سرینگر//
محکمہ موسمیات نے جموںکشمیر میں جاری طویل خشک موسمی صورتحال ٹوٹ جانے کی نوید سناتے ہوئے اگلے چوبیس گھنٹوں کے دوران وسیع پیمانے پر برف و باراں کی پیش گوئی کی ہے ۔
ڈائریکٹر محکمہ موسمیات سری نگر مختار احمد نے کہا’’وادی میں۱۹فروری کو دوپہر تک موسم خشک رہنے کا امکان ہے‘‘۔انہوں نے کہا’’اس کے بعد۱۹فروری کی شام سے۲۰فروری کی سہہ پہر تک وسیع پیمانے پہر برف وباراں کا امکان ہے جس کا زیادہ اثر چناب وادی اور جنوبی کشمیر میں رہ سکتا ہے ‘‘۔
احمد کا کہنا ہے کہ اس دوران وسطی اور شمالی کشمیر میں بارشیں جبکہ ان کے بالائی علاقوں میں۴سے۸؍انچ برف ریکارڈ ہو سکتی ہے ۔
ڈائریکٹر نے کہا کہ اس دوران جموں میں بارشیں ہوسکتی ہیں اور تیز ہوائیں بھی چل سکتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ۲۱سے۲۴فروری تک موسم مجموعی طور پر خشک رہنے کا امکان ہے ۔ان کا کہنا ہے کہ اس کے بعد برف و باراں کا ایک اور مرحلہ متوقع ہے جس کے نتیجے میں۲۵سے۲۷فروری تک برف باری اور بارشیں ہوسکتی ہیں۔
احمد نے کہا کہ سال گذشتہ بھی دسمبر اور جنوری کے مہینوں میں کم برف باری ہوئی تھی جس کے بعد فروری اور مارچ کے مہینوں میں اچھی بارشیں ہوئی تھیں لیکن اس کے باوجود موسم گرما میں پانی کی قلت کا مسئلہ ہوا تھا جس سے کسانوں کو خاص طور پر مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔انہوں نے کہا کہ امسال بھی ایسے امکانات نظر آ رہے ہیں تاہم ابھی مارچ اور اپریل مہینے باقی ہیں جن میں بارشیں ہوسکتی ہیں۔
ادھر وادی کے لوگ بالخصوص کسان برف و باراں کا بے صبری سے انتظار کر رہے ہیں کیونکہ خشک موسم صورتحال سے جہاں وادی کئی چشمے سوکھ گئے ہیں، وہیں اس دوران کئی علاقوں کے جنگلوں میں آتشزدگی کے واقعات رونما ہو رہے ہیں۔ان کا کہنا ہ کہ وادی میں جاری خشک موسمی صورتحال ان کے لئے انتہائی ضرر رساں ثابت ہوسکتا ہے ۔
محکمہ موسمیات کے مطابق وادی میں سال رواں کے پہلے ڈیڑھ ماہ کے دوران بارش کی۷۹فیصد کمی ریکارڈ ہوئی ہے جبکہ اس دوران جموں میں بارش کی۸۴فیصد کمی درج ہوئی ہے ۔
دریں اثنا وادی کشمیر میں خشک سالی کے نتیجے میں قدرتی چشمے سوکھ رہے ہیں۔ جنوبی ضلع پلوامہ کے نیوا علاقے میں بلبل چشمہ بھی سوکھنے کے کگار پر پہنچ گیا ہے ۔
چشمے میں پانی کی سطح کم ہونے کی وجہ سے لوگوں میں فکر وتشویش کی لہر دوڑ گئی ہے ۔
اطلاعات کے مطابق وادی کشمیر میں طویل خشک سالی کی وجہ سے چشمے ، ندی نالے اور جھیل سوکھنے کے دہانے پر پہنچ گئے ہیں۔
نامہ نگار نے بتایا کہ پلوامہ کے نیوا علاقے میں معروف بلبل چشمہ کا پانی بھی بتدریج کم ہو تا جا رہا ہے جس کے نتیجے میں لوگوں پریشان ہو گئے ہیں۔
ایک مقامی شہری ریاض احمد نے بتایا کہ اس چشمے سے چوبیس گھنٹوں کے دوران چھ لاکھ گیلن پانی نکلتا تھا لیکن آج ایک لاکھ گیلن پانی ہی فراہم ہو رہا ہے جس وجہ سے چالیس دیہی علاقے متاثر ہو ئے ۔انہوں نے مزید بتایا کہ چشمے کا پانی روز بروز کم ہورہا ہے جس سے پینے کے پانی کی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے ۔
ریاض نے کہا’’ ایسا پہلی مرتبہ ہو رہا ہے کہ نیوا پلوامہ میں چشمے کا پانی اتنا کم ہو چکا ہے کہ اس میں اب لوگ چل پھر رہے ہیں‘‘۔
مقامی لوگوں کے مطابق امسال بارشیں اور برف باری کم ہونے کی وجہ سے جنوبی کشمیر میں لوگوں کو پینے کیلئے پانی دستیاب نہیں کھیتوں کو سیراب کرنے کے بارے میں سوچا بھی نہیں جاسکتا۔
واضح رہے کہ جنوبی کشمیر میں معروف اچھ ول چشمہ پوری طرح سے سوکھ گیا ہے جبکہ ترال کے ساتھ ساتھ جنوبی کشمیر کے دیگر علاقوں میں تین درجن کے قریب قدرتی چشمے سوکھنے کے قریب پہنچ چکے ہیں۔