سرینگر/28جنوری
جموں کشمیر نیشنل کانفرنس کے صدر ‘ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے منگل کے روز کہاکہ ریاستی درجے کی بحالی کے بعد ہی لوگوں کے مسائل حقیقی معنوں میں حل ہوسکتے ہیں۔
ڈاکٹر فاروق نے کہاکہ ریاستی درجے کی بحالی کےلئے موجودہ عوامی سرکاری زمینی سطح پر کام کر رہی ہے ۔
ان باتوں کا اظہار این سی صدر نے درگاہ حضرت بل میں نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران کیا۔
ڈاکٹر فاروق نے کہاکہ ہم ریاستی درجہ کی بحالی کیلئے کوششوں میں لگے ہیں کیونکہ ریاستی درجہ کی بحالی کے بعد ہی لوگوں کے مسائل حقیقی معنوںمیں حل ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ملک کے وزیر اعظم اور وزیر داخلہ ریاستی درجہ کی بحالی کا وعدہ کیا ہے اب اس کا ایفا کرنے کا وقت آگیا ہے ۔
این سی صدر نے کہا کہ دفعہ370اور 35اے کی بحالی کی لڑائی سے دستبرداری کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ مہاراجہ ہری سنگھ نے ہی 1927میں سٹیٹ سبجیکٹ قانون لایا تھا تاکہ یہاں کے عوام خصوصاً جموں کے ڈوگروں کے زمینیں اور نوکریاں مقامی لوگوں کیلئے بچائی جاسکیں اور اسی قانون نے بعد میں 35اے کی شکل اختیارکی۔ انہیں دفعات کی بنیاد پر جموں وکشمیر کا یونین آف انڈیا کیساتھ رشتہ جُڑا۔
ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر فاروق نے کہاکہ کوئی باہر سے آکر یہاں منشیات کا استعمال نہیں کرتاہے بلکہ یہاں کے لوگ ہی فروخت کرتے ہیں اور یہاں کے لوگ ہی استعمال کرتے ہیں۔ اگرچہ پولیس اس بدعت کی روک تھام کیلئے کام کررہی ہے لیکن بحیثیت سماج یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ ہم اس کی روک تھام کیلئے اپنا رول نبھائیں۔
اس سے قبل نیشنل کانفرنس ڈاکٹر فاروق نے آج درگاہ حضرت بل میں حاضری دی اور نمازِ ظہر بھی وہیں ادا کی۔ انہوں نے وہاں عالم اسلام کی سربلندی، عالم انسانیت کی بقائ، ریاست میں مکمل امن و امان ، لوگوں کی خوشحالی اور کشمیری قوم مصائب و مشکلات سے ہمیشہ ہمیشہ کیلئے نجات پانے کیلئے دعا کی۔
نماز کے بعد این سی صدردیگر فرزندانِ توحید کے ہمراہ موئے پاک آنحضورکے دیدار سے فیضیاب ہوئے ۔ اُن کے ہمراہ سیاسی صلح کار و ایم ایل اے چھانہ پورہ مشتاق گورو بھی تھے ۔
ڈاکٹر فاروق لوگوں سے بھی ملاقی ہوئے اور عام شہریوں سے بھی تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی عالم اسلام کو درپیش چیلنجوں سے نجات پانے کیلئے اللہ کے دربار میں سربسجود ہوکر ان آزمائشوں سے نجات کیلئے دعائیں مانگیں۔