سرینگر//
لداخ اور جموں کشمیر کے درمیان تاریخی تعلقات پر زور دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ‘عمر عبداللہ نے ہفتہ کے روز اس بات کا اعادہ کیا کہ انتظامی تنظیم نو سے دونوں خطوں کے درمیان گہرے تعلقات میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔
اگست ۲۰۱۹ میں آرٹیکل ۳۷۰ کی منسوخی اور جموں و کشمیر تنظیم نو ایکٹ کے تحت سابق ریاست کی تقسیم کے بعد لداخ کو ۳۱؍اکتوبر ۲۰۱۹ کو جموں و کشمیر سے علیحدہ مرکز کے زیر انتظام علاقہ کے طور پر تشکیل دیا گیا تھا۔
عمرعبداللہ نے کہا’’نقشے تبدیل ہوسکتے ہیں، لیکن نقشے تبدیل کرنے سے آپ کے ساتھ ہمارے تعلقات متاثر نہیں ہوں گے۔لداخ کے ساتھ ہمارا رشتہ صدیوں پرانا ہے اور یہ مضبوط رہے گا‘‘۔
وزیر اعلیٰ نے لداخ خودمختار پہاڑی ترقیاتی کونسل (ایل اے ایچ ڈی سی) کرگل کے ایک وفد اور جموں و کشمیر کے سینئر افسران کے ساتھ لداخ کے طلباء‘ مریضوں اور رہائشیوں کے مختلف خدشات پر تبادلہ خیال کرنے اور انہیں حل کرنے کیلئے یہاں ایک اعلی سطحی اجلاس کی صدارت کی۔
ایل اے ایچ ڈی سی کرگل کی نمائندگی کرتے ہوئے وفد کی قیادت چیئرمین اور چیف ایگزیکٹو کونسلر محمد جعفر آخون نے کی جبکہ فیروز احمد خان اور دیگر کونسلروں نے بھی شرکت کی۔
ایک سرکاری ترجمان نے بتایا کہ وفد میں رکن پارلیمنٹ لداخ حاجی محمد حنیفہ جان اور نیشنل کانفرنس کے سینئر رہنما اور سابق وزیر قمر علی اخون بھی شامل تھے۔
وفد سے خطاب کرتے ہوئے عمرعبداللہ نے ان پر زور دیا کہ وہ جموں اور سرینگر میں سینئر افسران کی تعیناتی کو یقینی بنانے کیلئے اس معاملے کو لداخ انتظامیہ کے ساتھ اٹھائیں تاکہ وہ جموں و کشمیر میں لداخ یو ٹی کے رہائشیوں کو درپیش چیلنجوں سے زیادہ موثر طریقے سے نمٹ سکیں۔
عمرعبداللہ نے یقین دلایا کہ کشمیر کے ایس کے آئی ایم ایس اور دیگر سپر اسپیشلٹی اسپتالوں میں ہیلپ ڈیسک کے قیام کے لئے جگہ فراہم کی جائے گی ، جس کا انتظام لداخ انتظامیہ کا عملہ کرے گا تاکہ کرگل اور لیہہ کے مریضوں کو فوری مدد فراہم کی جاسکے۔
وزیراعلیٰ نے وفد پر زور دیا کہ وہ جموں و کشمیر میں دستیاب کوٹہ کے بارے میں لداخ کے طلباء میں بیداری پیدا کریں۔
ڈپٹی چیف منسٹر اور وزیر جل شکتی نے وفد کو یقین دلایا کہ سڑکوں ، پینے کے پانی اور دیگر ضروری خدمات سے متعلق ان کے تمام خدشات کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے گا۔
اس سے قبل کرگل وفد نے سرینگر کے ایس کے آئی ایم ایس صورہ اور دیگر سپر اسپیشلٹی اسپتالوں میں ریفر کئے گئے مریضوں کے لئے نوڈل افسران کی تقرری سمیت کئی اہم مسائل پر روشنی ڈالی۔
عہدیداروں نے بتایا کہ انہوں نے جموں و کشمیر کے پیرا میڈیکل تربیتی اداروں میں پیرا میڈیکل طلباء کے انتخاب اور تربیت ، سرینگر اور جموں میں موجودہ اسٹوڈنٹ ہاسٹل کی توسیع اور جموں و کشمیر کے مختلف کالجوں اور یونیورسٹیوں میں لداخ کے طلباء کے مزید داخلوں کی ضرورت پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔
مزید برآں، انہوں نے سرینگر میں منعقدہ تقریبات کے ذریعے کرگل اور لداخ یو ٹی کے دیگر علاقوں کیلئے سیاحت کو فروغ دینے کی مانگ کی۔
وفد نے اظہار تشکر کرتے ہوئے وزیراعلیٰ کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے ان کے تحفظات کو دور کرنے کے لئے صبر و تحمل سے سماعت کی اور فعال رویہ اختیار کیا۔
عہدیداروں نے بتایا کہ انہوں نے لداخ کے لوگوں کیلئے بہتر سہولیات اور مواقع کو یقینی بنانے کیلئے جموں و کشمیر حکومت کے عزم کی ستائش کی۔
اجلاس میں ڈپٹی چیف منسٹر سریندر چودھری ، وزیر جل شکتی جاوید احمد رانا ، چیف سکریٹری اٹل ڈولو ، ایڈیشنل چیف سکریٹری ایجوکیشن شتمانو ، چیف منسٹر کے ایڈیشنل چیف سکریٹری دھیرج گپتا اور سوشل ویلفیئر ، صحت اور میڈیکل ایجوکیشن ، ایڈمنسٹریٹو ریفارمز ، انسپکشنز اور ٹریننگ کے محکموں کے انتظامی سکریٹریوں نے شرکت کی۔