنی ہی تعداد میں پولیس اہلکار دن بھر جاری رہنے والی فائرنگ کے تبادلے میں مارے گئے تھے جبکہ ایک پولیس اہلکار کے لاپتہ ہونے کی اطلاع ملی تھی۔ فائرنگ کے تبادلے میں ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس سمیت سات افراد زخمی بھی ہوئے۔
حکام کا کہنا ہے کہ سکیورٹی فورسز نے دن کی پہلی روشنی میں آپریشن دوبارہ شروع کیا، جس میں بنیادی توجہ ہلاک شدگان کی لاشوں کو نکالنے، لاپتہ پولیس اہلکار کو تلاش کرنے اور کسی بھی دوسرے خطرے کو ختم کرنے پر مرکوز تھی۔
انہوں نے کہا کہ مشترکہ سکیورٹی پارٹیاں محتاط انداز میں نشانہ بنائے گئے علاقے کی طرف بڑھ رہی ہیں کیونکہ خیال کیا جاتا ہے کہ وہاں مزید دو دہشت گرد چھپے ہوئے ہیں۔ انہیں پہلے بھی مردہ تصور کیا جاتا تھا لیکن ان کی لاشیں ڈرون کے ذریعے نہیں دیکھی جا سکتی تھیں۔
عہدیداروں نے بتایا کہ ملی ٹنٹوں کے خلاف یہ آپریشن راج باغ کے گھاٹی جوتھانا علاقے میں جکھولے گاؤں کے قریب جمعرات کی صبح تقریبا ً۸بجے شروع ہوا جب پولیس کی قیادت میں ہیرا نگر سیکٹر میں بین الاقوامی سرحد پار سے حال ہی میں دراندازی کرنے والے ملی ٹنٹوں کے خلاف کارروائی تیز کردی گئی۔
تاہم فوری طور پر یہ واضح نہیں ہوسکا کہ آیا یہ وہی گروپ ہے جو ہیرا نگر کے سانیال جنگل میں پہلے محاصرے سے بچ رہا تھا یا دراندازی کرنے والے ملی ٹنٹوں کا ایک اور گروپ۔
جموں و کشمیر پولیس کے اسپیشل آپریشن گروپ (ایس او جی) اور فوج اور سی آر پی ایف کی مدد سے کیے گئے حملے میں تین ملی ٹنٹ مارے گئے تھے۔
کشیدگی میں مزید اضافہ کرتے ہوئے ایک سب ڈویڑنل پولیس افسر (ایس ڈی پی او) سمیت پانچ پولیس اہلکار مبینہ طور پر فائرنگ کے مقام کے قریب پھنس گئے۔
تاہم ڈی ایس پی رینک کے افسر ایس ڈی پی او کو جمعرات کی شام زخمی حالت میں جائے وقوعہ سے باہر نکالا گیا جبکہ ان کے تین پرسنل سیکیورٹی افسران مردہ پائے گئے جبکہ ایک اور پولیس اہلکار کی لاش آج صبح دیکھی گئی۔
ایس ڈی پی او کے علاوہ تین اور پولیس اہلکاروں کو کٹھوعہ اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے اور ان کی حالت مستحکم بتائی گئی ہے۔ اس کارروائی میں فوج کے دو اہلکار بھی زخمی ہوئے ہیں۔
اس سے پہلے اتوار کی شام ہیرا نگر سیکٹر میں پاکستان کے ساتھ بین الاقوامی سرحد کے قریب سانیال گاؤں میں دہشت گردوں کے ایک گروپ کو ایک نرسری میں ایک ’ڈھوک‘ کے اندر روکا گیا تھا۔
اس کے بعد پولیس، فوج، این ایس جی، بی ایس ایف اور سی آر پی ایف نے ملی ٹنٹوں کا سراغ لگانے اور انہیں بے اثر کرنے کے لئے جدید تکنیکی اور نگرانی کے آلات کا استعمال کیا۔
عہدیداروں نے بتایا کہ بڑے پیمانے پر تلاشی مہم کے باوجود ملی ٹنٹ ابتدائی محاصرے سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے ، انہوں نے مزید کہا کہ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ اسی گروپ کو ممکنہ طور پر ابتدائی انکاؤنٹر کی جگہ سے تقریبا ۳۰ کلومیٹر دور جکھول کے قریب دیکھا جاسکتا ہے۔
سرچ ٹیموں کو پیر کے روز ہیرا نگر انکاؤنٹر کے مقام کے قریب ایم ۴ کاربین کے چار بھرے ہوئے میگزین ، دو دستی بم ، ایک بلٹ پروف جیکٹ ، سلیپنگ بیگ ، ٹریک سوٹ ، کھانے کے پیکٹ اور دیسی ساختہ دھماکہ خیز آلات (آئی ای ڈی) بنانے کے سامان سمیت ثبوت ملے۔
ملی ٹنٹ جنگلاتی علاقے سے بلاور کی طرف بڑھ رہے تھے کہ ایس ڈی پی او کی سربراہی میں پولیس کی ایک ٹیم خفیہ اطلاع ملنے کے بعد وہاں پہنچی لیکن اس پر شدید فائرنگ کی گئی جس کے نتیجے میں دن بھر جاری رہنے والی فائرنگ ہوئی۔