جموں//
وزیرا علیٰ‘ عمرعبداللہ نے سرینگر میں پریس کلب کی بحالی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اخبار ات اور میڈیا کو سچ لکھنے پر سز نہیں دی جائیگی ۔
اپنے ماتحت محکموں کے مطالبات زر پر ہوئی بحث کا جواب دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے آج اسمبلی میں کہا’’جموں میں پریس کلب چل رہا ہے لیکن سرینگر میں پریس کلب کو بد قسمتی سے سیاسی رنگ دیا گیا۔وہاں ایک پریس کلب تھا جو اچھا خاصا چل رہا تھا لیکن پتہ نہیں کن وجوہات کی بنیاد پر اُس پریس کلب کو رد کرکے ایک متوازی پریس کلب قائم کیا گیا‘‘ ۔
عمرعبداللہ نے کہا’’ ہمارا یہ ماننا ہے کہ پریس کلب ایک ہی ہو نا چاہیے اور اس پریس کلب کی انتظامی کمیٹی کون ہو گی وہ سرینگر کا پرس طے کرے گا ۔ان سے کہا جائیگا کہ وہ پریس کلب کا الیکشن فوری کرائے اور جونہی ایک ورکنگ کمیٹی بن جاتی ہے ان کو ایک عمارت دے کے وہاں پریس کلب قائم کیا جائیگا ‘‘۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ وہ اس ایوان کے ذریعے میڈیا کو یہ یقین دلانا چاہتے ہیں کہ سچ بولنے پر کسی اخبار والے ‘ کسی میڈیا کو سزا نہیں دی جائیگی ۔ہم چاہتے ہیں کہ میڈیا حکومت کو جواب دہ بنائے ۔ان کاکہنا تھا’’ہم چاہتے ہیں کہ ہم سے جہاں پر غلطی ہو اس کی نشاندہی کی جائے ۔ ہم چاہتے ہیں جہاں کہیں پر ہماری کوئی خامی ہو اس کے بارے میں لوگوں کو پتہ چلے ۔لیکن یہ کہ جعلی خبر کو اصلی خبر کے طور پر پھیلایا جائے یہ ہم برداشت کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں ۔گزارش ہے کہ میڈیا پہلے خبر کی تصدیق کرے ‘اگر اس کے بعد ہم غلط ہیں تو آپ لکھئے ‘لیکن جعلی خبر کو اصلی خبر کے طور پر پیش کیا جاتا ہے وہ ہمارے لئے مصیبت بن جاتا ہے ۔جب تک ہم صحیح بات کو سامنے لاتے ہیں اس وقت تک وہ افواہ دنیا میں پھیل جاتی ہے‘‘ ۔
عمرعبداللہ نے کہا کہ پچھلے دنوں شراب کی دکانوں کے ٹھیکے کے حوالے سے سراسر جھوٹ پھیلایا گیا۔اس میں ایک لفظ بھی سچ نہیں تھا ۔کسی اخبار‘ میڈیا کسی ذمہ دار چینل نے ایک بار بھی یہ جاننے کی کوشش نہیں کی کہ اصل حقیقت کیا ہے ۔
سرکاری اشتہارات کی تقسیم سے متعلق خدشات کو دور کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے شفافیت اور شفافیت کی یقین دہانی کرائی۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ جو اخبارات صرف سرکاری اشتہارات پر انحصار کرتے ہیں وہ آزاد میڈیا کے طور پر کام نہیں کر سکتے۔ اگرچہ ہم میڈیا ہاؤسز کی حمایت کریں گے لیکن ہمیں ایسے اخبارات کی حوصلہ شکنی کرنی چاہیے جو صرف سرکاری پریس ریلیز شائع کرنے کے لیے موجود ہیں۔