نئی دہلی// سپریم کورٹ نے جمعرات کو ایک اہم اقدام میں انڈرگریجویٹ کورسز کے لیے کامن لا ایڈمیشن ٹیسٹ (سی ایل اے ٹی) 2025 کے نتائج سے متعلق تمام زیر التواء عرضیوں کو دہلی ہائی کورٹ میں منتقل کرنے کا حکم دیا۔
چیف جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس پی وی سنجے کمار اور کے وی وشواناتھن پر مشتمل بنچ نے یکسانیت کو یقینی بنانے اور تمام ہائی کورٹس میں متضاد فیصلوں سے بچنے کی یہ ہدایت دی۔
بنچ نے ہدایت دی کہ "3 مارچ کو دہلی ہائی کورٹ کے سامنے (متعلقہ درخواستوں) کی فہرست بنائیں۔” "اس حکم کے سات دنوں کے اندر، ہر ہائی کورٹ کے رجسٹرار کو (متعلقہ زیر التواء درخواستوں کے ) کے کاغذات دہلی ہائی کورٹ کو بھیجنے چاہئے ۔”
یہ فیصلہ نیشنل لاء یونیورسٹیز (این ایل یو) کنسورشیم کے ذریعہ سی ایل اے ٹی سے متعلقہ تنازعات کے لیے یونیفائیڈ سماعت کی مانگ کرنے والی درخواست کے بعد کیاگیا، جو فی الحال دہلی، راجستھان، پنجاب اور ہریانہ کی ہائی کورٹس میں زیر التوا ہیں۔
جسٹس جیوتی سنگھ کی سربراہی میں دہلی ہائی کورٹ کی سنگل جج بنچ نے 17 سالہ آدتیہ کی عرضی کو 20 دسمبر کو جزوی طور پر قبول کر لیا تھا۔
درخواست گزار، سی ایل اے ٹی کے امیدوار نے نیشنل لاء یونیورسٹیوں میں داخلے کے لیے امتحان کے سوالیہ پرچے میں غلطیوں کا الزام لگایا ہے ۔
جسٹس سنگھ نے نشان زد پانچ سوالات میں سے دو میں واضح غلطیاں پائی۔ اس بنیاد پر نتائج پر نظر ثانی کی ہدایت کی۔
اس فیصلے کو نیشنل لاء یونیورسٹیز کے کنسورشیم اور آدتیہ دونوں نے ڈویژن بنچ کے سامنے چیلنج کیا۔
کنسورشیم نے دلیل دی کہ سنگل جج نے ماہرین کی طرف سے طے شدہ جوابات میں مداخلت کرتے ہوئے حد سے تجاوز کیا، جبکہ آدتیہ نے تین اضافی سوالات میں ترمیم کی درخواست کی۔ ان کی دلیل تھی کہ ان میں واضح غلطیاں ہیں۔
یہ معاملہ اس وقت مزید بڑھ گیا جب کنسورشیم نے متضاد فیصلوں کو روکنے کے لیے درخواستوں کوایک ہائی کورٹ کے تحت یکجا کرنے کی ضرورت کا حوالہ دیتے ہوئے سپریم کورٹ سے رجوع کیا۔
قابل ذکر ہے کہ یہ تنازعہ اس کورس کے پوسٹ گریجویٹ (سی ایل اے ٹی-پی جی) امتحان تک بھی پھیلا ہوا ہے ، جہاں غلط جوابی کلید کو لے کر تنازعہ اس وقت مدھیہ پردیش اور بمبئی ہائی کورٹ میں چل رہا ہے ۔