نئی دہلی//
دہلی کی ایک عدالت نے جموں و کشمیر کے بارہمولہ سے لوک سبھا رکن پارلیمنٹ انجینئر رشید کی ضمانت عرضی جمعہ کو خارج کر دی۔
ایڈیشنل سیشن جج چندر جیت سنگھ نے کہا’’ضمانت عرضی خارج کر دی گئی ہے‘‘۔
رشید۲۰۱۷کے ٹیرر فنڈنگ معاملے میں غیر قانونی سرگرمیوں (روک تھام) ایکٹ کے تحت قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) کے ذریعہ گرفتار کیے جانے کے بعد سے ۲۰۱۹سے تہاڑ جیل میں بند ہیں۔
ٹرائل کورٹ نے ۱۰ ستمبر کو رشید کو عبوری ضمانت دے دی تھی تاکہ وہ جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات کیلئے مہم چلا سکیں۔
اس سے قبل جج نے رشید کی عبوری ضمانت میں ان کے والد کی صحت کی بنیاد پر ۲۸؍ اکتوبر تک توسیع کردی تھی کیونکہ این آئی اے نے کہا تھا کہ اس نے دستاویزات کی تصدیق کردی ہے اور وہ درخواست کی مخالفت نہیں کر رہی ہے۔
جموں و کشمیر کی ۹۰ رکنی اسمبلی کیلئے انتخابات۱۸ ستمبر سے یکم اکتوبر تک تین مرحلوں میں ہوئے تھے۔
نتائج کا اعلان۸؍ اکتوبر کو کیا گیا تھا جس میں نیشنل کانفرنس،کانگریس اتحاد نے۴۸ نشستوں کے ساتھ واضح اکثریت حاصل کی تھی۔
امکان ہے کہ دہلی ہائی کورٹ ۲۵ مارچ کو رشید کی پارلیمنٹ کے جاری اجلاس میں شرکت کی درخواست پر بھی غور کرے گا۔
رشید نے نچلی عدالت کے۱۰ مارچ کے حکم کو چیلنج کیا ہے، جس میں انہیں۴؍ اپریل تک لوک سبھا کی کارروائی میں حصہ لینے کیلئے حراست ی پیرول یا عبوری ضمانت دینے سے انکار کیا گیا تھا۔
۱۷مارچ کو اپیل پر دائر جواب میں این آئی اے نے کہا کہ رشید کو رکن پارلیمنٹ کی حیثیت سے اپنی حیثیت کا استعمال قید کی سختیوں سے بچنے کیلئے کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی ہے۔
این آئی اے نے دلیل دی کہ رشیدکو نہ تو عبوری ضمانت دی جاسکتی ہے اور نہ ہی حراست ی پیرول کی اجازت دی جاسکتی ہے کیونکہ قانونی حراست کے دوران ان کے پاس پارلیمنٹ کے اجلاس میں شرکت کا کوئی قابل عمل حق نہیں ہے۔
این آئی اے نے رشید کو ’انتہائی بااثر‘ شخص قرار دیتے ہوئے کہا’’یو اے پی اے کی دفعہ۴۳ ڈی (۵) کے تحت ملزم کو ضمانت نہیں دی جا سکتی اگر اس بات پر یقین کرنے کی معقول بنیاد ہو کہ اس کے خلاف لگائے گئے الزامات پہلی نظر میں سچ ہیں‘‘۔
رشید کے وکیل نے ہائی کورٹ سے درخواست کی کہ انہیں حراست ی پیرول پر جاری پارلیمنٹ اجلاس میں شرکت کی اجازت دی جائے، جیسا کہ انہیں گزشتہ دو دن کی مہلت دی گئی تھی۔
حراستی پیرول میں ایک قیدی کو مسلح پولیس اہلکاروں کے ذریعہ دورے کی جگہ تک لے جایا جاتا ہے۔
سال۲۰۲۴ کے لوک سبھا انتخابات میں عمر عبداللہ کو شکست دینے والے بارہمولہ کے رکن پارلیمنٹ پر جموں و کشمیر میں علیحدگی پسندوں اور دہشت گرد گروہوں کی مالی اعانت کرنے کے الزامات کے ساتھ ٹیرر فنڈنگ کیس میں مقدمہ چل رہا ہے۔
این آئی اے کی ایف آئی آر کے مطابق رشید کا نام تاجر اور شریک ملزم ظہور وٹالی سے پوچھ تاچھ کے دوران سامنے آیا۔
اکتوبر ۲۰۱۹میں چارج شیٹ دائر کیے جانے کے بعد این آئی اے کی ایک خصوصی عدالت نے مارچ ۲۰۲۲ میں راشد اور دیگر کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ۱۲۰بی (مجرمانہ سازش)‘۱۲۱ (حکومت کے خلاف جنگ چھیڑنا) اور۱۲۴؍اے (سیڈیشن) اور یو اے پی اے کے تحت دہشت گردانہ کارروائیوں اور دہشت گردی کی فنڈنگ سے متعلق جرائم کے تحت الزامات طے کیے تھے۔ (ایجنسیاں)