سرینگر//
حکومت نے مرکز کے زیر انتظام جموں کشمیر کے مختلف سرکاری محکموں میں کام کرنے والے افسروں اور اہلکاروں کو سخت ہدایات جاری کی ہیں کہ منتخب نمائندوں کو سرکاری دفاتر میں ترجیحی بنیادوں پر سنا جائیگا اور ان کے ساتھ بات چیت کے دوران مناسب پروٹوکول پر عمل کیا جائے گا۔
جموں کشمیر کے جنرل ایڈمنسٹریشن ڈپارٹمنٹ (جی اے ڈی) کی جانب سے جاری ایک سرکلر میں کہا گیا ہے’’مرکز کے زیر انتظام جموں و کشمیر کی قانون ساز اسمبلی کے منتخب ارکان سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ نچلی سطح پر حکمرانی کے عمل میں اہم کردار ادا کریں گے اور اس لیے یہ ضروری ہو جاتا ہے کہ تمام سرکاری محکمے، افسران اور اہلکار ان عوامی نمائندوں کے ذریعے اجاگر کیے گئے مسائل کو ترجیح دیں‘‘۔
اس کے مطابق مرکز کے زیر انتظام جموں کشمیر کے مختلف سرکاری محکموں میں کام کرنے والے تمام افسروں / اہلکاروں کو یہ حکم دیا جاتا ہے کہ منتخب نمائندوں کو سرکاری دفاتر میں ترجیحی بنیادوں پر ایٹنڈ کیا جائے اور اس طرح کی تمام بات چیت میں طے شدہ سرکاری اصولوں اور رہنما خطوط کے مطابق مناسب پروٹوکول پر عمل کیا جائے گا۔
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ منتخب نمائندوں کی جانب سے کی جانے والی بات چیت، درخواستوں اور شکایات کو ترجیحی بنیادوں پر تسلیم کیا جائے گا اور ان پر کارروائی کی جائے گی اور سرکاری افسران و اہلکار منتخب نمائندوں کے ساتھ پیشہ ورانہ اور باوقار انداز میں پیش آئیں گے۔
اس بات کو بھی یقینی بنایا جائے گا کہ منتخب نمائندوں کو ان کے دائرہ اختیار میں منعقد ہونے والی تمام سرکاری تقریبات اور اجلاسوں میں مدعو کیا جائے اور ساتھ ہی ان کے دائرہ اختیار میں کسی معزز شخصیت کے سرکاری دورے کی صورت میں بھی مدعو کیا جائے۔
جی اے ڈی سرکلر میں کہا گیا ہے کہ ان ہدایات پر فوری اور سختی سے عمل درآمد کے لئے تمام متعلقہ افراد کے علم میں لایا جاتا ہے۔
جموں و کشمیر ری آرگنائزیشن ایکٹ ۲۰۱۹ کے تحت مرکز کے زیر انتظام علاقے میں، گورنر کو پولیس اور نوکر شاہی پر اختیار حاصل ہے۔ یعنی آئی پی ایس، آئی اے ایس اور آئی ایف ایس افسران ان کے ماتحت ہیں، جب کہ جموں و کشمیر کے انتظامی افسران وزیراعلیٰ کے ماتحت ہیں۔
ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق اکتوبر میں منتخب حکومت کی حلف برداری کے بعد سے، ایل جی منوج سنہا اور وزیر اعلیٰ ‘ عمر عبداللہ کے درمیان تنازعات اور اختلافات کے کئی معاملات سامنے آئے ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایڈوکیٹ جنرل کی اہم تقرری ابھی تک زیر التوا ہے حالانکہ منتخب حکومت نے سابق ایڈوکیٹ جنرل ڈی سی رینا کو اس عہدے پر برقرار رہنے کی منظوری دی تھی۔
عہدیداروں نے بتایا کہ محکمہ جنرل ایڈمنسٹریشن نے اپنے تازہ حکم میں ایم ایل ایز کو ایڈجسٹ کرنے اور انہیں مناسب پروٹوکول دینے کی واضح ہدایات دے کر ایم ایل اے کے تعلق سے انتظامیہ کے افسران اور ملازمین کے درمیان ہوا صاف کردی ہے۔