ہم اپوزیشن جماعتوں سے ان کا حق چھین نہیں سکتے ہیں… اپوزیشن کا حق ہے کہ وہ لوگوں کے اشوز کو اٹھائے … حکومت کی تنقید کرے ‘جہاں تنقید کی گنجائش ہو … حکومت کو جواب دہ بنا ئے اور اس لئے بنائے کیونکہ اگر انیشنل کانفرنس کو حکمرانی کا منڈیٹ ملا ہے تو… تو اپوزیشن جماعتوں کو حکومت سے ایک ایک با ت کا حساب لینے کا منڈیٹ ہے۔ اس لئے صاحب اگر اپوزیشن ،سرکار… عمرعبداللہ سرکار کی بات بات اور ہر بات پر مخالفت کررہی ہے … اس بات پر مخالفت کررہی ہے کہ بجٹ اجلاس میں گورنر کے خطاب کی کوئی سمت نہیں تھی‘ کوئی ویژن نہیں تھا … اگر اپوزیشن کو ایسا ہی لگتا ہے تو… تو اسے اس کا اظہار کرنے کا حق ہے… حتیٰ کہ کانگریس کے قرہ صاحب ‘ جو حکومت کے اتحادی ہیں‘ نے بھی گورنر کے خطاب کو بغیر کسی ویژن کے قرار دیا … لیکن… لیکن ایک بات… اپوزیشن کی ایک بات جو ہماری سمجھ میں نہیں آ رہی ہے وہ یہ ہے کہ وہ توقع کررہی ہے کہ ایک جی کے خطاب میں دفعہ ۳۷۰… ۳۵؍اے ‘ ۵؍اگست ۲۰۱۹ کو لئے گئے فیصلوں کے بارے میں ذکر ہونا چاہئے تھا… یقینا ہمارا بھی ایسا ہی ماننا ہے … ہم بھی مانتے ہیں کہ ان کا ذکر ہونا چاہئے اور … اور اس لئے ہونا چاہیے کیونکہ آج ہم جہاں کھڑے ہیں… آج ہمارا جو حال بے حال ہے‘ اس کی وجہ ۵؍اگست ۲۰۱۹ لئے گئے فیصلے اور اس کے بعد سے کئے گئے تمام اقدامات ہیں… اس لئے ان سب کا ذکر ہونا چاہئے … اور اگر اپوزیشن ‘ ایسا کہہ رہی ہے تو… تو صحیح کہہ رہی ہے… لیکن… لیکن صاحب ایک بات… اپوزیشن ایک بات بھول رہی ہے… یہ بات بھول رہی ہے کہ… کہ این سی حکومت اگر ایل جی کے خطاب میں یہ سب باتیں ضبط تحریر لاتی… ان سب باتوں کا ذکر تی تو… تو کیا ایل جی سنہا ان سب باتوں کو منظوری دیتے ؟ کیا وہ اس مسودے کو ہری جھنڈی دکھا کر انہیں اپنے خطاب میں شامل کرتے… یقینا نہیں کرتے اور… اور اس لئے نہیں کرتے کیونکہ سنہا صاحب ‘ بی جے پی لیڈر ہیں اور… اور ۵؍اگست ۲۰۱۹ کو جو کچھ بھی ہوا وہ بی جے پی نے کیا… کسی اور جماعت نے نہیں کیا… اور یہ ایک بات اپوزیشن بھول جاتی ہے… بار بار بھول جاتی ہے ۔ہے نا؟