سنا تھا … ہم نے سنا تھا کہ جوش میں ہوش کہاں… جوش میں ہوش نہیں رہتا… لیکن ہماری اس نا سمجھ ‘ سمجھ میں یہ ایک بات نہیں آ رہی ہے کہ نیشنل کانفرنس اپنے ہوش کیوں گنوارہی ہے… اسے تو کوئی جوش نہیں ہے‘ حکومت یقینا اس کی بننی‘ لیکن … لیکن ایل جی صاحب نے اس بات کو یقینی بنایا کہ حکومت بنا کر این سی کو کوئی جوش نہ آئے ‘ اسے کوئی جوش نہ ملے… اور یقینا این سی کو کوئی جوش نہیں ملا… لیکن… لیکن پھر بھی اس کے ہوش ٹھکانے نہیں ہیں… بالکل بھی نہیں ہیں… کہ اس کے ترجمان اعلیٰ‘تنویر صادق نہ جانے کیسی بہکی بہکی باتیں کررہے ہیں… ایسی باتیں … بہکی بہکی باتیں تو کوئی پی کے بھی نہیں کرتا ہے… جیسی باتیں… بہکی بہکی باتیں حکمران جماعت کے ترجمان اعلیٰ کررہے ہیں… کہہ رہے ہیں کہ… کہ شراب پر پابندی عائد کرنے سے پہلے سوچنا پڑے گا … یہ سوچنا پڑے گا کہ… کہ جموںکشمیر کے سیاحتی مقام ہے… سیاح شراب پیتے ہیں‘ ان کیلئے شراب دستیاب رکھنی پڑتی ہے… نہیں رکھی گئی تو… تو اس کے کشمیر کی سیاحت پر منفی اثرات پڑیں گے … کمال ہے‘ ان صاحب کی باتیں سن کر ایک ہی بات کہی جا سکتی ہے کہ‘ ان کی عقل پر زوال ہے…اس پر پردے پڑ گئے ہیں… اس لئے پڑ گئے ہیں کہ… کہ ان جناب کو یہ تو نظر آرہا ہے کہ کشمیر ایک سیاحتی مقام ہے… لیکن انہیں یہ نظر نہیں آرہا ہے کہ کشمیر ایک غالب مسلم اکثریتی جگہ ہے… جہاں مجموعی طور پر لوگ شراب نوشی کو پسند نہیں کرتے ہیں… بالکل بھی نہیں کر تے ہیں… این سی ترجمان اعلیٰ کو سیاحوں اور ان کی ضروریات کی فکر اور احساس ہے ‘ لیکن یہاں لے لوگوں کے جذبات سے یہ بالکل لا تعلق ہیں یا لا تعلق نظر آرہے ہیں… ان کی اس بات میں کوئی منطق نہیں ہے کہ کشمیر ایک سیاحتی مقام ہے… تو کیا اس کا یہ مطلب ہوا کہ کل کو اگر کوئی سیاح کسی غیر اخلاقی بات کا تقاضہ کرتا ہے تو… تو کیا کشمیر اس کا یہ تقاضہ بھی اس لئے پورا کرنا پڑے گا کیونکہ کشمیر ایک سیاحتی مقام ہے ؟تنویر صاحب !ابھی آپ اور آپ کی حکومت نے کچھ حاصل نہیں کیا… کچھ بھی نہیں ‘ اپنے پاؤں زمین پر رکھ لیجئے ‘ آسمان پر اڑنے کی حماقت نہ کیجئے کہ سر کے بل نیچے گر جائیں گے … اور… اور ہاں ہوش میں رہیے کہ جو آپ باتیں کررہے ہیں وہ بہکی بہکی سی ہیں۔اور آپ کو پتہ ہے نا کہ بہکی بہکی باتیں کون اور کس حالت میں کرتا ہے…ہے نا؟