جموں//
جموںکشمیر کے نائب وزیر اعلیٰ سریندر چودھری کا کہنا ہے کہ سرکارعارضی ملازموں کے مسائل حل کرنے کیلئے سنجیدہ ہے ۔
عمرعبداللہ نے ساتھ ہی کہا کہ کچھ لوگ اس میں سیاست کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جن سے یومیہ اجرت پر کام کرنے والوں کو خبر دار رہنا چاہئے ۔
نائب وزیر اعلیٰ نے اس کا اظہار پیر کو یہاں نامہ نگاروں کے ساتھ بات چیت میں کیا۔
چودھری نے کہا’’سرکار نے اپنے پہلے ہی بجٹ سیشن میں یومیہ اجرت پر کام کرنے والوں کے مسائل حل کرنے کیلئے ایک کمیٹی بنائی جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ سرکار ان ملازموں کے مسائل کے حل کیلئے بہت سنجیدہ ہے ‘‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ڈیلی ویجروں کے مسئلے جائز ہیں لیکن کچھ لوگ اس میں سیاست کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جس سے ڈیلی ویجروں کو خبر دار رہنا چاہئے ۔
چودھری نے کہا ابھی جموں و کشمیر یونین ٹریٹری ہی ہے اور وزیر اعلیٰ نے کہہ دیا ہے کہ کمیٹی۶ماہ میں رپورٹ پیش کرے گی تو اس کے بعد اگلے بجٹ میں ڈیلی ویجروں کی بات ہوگی۔
نائب وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ان کے مسائل کیلئے چیف سکریٹری سطح کی کمیٹی بنائی گئی ہے جس سے بڑی کوئی کمیٹی نہیں ہے ۔
ہیرا نگر آپریشن کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ ایسا نہیں ہونا چاہئے تھا تاہم سیکورٹی فورسز کام پر لگے ہوئے ہیں۔
اس دوران جموں کشمیر کی سرمائی راجدھانی جموں میں پیر کے روز پی ایچ ای ڈیلی ویجروں نے اپنی مانگوں کو لے کر احتجاج کیا۔
پولیس نے اگرچہ کئی مقامات پر مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج کیا، تاہم اس کے باوجود وہ سیول سیکریٹریٹ تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئے ۔
اطلاعات کے مطابق جموں میں پی ایچ ای ملازمین کی۷۲گھنٹوں کی کام چھوڑ ہڑتال کے بیچ پیر کی دوپہر سینکڑوں کی تعداد میں ملازمین نے سیول سیکریٹریٹ کی طرف پیش قدمی شروع کی۔
نامہ نگار نے بتایا کہ پولیس نے کئی مقامات پر رکاوٹیں بھی کھڑی کی تھیں‘ لیکن اس کے باوجود ملازمین سیول سیکریٹریٹ تک پہنچے اور وہاں دھرنا دیا۔
احتجاجی ملازمین کے مطابق نوکریوں کو مستقل کرنے کی مانگ کے تحت وہ گزشتہ تین دنوں سے احتجاج کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پولیس نے کئی مقامات پر پرامن مظاہرین پر لاٹھی چارج کیا اور ڈنڈے برسائے ۔
ان کے مطابق موجودہ حکومت نے ملازمین سے وعدہ کیا تھا کہ اُن کی نوکریوں کو مستقل کیا جائے گا، لیکن ابھی تک یہ وعدہ وفا نہیں ہو سکا۔
احتجاجی ملازمین کا کہنا تھا کہ گزشتہ کئی دہائیوں سے مختلف سرکاری محکموں میں ڈیلی ویجرز اپنی خدمات خوش اسلوبی سے انجام دے رہے ہیں، لیکن اس کے باوجود بھی یومیہ اجرت پر کام کرنے والے ملازمین کی نوکریاں مستقل نہیں کی جا رہی ہیں۔
نامہ نگار کے مطابق جموں سیول سیکریٹریٹ کے باہر دھرنے پر بیٹھے ملازمین کو پولیس کے سینئر آفیسر سمجھانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ وہ اپنا احتجاج ختم کریں۔
دریں اثنا بی جے پی کے سنیل شرما نے سرکار سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ کام چھوڑ ہڑتال پر بیٹھے ڈیلی ویجروں کے ساتھ بات کرے ۔
شرما نے کہا کہ ان کے کام چھوڑ ہڑتال سے جموں اور کشمیر دونوں خطوں میں پانی قلت پیدا ہوئی ہے ۔موصوف لیڈر نے ان باتوں کا اظہار پیر کو اسمبلی میں کیا۔
بی جے پی رکن اسمبلی نے کہا’’ڈیلی ویجرز ۷۲گھنٹوں کے کام چھوڑو ہڑتال پر ہیں جس سے جموں میں بھی اور کشمیر میں بھی پانی کی شدید قلت پیدا ہوئی ہے ‘‘۔
شرما کا کہنا تھا’’سرکار کو ان کے ساتھ بیٹھ کر بات کرنی چاہئے جو۶مہینوں کے بعد کمیٹی کی رپورٹ آئے گی وہ الگ ہے ‘‘۔
رکن اسمبلی نے کہا’’یہ محروم طبقہ ہے جس کی ہڑتال کی وجہ سے جموں وکشمیر میں پانی کیلئے ہاہا کار مچی ہے‘‘۔انہوں نے کہا’’میری گذارش ہے کہ سرکار ان سے بات کرے تاکہ کوئی نہ کوئی نتیجہ نکالا جا سکے ۔‘‘