سچ پوچھئے تو ہمیں یقین نہیں آرہا ہے اوربالکل بھی نہیں آرہاہے … اس بات کا یقین نہیں آ رہا ہے جو ہم نے سنا ‘جو ہم نے دیکھا… اور ہم نے یہ سنا اور دیکھا کہ ہندوستان ‘ ملک ہندوستان کے وزیر خارجہ اور ان کی وزارت کے ترجمان پاکستان کے بارے میں بات کررہے ہیں… پاکستان کا نام لے رہے ہیں… ہمارے لئے یہ ضروری نہیں ہے اور… اور اللہ میاں کی قسم بالکل بھی نہیں ہے کہ وزیر خارجہ یا ان کی وزارت کے ترجمان نے پاکستان کے بارے میں کیا کہا… ہمارے لئے اگر کوئی بات معنی رکھتی ہے تو… تو یہ رکھتی ہے کہ انہوں نے پاکستان کے بارے میں کچھ کہا … پاکستان کا نام لیا ۔ وہ کیا ہے کہ ماضی… ماضی قریب میں ہم یہ دیکھ چکے ہیں… ایک لمبے عرصے تک دیکھ چکے ہیں کہ… کہ پاکستان کچھ بھی کرے‘ کچھ بھی کہے ‘ اس کا یہاں کوئی نام لیوا نہیں تھا… اس کا کوئی یہاں اپنی زبان پر نام تک نہیں لے رہا تھا… بالکل شجر ممنوع کی طرح … جیسے ہمسایہ ملک کا نام لینے سے کسی کی زبان جل جاتی ۔لیکن اچانک سے پہلے وزیر خارجہ کا یہ کہنا کہ پاکستان سے تجارتی تعلقات کی بحالی کی حوالے سے اس کے ساتھ کوئی بات چیت نہیں ہو رہی ہے اور… اور اب وزیر خارجہ کایہ کہنا کہ دنیا جانتی ہے کہ دہشت گردی… سرحد پار دہشت گردی کا ذمہ دار کون ہے‘ بھارت دیش میں جو حملے ہو تے رہتے ہیں وہ یقینا سرحد پار سے ہوتے ہیں… ان حملوں کا براہ راست سرحد پار کی دہشت گردی سے ہے تو… تو ہمیں حیرت ہو ئی … اس بات کی حیرت ہو ئی کہ… کہ آج سورج مشرق کے بجائے کہیں مغرب سے طلوع تو نہیں ہوا ہے… معلوم کرنے پر پتہ چلا کہ سورج آج بھی یقینا مشرق سے ہی طلوع ہوا ہے… پھر ہندوستان کے وزیر خارجہ اور ان کی وزارت کے ترجمان نے پاکستان کا نام کیوں لیا … ہمیں لگتا ہے اور… اور سو فیصد لگتا ہے کہ ایسا اس لئے ہوا … پاکستان کا نام اس لئے لیا گیا کیوں کہ …کہ کبھی کبھی آئینہ دکھانا ضروری بن جاتا ہے… بہت ضروری اوراللہ میاں کی قسم وزیر خارجہ اور ان کے ترجمان نے پاکستان کا نام اسے آئینہ دکھانے کیلئے ہی لیا … کسی اور چیز کیلئے نہیں … بالکل بھی نہیں ۔ ہے نا؟