سرینگر//
نیشنل کانفرنس کے صدر‘ فاروق عبداللہ نے جمعرات کو کہا کہ یہ افسوس ناک ہے کہ کچھ دشمن عناصر اردو اور کشمیری کو علاقائی یا مذہبی زبانوں کا لیبل لگا کر انہیں نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ڈاکٹر فاروق نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ اس طرح کی کوششوں کی مخالفت کریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ ان زبانوں کو آنے والی نسلوں تک منتقل کیا جائے تاکہ وہ بھی ان کی حفاظت کرسکیں۔
۱۲ فروری کو منائے جانے والے مادری زبان کے دن کے موقع پر ایک بیان میں فاروق نے کہا کہ اپنی زبان ، ثقافت اور ورثے کا تحفظ قابل فخر اور لچکدار قوموں کی پہچان ہے۔
حکمران جماعت کے صدر نے اس بات پر زور دیا کہ تاریخ گواہ ہے کہ جو قومیں اپنی زبان، ثقافت اور روایات کو بھول جاتی ہیں وہ بالآخر تاریخ میں غائب ہو جاتی ہیں۔
ڈاکٹر فاروق نے اس بات پر زور دیا کہ جموں و کشمیر میں بولی جانے والی تمام زبانوں کا تحفظ خطے کی منفرد شناخت اور کشمیریت کے تحفظ کے لئے ضروری ہے۔
این سی صدر نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ مخالف عناصر اردو اور کشمیری کو علاقائی یا مذہبی زبانوں کا لیبل لگا کر انہیں نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ اس طرح کی کوششوں کی مخالفت کریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ ان زبانوں کو آنے والی نسلوں تک منتقل کیا جائے تاکہ وہ بھی ان کی حفاظت کرسکیں۔
ڈاکٹر فاروق نے مزید کہا کہ جموں، کشمیر اور لداخ میں بولی جانے والی تمام زبانوں بشمول اردو کے تحفظ کیلئے ہر فرد کو ذاتی ذمہ داری لینی چاہئے۔
حکمران جماعت کے صدر نے کہا’’اپنی شناخت کی حفاظت کیلئے، ہمیں اپنے وجود کو برقرار رکھنا ہوگا، جو صرف اپنی مادری زبانوں کو زندہ رکھ کر ہی حاصل کیا جا سکتا ہے‘‘۔
ڈاکٹر فاروق نے کہا کہ زندہ قوموں کی نشانی یہ ہوتی ہے کہ وہ اپنی تہذیب، ثقافت، زبان اور ثقافت کو زندہ رکھنے کی کوشش کرتی رہتی ہیں۔ (ایجنسیاں)