جموں/ 25 مارچ
جموں کشمیر کے کٹھوعہ ضلع کے جنگلاتی علاقے میں دراندازی کرنے والے دہشت گردوں کے ایک گروپ کا سراغ لگانے کے لیے منگل کو تیسرے دن بھی بڑے پیمانے پر تلاشی مہم جاری ہے۔
ڈائرکٹر جنرل آف پولیس نلن پربھات کی قیادت میں یہ آپریشن اتوار کی شام ہیرا نگر سیکٹر میں سیکورٹی فورسز اور نرسری میں چھپے دہشت گردوں کے درمیان تصادم کے بعد شروع کیا گیا تھا۔
آج صبح جب سکیورٹی فورسز محاصرے والے علاقے میں داخل ہوئیں تو فائرنگ کی آوازیں سنائی دیں۔ تاہم حکام کا کہنا ہے کہ کچھ مشکوک حرکات کو دیکھ کر فوجیوں کی جانب سے کی جانے والی فائرنگ قیاس آرائیوں پر مبنی تھی۔
حکام نے بتایا کہ فوج کا ایک ہیلی کاپٹر علاقے کے اوپر منڈلا رہا ہے جبکہ فوج کے مشترکہ دستوں بشمول بھاری ہتھیاروں سے لیس کمانڈوز، سراغ رساں کتوں، ڈرونز اور بغیر پائلٹ کی فضائی گاڑیاں علاقے میں پھنسے ہوئے دہشت گردوں کی تلاش جاری رکھے ہوئے ہیں۔
حکام نے بتایا کہ پاکستان کے ساتھ بین الاقوامی سرحد سے تقریبا پانچ کلومیٹر دور سانیال گاو¿ں کی ایک نرسری میں ایک ’ڈھوک‘ کے اندر دہشت گردوں کی موجودگی کے بارے میں خفیہ اطلاع ملنے کے بعد پولیس کے اسپیشل آپریشن گروپ نے یہ کارروائی شروع کی۔
انہوں نے بتایا کہ چھپے ہوئے دہشت گردوں نے پولیس پارٹی پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں شدید فائرنگ ہوئی جو آدھے گھنٹے سے زیادہ جاری رہی۔
ان دہشت گردوں کی تلاش شروع کی گئی ہے جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ انہوں نے ہفتہ کے روز یا تو کھائی کے راستے یا کسی نئی بنائی گئی سرنگ کے ذریعے دراندازی کی تھی۔
عہدیداروں نے بتایا کہ ابتدائی فائرنگ میں کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی ہے اور صبح سویرے سکیورٹی فورسز کی کارروائی سے قبل علاقے کو رات بھر سخت حفاظتی حصار میں رکھا گیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ اگرچہ دہشت گردوں کے ساتھ کوئی تازہ رابطہ نہیں ہوا ہے ، لیکن تلاشی ٹیموں نے پیر کو ایم ۴کاربین کے چار بھرے ہوئے میگزین ، دو دستی بم ، ایک بلٹ پروف جیکٹ ، سلیپنگ بیگ ، ٹریک سوٹ ، کھانے پینے کی اشیاء کے متعدد پیکٹ اور الگ الگ پولی تھین بیگز برآمد کیے ، جن کے مواد کا پتہ بم ڈسپوزل اسکواڈ کے ذریعہ کھولنے کے بعد ہی ہوگا۔
جموں زون کے انسپکٹر جنرل آف پولیس بھیم سین توتی کے ساتھ کٹھوعہ میں ڈیرے ڈالے ہوئے پولیس چیف کو جنگلاتی علاقے کے اندر آگے سے قیادت کرتے ہوئے دیکھا گیا، انہوں نے اے کے اسالٹ رائفل پکڑی ہوئی تھی اور زمین سے آپریشن کی ہدایت کی تھی۔
ایک اطلاع سے پتہ چلتا ہے کہ کم از کم پانچ دہشت گردوں کے دو گروپ ہفتہ کے روز دراندازی کر رہے تھے۔
دریں اثنا، مقامی دیہاتیوں نے بیرونی محاصرے میں سیکورٹی اہلکاروں اور میڈیا اہلکاروں کے لئے ایک کمیونٹی باورچی خانے کا انتظام کیا۔
حکام کے مطابق لکڑیاں جمع کرنے والی گاو¿ں کی کچھ خواتین نے نرسری کے وسیع علاقے میں پناہ لینے والے تقریبا پانچ دہشت گردوں کو دیکھا۔
ایک سات سالہ بچی کو اس وقت معمولی چوٹیں آئیں جب آوارہ گولی اس کے بازو کے قریب سے گزری۔ اسے مقامی اسپتال منتقل کر دیا گیا۔
ایک 48 سالہ دیہاتی انیتا دیوی نے بتایا کہ بھاری ہتھیاروں سے لیس دہشت گردوں نے ان کے شوہر کو اس وقت پکڑ لیا جب وہ لکڑیاں جمع کرنے کے لیے نرسری میں تھے۔
دیوای کاکہنا تھا”دہشت گردوں نے بندوق کی نوک پر میرے شوہر کو پکڑ لیا اور مجھے قریب آنے کو کہا۔ لیکن میرے شوہر نے مجھے بھاگنے کا اشارہ کیا اور میں بھاگ گئی۔ ایک دہشت گرد نے مجھے روکنے کی کوشش کی لیکن میں نے چیخنا شروع کر دیا، جس نے گھاس کاٹنے والے دو اور لوگوں کی توجہ اپنی طرف مبذول کرائی“۔
خاتون نے بتایا کہ یہ واقعہ اتوار کی شام تقریبا ساڑھے چار بجے پیش آیا اور وہ سبھی گھر لوٹے اور پولیس کو اطلاع دی۔ انیتا دیوی نے بتایا کہ انہوں نے داڑھی اور کمانڈو لباس پہنے ہوئے تھے۔ (ایجنسیاں)