کیا سیاستدانوں کی باتوں کو کبھی سنجیدہ لیا جانا چاہئے… اجی وہ احمق ہے اور بے وقوف بھی جو سیاستدانوں اور ان کی باتوں کو سنجیدہ لینے کی سوچتا بھی ہے وہ بھی تب جب الیکشن سر پر ہوں… سیاستدان کچھ بھی کہہ سکتے ہیں… کچھ بھی اور اللہ میاں کی قسم وہ جو کچھ بھی کہتے ہیں وہ سب کچھ ہو تا ہے… وہ سب کچھ ہو سکتا ہے‘ سوائے سچ کے…یقینا سیاستدان جھوٹ بولتے ہیں … کہ اگر سیاستدان سچ بولنے لگیں تو وہ سیاست میں نہیں رہ سکتے ہیں اور بالکل بھی نہیں رہ سکتے ہیں… اور اس لئے نہیں رہ سکتے ہیں کیونکہ سیاستدان سمجھتے ہیں کہ جھوٹ بولنا ان کا پیدائشی حق ہے… سیاسدان کسی اصول ‘ کسی نظریے کا پاس لحاظ رکھتے ہیں اور نہ اس کا احترام کرتے ہیں… اپنے مودی جی کی ہی بات لیجئے…مودی جی دن رات اور رات دن موروثی سیاست اور خاندانی راج کیخلاف بولتے رہتے ہیں… اپنے بھاشن کی شروعا ت بھی اسی ایک بات سے کرتے ہیں اور اختتام بھی… اور اس لئے کرتے ہیں کیونکہ مودی جی کاجاننا اور ماننا ہے کہ کانگریس میں خاندانی راج ہے… مودی جی کی یہ باتیں سن کر کوئی بھی کہہ سکتا ہے کہ بی جے پی میں خاندانی راج اور موروثی سیاست کی کوئی گنجائش نہیں ہو گی اور… اور بالکل بھی نہیں ہو گی… لیکن کیا یہ سچ ہے… کیا اس میں کوئی حقیت ہے… ؟ جواب آپ بھی جانتے ہیں اور ہم بھی اور جواب یہ ہے کہ بی جے پی میں بھی موروثی سیاست کا چلن ہے اور خوب ہے ۔سیاستدان جو کہتے ہیں… وہ کہنے کی حد تک ہی سچ ہوتا ہے… اور جب سیاستدان حکومت میں ہوں ‘ ملک میں ‘ ریاستوں میں ان کا ہی سکہ چلتا ہے تو… تو تب یہ کچھ بھی بول سکتے ہیں… اس بات کی پرواہ کئے بغیر کہ جو یہ کہہ رہے ہیں وہ سچ ہے یا جھوٹ ‘ اس بات کی انہیں کوئی فکر نہیں ہو تی ہے… بالکل بھی نہیں ہو تی ہے کیونکہ انہیں معلوم ہے‘ انہیں اس بات کا یقین ہو چلا ہے کہ … کہ سیاستدانوں کے سات کیا سات سو جھوٹ بھی معاف ہو تے ہیں۔ اور اس لئے ہو تے ہیں کیونکہ سیاست میں سب کچھ ہے‘ لیکن سچ نہیں ہے… سیاست میں کچھ نہیں ہے‘ لیکن جھوٹ ہے… ہول سیل میں جھوٹ ہے… سیاست میں جھوٹ کی چھوٹ ہے… اور اللہ میاں کی قسم اگر جھوٹ نہیں ہو گا تو… تو سیاست نہیں ہو گی… بالکل بھی نہیں ہو گی ۔ہے نا؟