جموں//
حکومت نے قانون ساز اسمبلی کو بتایا کہ سرکاری محکموں ، صنعتی اکائیوں ، نیم سرکاری اداروں اور نجی اداروں پر بجلی کے واجبات کی مد میں محکمہ پاور ڈیولپمنٹ (پی ڈی ڈی) کا سیکڑوں کروڑ روپے واجب الادا ہیں۔
ایم ایل اے شیخ خورشید کے ایک سوال کے جواب میں حکومت نے انکشاف کیا کہ ان نادہندگان نے بجلی کے شعبے پر بڑے پیمانے پر دباؤ ڈالا ہے۔
سب سے بڑے نادہندگان میں بابا جنگ ۷۸ء۶۳ کروڑ روپے کے بقایا بل کے ساتھ سرفہرست ہے، اس کے بعد چیف انجینئر سلال ہائیڈرو الیکٹرک این ایچ پی سی۹۶ء۵۶کروڑ روپے کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔ ایگزیکٹیو انجینئرپی ایچ ای سوپور پر۸۴ء۴۵ کروڑ روپے جبکہ چیف مائننگ انجینئر جموں و کشمیر منرلز لمیٹڈ پر۴۳ء۴۲کروڑ روپے واجب الادا ہیں۔
دیگر قابل ذکر نادہندگان میں راج پورہ لفٹ ایریگیشن اے ڈبلیو پی اسٹیج ون اور ٹو…۸۳ء۳۹کروڑ روپے ‘ایگزیکٹیو انجینئر پی ایچ ای مکینیکل ڈویڑن سوپور…۸۷ء۲۶ کروڑ روپے ، واٹر سپلائی اسکیم ٹنگنار …۱۰ء۲۴ کروڑ روپے ، منیجر جموں و کشمیر سیمنٹ لمیٹڈ …۴۹ء۲۲ کروڑ روپے ، لفٹ آبپاشی لیتھ پورہ اسٹیج ون…۹۷ء۲۱کروڑ روپے اور ایگزیکٹیو انجینئر پی ایچ ای مکینیکل ڈویڑن سوپور…۴۱ء۲۱ کروڑ روپے شامل ہیں۔
پاور ڈیولپمنٹ ڈپارٹمنٹ (پی ڈی ڈی) کے انچارج وزیر نے قانون ساز اسمبلی کو بتایا کہ جاری ایمنسٹی اسکیم کے تحت ۲لاکھ۷۵ہزار۸۱ صارفین نے اندراج کرایا ہے، جن میں جموں سے ایک لاکھ۶۰ہزار۵۰۷؍اور کشمیر سے ایک لاکھ۱۴ہزار۵۷۴ صارفین شامل ہیں۔
وزیر نے کہا کہ حکومت نے صارفین کیلئے ایمنسٹی اسکیم متعارف کرائی ہے جس کے تحت وہ سود اور جرمانوں پر ریلیف حاصل کرنے کیلئے قسطوں میں واجبات ادا کر سکتے ہیں۔
دریں اثنا حکومت نے جمعرات کو کہا کہ اوڑی میں ایک صدی پرانے موہرا ہائیڈرو الیکٹرک پاور پروجیکٹ کی بحالی غیر یقینی ہے کیونکہ جموں و کشمیر حکومت اس پروجیکٹ کو قابل عمل بنانے کیلئے مرکزی مالی امداد کا انتظار کر رہی ہے۔
ایم ایل اے ڈاکٹر سجاد شفیع کے ایک سوال کے جواب میں انچارج وزیر نے کہا کہ ترجیحی حیثیت کے باوجود۵۰ء۱۰میگاواٹ کے منصوبے کو وزیر اعظم ترقیاتی پیکیج (پی ایم ڈی پی۱۵) کے تحت مرکز سے مطلوبہ فنڈنگ نہیں ملی ہے۔
۲۰۲۲ کی قیمت کی سطح کے مطابق اس پروجیکٹ کا تخمینہ ۰۲ء۱۳۵کروڑ روپے لگایا گیا ہے اور یہ چھوٹے ہائیڈرو ڈیولپمنٹ پروگرام کے تحت منظور کردہ ۳۳ چھوٹے ہائیڈرو پروجیکٹوں میں سے ایک ہے۔
متعلقہ وزیر نے کہا کہ مالی فزیبلٹی پر خدشات کی وجہ سے، اس کی ترقی روک دی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے جائزہ اجلاسوں میں بار بار یہ مسئلہ اٹھایا ہے ، ۶۰ فیصد تک مرکزی مالی امداد کی مانگ کی ہے ، لیکن اب تک کوئی گرانٹ منظور نہیں کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئی آئی ٹی رورکی نے نئی اور قابل تجدید توانائی کی وزارت (ایم این آر ای) کے ذریعہ فزیبلٹی اسٹڈی کرنے کے بعد موہڑہ پروجیکٹ کو اس کی افادیت کی بنیاد پر مرکزی مالی امداد کیلئے سفارش کی ہے۔ فی الحال یہ تجویز مرکز کے ساتھ زیر غور ہے۔
وزیر نے یہ بھی بتایا کہ جموں کشمیر انتظامیہ سرمایہ کاری کو راغب کرنے اور اس شعبے میں نجی شراکت داری کی حوصلہ افزائی کرنے کیلئے ایک نئی ہائیڈرو پالیسی پر کام کر رہی ہے۔ ’’یہ بھی توقع کی جاتی ہے کہ مرکز کی آئندہ قومی ہائیڈرو پالیسی اس طرح کے رکے ہوئے پروجیکٹوں کیلئے مالی مدد فراہم کرسکتی ہے‘‘۔
وزیر نے کہا’’حکومت چھوٹے ہائیڈرو پروجیکٹس کو بڑے ہائیڈرو پلانٹس کی طرح ترقی دینے کیلئے پرعزم ہے، کیونکہ ان کے فوائد مقامی آبادیوں کو ملتے ہیں‘‘۔
وزیر نے کہا کہ ترقیاتی ماڈل کے بارے میں حتمی فیصلہ ، چاہے انجینئرنگ پروکیورمنٹ اینڈ کنسٹرکشن (ای پی سی) کے ذریعہ ہو ، ٹیرف پر مبنی طریقوں یا آزاد پاور پروڈیوسرز (آئی پی پی) کے ذریعہ ، ریاستی اور مرکزی سطح پر پالیسیوں کو حتمی شکل دینے کے بعد کیا جائے گا۔