جموں/۷مارچ
چیف منسٹر عمر عبداللہ نے جمعہ کو جموں وکشمیر کا چھ سال میں پہلا بجٹ پیش کیا اور کہا کہ یہ اقتصادی ترقی کے لئے ایک روڈ میپ ہے اور لوگوں کی امنگوں کی حقیقی عکاسی کرتا ہے۔
قانون ساز اسمبلی میں بجٹ پیش کرتے ہوئے عبداللہ نے وزیر اعظم نریندر مودی ، مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ اور مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتارمن کی مختلف شعبوں میں ان کی حمایت کےلئے ستائش کی۔
عمرعبداللہ نے کہا کہ میں جموں و کشمیر کے وزیر خزانہ کی حیثیت سے پہلی بار بجٹ پیش کرنے پر خوش ہوں۔ یہ اقتصادی ترقی کے لئے ایک روڈ میپ ہے اور عوام کی امنگوں کی حقیقی عکاسی کرتا ہے۔
وزیر اعلی نے اپنی بجٹ تقریر کا آغاز فارسی شعر سے کیا۔
گزشتہ سال اکتوبر میں اقتدار میں آنے کے بعد نیشنل کانفرنس حکومت کا یہ پہلا بجٹ ہے، جس میں چھ سالہ مرکزی حکمرانی کا خاتمہ ہوا ہے۔
آخری بجٹ اجلاس 2018 میں سابق ریاست جموں و کشمیر میں اس وقت کی پی ڈی پی-بی جے پی حکومت کے تحت ہوا تھا ، جو 5 اگست ، 2019 کو آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تقسیم ہوگیا تھا۔
عمرعبداللہ نے ایوان کو بتایا کہ ہمارے چیلنجز بہت وسیع ہیں اور ہماری حدود بہت سی ہیں لیکن ہمیں اجتماعی طور پر غیر متزلزل عزم کے ساتھ ان چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کا عہد کرنا ہوگا۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ انہوں نے اس پہلے بجٹ کو ہمارے لوگوں کے خوابوں ، ہماری آنے والی نسلوں کی ضروریات اور جموں و کشمیر کے ہر شہری کی امنگوں کی حقیقی عکاسی کے طور پر تیار کرنے کی کوشش کی ہے۔
عمرعبداللہ نے کہا کہ جموں و کشمیر کو ریاست کا درجہ بحال کرنا لوگوں کی ایک گہری خواہش ہے اور ہماری حکومت اس کی تکمیل کے لئے کام کرنے کےلئے پرعزم ہے۔
بجٹ پیش کرنے سے قبل عمرعبداللہ نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ وہ کبھی سوچ بھی نہیں سکتے تھے کہ وہ ایک دن بجٹ پیش کریں گے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ 7 سال سے کچھ زیادہ عرصہ پہلے میں وزرائے خزانہ کی اس رسم کی تقلید کر رہا تھا جب وہ بجٹ پیش کرنے کے لئے اسمبلیوں اور پارلیمنٹ میں داخل ہوتے ہیں۔ ایک لاکھ سالوں میں میں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ میں حقیقی طور پر ایسا کروں گا۔
عمرعبداللہ نے آنجہانی بی جے پی لیڈر دیویندر سنگھ رانا کے ساتھ چلتے ہوئے بریف کیس اٹھائے ہوئے اپنی ایک تصویر بھی شیئر کی۔