سرینگر//
جموں کشمیر اسمبلی کے پہلے بجٹ اجلاس سے قبل چیف منسٹر عمر عبداللہ نے منگل کو تاجروں ، ٹور آپریٹرز ، ہوٹل مالکان اور تعلیمی شعبے سے وابستہ افراد سے ملاقات کی اور ان کی تجاویز حاصل کیں۔
مشارت کے حوالے سے وزیر اعلیٰ نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ پر لکھا’’سیاحت، صنعت، تعلیم، کھیلوں اور دیگر شعبوں کے اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ آج بجٹ سے قبل نتیجہ خیز مشاورت ہوئی۔ ان کی قیمتی بصیرت ایک ایسے بجٹ کو تشکیل دینے میں مدد کرے گی جو سب کے لئے ترقی اور مواقع کو فروغ دیتا ہے‘‘۔
کے سی سی آئی ، ایف سی آئی کے ، کے ٹی ایم ایف ، ٹریول ایجنٹس ایسوسی ایشن ، ایجوکیشن ، ہوٹل مالکان اور دیگر سمیت مختلف اداروں کے نمائندوں نے آئندہ بجٹ کے لئے اپنی تجاویز پیش کیں۔
کے سی سی آئی کے سینئر نائب صدر عاشق حسین شانگلو، سیکرٹری جنرل فیض بخشی اور مشتاق احمد وانی کی قیادت میں وفد نے ایک تفصیلی دستاویز پیش کی جس میں مختلف شعبوں کے چیلنجز اور ترجیحات کا ذکر کیا گیا۔
کے سی سی آئی کے مطابق کمیشن نے بے روزگاری میں خطرناک حد تک اضافے کے حوالے سے تجاویز پیش کیں اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے، نجی شعبے کو فروغ دینے، انٹرپرینیورشپ اور اسٹارٹ اپس کی حوصلہ افزائی اور ہنرمندی کی ترقی پر زور دینے والے شعبوں میں بجٹ کا اہتمام طلب کیا۔
علاوہ ازیں وفد نے دستکاری مصنوعات کی برآمدات پر مراعات، جی آئی مصنوعات کی مراعات میں اضافے اور بین الاقوامی نمائشی مارٹ کے قیام کا بھی مطالبہ کیا۔
تاجروں نے ایڈونچر ٹورازم کو فروغ دینے، ہاؤس بوٹس کو ورثے کے طور پر محفوظ کرنے اور شہر خاص کو ثقافتی ورثے کے طور پر فروغ دینے کا بھی مطالبہ کیا۔
وفد نے زراعت، باغبانی، تعلیم، صنعت، صحت اور عام تجارت جیسے شعبوں کے لئے بھی اپنی تجاویز پیش کیں۔
اجلاس میں شریک رؤف ٹرامبو نے ایک مقامی خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ انہوں نے سیاحت کی ترقی کے حکام کے بجٹ میں اضافے کے حوالے سے اپنے مطالبات پیش کیے۔
ترمبو نے کہا’’ہم نے گلمرگ، پہلگام اور دیگر مشہور سیاحتی مقامات پر نقل و حمل کی صلاحیت بڑھانے کا مسئلہ اٹھایا ہے۔ سیاحوں کی آمد میں اضافہ ہو رہا ہے اور اس طرح ان مقامات پر گنجائش بڑھانے اور سیاحت سے متعلق سہولیات کے ساتھ آنے کی ضرورت ہے، انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے مناسب مقامات پر سیاحتی مقام کے طور پر کشمیر کو فروغ دینے کا مسئلہ بھی اٹھایا‘‘۔
اجلاس میں ہوٹل مالکان نے انفراسٹرکچر کو اپ گریڈ کرنے کے سلسلے میں درپیش رکاوٹوں کا مسئلہ بھی اٹھایا۔ اجلاس میں علیحدہ اسکل ڈیولپمنٹ یونیورسٹی کا مطالبہ بھی اٹھایا گیا۔
نمائندوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ نے ان کی بات غور سے سنی اور انہیں امید ہے کہ ان کی پیش کردہ تجاویز کو آئندہ بجٹ میں شامل کیا جائے گا۔
اس سے قبل وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے مختلف شعبوں سے وابستہ لوگوں سے تجاویز حاصل کرنے کے لئے اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ لگاتار تین پری بجٹ مشاورتی اجلاس منعقد کیے۔