وزیر اعظم نریندر مودی کی رہنمائی میں حکومت نے لوگوں کی ضروریات کو سمجھ کریہ قدم اٹھایا ہے :وزیر خزانہ
نئی دہلی//
وزیر خزانہ سیتا رمن نے آج مالی سال۲۶۔۲۰۲۵کے عام بجٹ میں تجاویز پیش کر کے متوسط طبقے خصوصاً تنخواہ دار لوگوں کو بڑی راحت دی ہے ۔ اب۷۵ء۱۲لاکھ روپے تک کی آمدنی پر کوئی انکم ٹیکس نہیں لگے گا اورایک لاکھ روپے یا اس سے زیادہ کمانے والے افراد کو۱۰ء۱لاکھ روپے کی بچت ہوگی جبکہ اس تجویز سے حکومت کوایک لاکھ کروڑ روپے کی آمدنی کا نقصان ہوگا۔
ملک کی تعمیر میں متوسط طبقے پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے سیتا رمن نے نئے انکم ٹیکس نظام کے تحت بجٹ میں براہ راست ٹیکس کے نئے سلیب اور شرحیں تجویز کی ہیں تاکہ سالانہ۱۲لاکھ روپے تک کی آمدنی پر کوئی انکم ٹیکس نہ لگے ۔ان کاکہنا تھا کہ ۷۵ء۱۲ لاکھ روپے سالانہ تک کی آمدنی والے تنخواہ دار افراد کوایک لاکھ روپے ماہانہ کی اوسط آمدنی اور۷۵ہزارروپے کی معیاری کٹوتی کی وجہ سے انکم ٹیکس ادا نہیں کرنا پڑے گا۔ نئے ٹیکس ڈھانچے اور براہ راست ٹیکس کی دیگر تجاویز کی وجہ سے حکومت کو تقریباً ایک لاکھ کروڑ روپے کے ریونیو کا نقصان ہوگا۔
سیتا رمن نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی رہنمائی میں حکومت نے لوگوں کی ضروریات کو سمجھ کر قدم اٹھایا ہے ۔ براہ راست ٹیکس کی تجاویز میں متوسط طبقے پر خصوصی توجہ کے ساتھ ذاتی انکم ٹیکس اصلاحات ٹی ڈی ایس ۔ ٹی سی ایس کو معقول بنانا، تعمیل کے بوجھ میں کمی کے ساتھ رضاکارانہ تعمیل کی حوصلہ افزائی، کاروبار کرنے میں آسانی اور روزگار اور سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی شامل ہے ۔ بجٹ میں نئے ٹیکس نظام کے تحت نظرثانی شدہ ٹیکس کی شرحیں اب حسب ذیل ہوں گی۔
سیتا رمن نے کہا کہ نئے سلیب کے تحت صفر سے۴لاکھ روپے تک کی آمدنی پر صفر‘۴لاکھ سے۸لاکھ روپے پر۵فیصد‘۸لاکھ سے۱۲لاکھ روپے تک۱۰ فیصد ٹیکس ہوگا۔۱۲لاکھ روپے سے۱۶لاکھ روپے تک انکم ٹیکس۱۵فیصد‘۱۶لاکھ سے ۲۰لاکھ روپے کی آمدنی پر۲۰فیصد‘۲۰لاکھ سے ۲۴لاکھ روپے تک کی آمدنی پر ۲۵فیصد ٹیکس عائد کیا جائے گا اور۲۴لاکھ روپے سے زیادہ کی آمدنی پر ۳۰فیصد ٹیکس لگے گا ۔
وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ ٹی ڈی ایس یا ٹی سی ایس کو معقول بنانے کے لیے ، بزرگ شہریوں کی طرف سے حاصل کردہ سود پر ٹیکس کٹوتی کی حد کو بجٹ میں موجودہ۵۰ہزارروپے سے بڑھا کر ایک لاکھ روپے کر دیا گیا ہے ۔ اس کے علاوہ کرایہ پر ٹی ڈی ایس کی حد۴ء۲لاکھ روپے سالانہ سے بڑھا کر۶لاکھ روپے کر دی گئی ہے ۔ دیگر اقدامات میں ٹی سی ایس جمع کرنے کی حد کو بڑھا کر ۱۰لاکھ روپے کرنا اور صرف غیر پی اے این معاملات میں ٹی ڈی ایس کی زیادہ کٹوتی جاری رکھنا شامل ہے ۔
سیتا رمن نے کہا کہ ٹی ڈی ایس کی ادائیگی میں تاخیر کو جرم قرار دینے کے بعد اب ٹی سی ایس کی ادائیگی میں تاخیر کو بھی جرم کا درجہ دیا گیا ہے ۔ رضاکارانہ تعمیل کی حوصلہ افزائی کیلئے ، بجٹ نے کسی بھی تشخیصی سال کیلئے تازہ ترین ریٹرن فائل کرنے کیلئے وقت کی حد کو دو سال کی موجودہ حد سے بڑھا کر چار سال کر دیا ہے ۔ ملک میں۹۰لاکھ سے زیادہ ٹیکس دہندگان نے اپنی آمدنی کو اپ ڈیٹ کرنے کے لیے اضافی ٹیکس ادا کیا ہے ۔ چھوٹے خیراتی ٹرسٹوں/ اداروں کو ان کی رجسٹریشن کی مدت پانچ سے بڑھا کر ۱۰سال کر کے فائدہ پہنچایا گیا ہے ، اس طرح تعمیل کا بوجھ کم ہوا ہے ۔ مزید برآں، ٹیکس دہندگان اب بغیر کسی شرط کے خود قبضہ شدہ دو جائیدادوں کی سالانہ قیمت کا دعویٰ کر سکتے ہیں۔ گزشتہ بجٹ کی ویواد سے وشواس اسکیم کو بہت اچھا ردعمل ملا ہے ، تقریباً ۳۳ہزارٹیکس دہندگان نے اپنے تنازعات کو حل کرنے کے لیے اس اسکیم سے فائدہ اٹھایا ہے ۔ بزرگ اور انتہائی بزرگ شہریوں کو فائدہ پہنچانے والے ،۲۹؍اگست ۲۰۲۴کو یا اس کے بعد کیے گئے قومی بچت اسکیم کے کھاتوں سے نکلوانے کو مستثنیٰ کردیا گیا ہے ۔ این پی ایس وتسالیہ کھاتوں کو بھی اسی طرح کے فوائد حاصل ہوں گے ۔