سرینگر/۱۱فروری
اپنی پارٹی کے صدر الطاف بخاری نے منگل کے روز کہا کہ جموں و کشمیر کو ریاست کا درجہ دلانے کےلئے مرکزی حکومت کے ساتھ مسلسل رابطے کی ضرورت ہے۔
بخاری نے کہا کہ جموں کشمیر کے مسائل کے حل کو یقینی بنانے کےلئے نئی دہلی کے ساتھ قریبی تعلقات برقرار رکھنے چاہئیں۔
ایک انٹرویو کے بعد ایک بیان میں بخاری نے کہا کہ جموں کشمیر کو ریاست کا درجہ حاصل کرنا ایک وقت طلب عمل ہوسکتا ہے اور اس مقصد کو حاصل کرنے کے لئے مرکزی حکومت کے ساتھ مسلسل رابطے کی ضرورت ہے۔
اپنی پارٹی کے صدر نے ان لوگوں کو تنقید کا نشانہ بنایا جو یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ ریاست کا درجہ خود بخود بحال ہوجائے گا کیونکہ وزیر داخلہ نے پارلیمنٹ کے فلور پر اس سلسلے میں وعدہ کیا ہے۔
بخاری نے کہا ”اس سے کیا فرق پڑتا ہے کہ پارلیمنٹ میں کیا کہا گیا تھا؟ کیا آپ کو یاد نہیں کہ ۷۴۹۱ میں جواہر لال نہرو نے وزیر اعظم کی حیثیت سے پارلیمنٹ کے فلور پر حق خودارادیت کا وعدہ کیا تھا اور کہا تھا کہ جموں و کشمیر کے لوگوں کو حق خودارادیت دیا جائے گا؟ کیا ہمیں یہ مل گیا؟ کیا کسی نے ہمیں یہ حق دیا ہے، یہاں تک کہ کسی وزیر اعظم کے اس بارے میں وعدہ کرنے کے بعد بھی؟ اسی طرح اس سے بھی کوئی فرق نہیں پڑتا کہ ریاست کے بارے میں کیا وعدہ کیا گیا ہے۔ ہمیں مرکز تک پہنچ کر اور مرکز کو قائل کرکے نئی دہلی سے اس کا مطالبہ کرنا ہوگا کہ یہ ملک کے بہترین مفاد میں ہے۔ ویسے، ریاست کا درجہ اب بحالی کا معاملہ نہیں ہے۔ بلکہ اب اس کی دوبارہ تخلیق ہونی چاہیے“۔
مرکز کی بی جے پی حکومت کے ساتھ اپنی پارٹی کے قریبی تعلقات کے بارے میں پوچھے جانے پر بخاری نے کہا”مرکز کے ساتھ قریبی تعلقات رکھنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ میں نے کبھی اس سے انکار نہیں کیا اور نہ ہی میں مرکز کے قریب ہونے پر شرمندہ ہوں، جہاں بی جے پی برسراقتدار ہے“۔
اپنی پارٹی کے صدر نے کہا کہ جموں کشمیر کے مسائل کا حل نئی دہلی سے آئے گا کیونکہ برسراقتدار پارٹی (نیشنل کانفرنس) بھاری عوامی مینڈیٹ حاصل کرنے کے بعد اب مرکز کے ساتھ اپنے تعلقات کو مستحکم کرنے کی ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔انہوں نے کہا”یہ آسان ہے….ہمارے مسائل مرکز کے ذریعے حل کیے جائیں گے“۔
جموں کشمیر میں امن و امان کی صورتحال پر بخاری نے کہا”میرے خیال میں اگر ہم اس کا ماضی سے موازنہ کریں تو صورتحال بہتر ہے۔ تاہم، ہلاکتوں کے حالیہ واقعات سے پتہ چلتا ہے کہ افراتفری ابھی ختم نہیں ہوئی ہے۔ ہم نے حالیہ دنوں میں افسوسناک واقعات ہوتے دیکھے ہیں۔ کولگام میں ایک سابق فوجی اہلکار، سوپور میں ایک ٹرک ڈرائیور اور کٹھوعہ کے بلاور میں ایک شخص کو خودکشی کرنے پر مجبور کیا گیا۔ یہ دل دہلا دینے والے واقعات ہیں اور اس طرح کے واقعات سے خطے کے امن پر منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں“۔
بخاری نے بی جے پی پر الزام عائد کیا کہ وہ اسمبلی انتخابات کے دوران لوگوں کو مذہب کے نام پر تقسیم کررہی ہے۔