جموں//
جموںکشمیر کی وزیر صحت سکینہ ایتو نے منگل کے روز کہاکہ راجوری کے بدھل گاؤں میں ڈاکٹروں اور ماہرین کی ٹیم خیمہ زن ہے ۔
ایتو نے کہاکہ چونکہ گاوں میں بیماری یا وائرس نہیں لہذا اب اس معاملے کی پولیس تحقیقات کر رہی ہے ۔
ان باتوں کا اظہار وزیر صحت نے کٹھوعہ میں نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران کیا۔
ایتو نے کہاکہ راجوری کے بدھل گاؤں میں پر اسرار اموات کی تحقیقات کیلئے پولیس نے اعلیٰ سطحی ٹیم تشکیل دی ہے ۔
وزیر صحت نے کہاکہ جوں ہی بدھل راجوری میں اموات کا سلسلہ شروع ہوا تو جموںکشمیر کی سرکار نے فوری کارروائی عمل میں لا کر ڈاکٹروں کو وہاں روانہ کیا۔
ایتو کے مطابق گزشتہ کئی ہفتوں سے ڈاکٹر اور پیرا میڈیکل اسٹاف راجوری کے بدھل گاوں میں خیمہ زن ہیں ۔انہوں نے مزید بتایا کہ ڈاکٹروں نے وہاں رہائش پذیرسبھی لوگوں کے ٹیسٹ کئے جو منفی آئے جس کا یہ مطلب ہے کہ بدھل میں کوئی بیماری یا وائرس نہیں۔
وزیر صحت نے کہاکہ پولیس نے اموات کی وجوہات جاننے کی خاطرٹیم تشکیل دی ہے جبکہ مرکزی وزارت داخلہ کی ٹیم بھی علاقے میں خیمہ زن ہے ۔
ایتو نے کہاکہ راجوری کے بڈھال گاوں میں سیمپنگ کے ساتھ ساتھ غذائی اجناس، پینے کے پانی اور جڑی بوٹیوں کے بھی نمونے لیبارٹری روانہ کئے گئے ہیں۔
ہسپتالوں کے ایمرجنسی وارڈز میں لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنے کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں سکینہ ایتو نے کہاکہ محکمہ ہیلتھ میں ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکل اسٹاف کی کمی ہے ۔
وزیر صحت نے کہاکہ چیلنجوں کے باوجود بھی ڈاکٹر اور پیرامیڈیکل اسٹاف اپنی خدمات خوش اسلوبی کے ساتھ انجام دے رہے ہیں۔
راجوری کے بدھل گاؤں میں پراسرار اموات کے بیچ ۲۰سالہ نوجوان کو نازک حالت میں گورنمنٹ میڈیکل کالج منتقل کیا گیا ہے ۔
بتادیں کہ بدھل گاوں میں پرا سرار بیماری کی وجہ سے۱۷؍افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق راجوری کے بڈھال گاوں میں منگل کے روز ۲۰سالہ نوجوان جس کی شناخت اعجاز احمد کے بطور ہوئی ہے کو نازک حالت میں گورنمنٹ میڈیکل کالج راجوری منتقل کیا گیا ہے ۔
مقامی ذرائع نے بتایاکہ نوجوان کی حالت اچانک متغیر ہوئی اور اس کو علاج ومعالجہ کی خاطر نزدیکی ہسپتال منتقل کیا گیا۔
ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اعجاز احمد نامی نوجوان میں وہ علامات ظاہر نہیں ہوئی جو اس سے پہلے۱۷؍افراد میں ظاہر ہوئی تھیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ نوجوان کا فوری طورپر علاج ومعالجہ شروع کیا گیا ہے ۔
واضح رہے کہ راجوری میں پرا سرار اموات کی وجہ سے۱۷؍افراد جاں بحق ہوئے ، ملک کے نامور طبی اداروں کے ساتھ ساتھ ماہرین بھی ابھی تک اس سوال کا جواب نہیں ڈھونڈ پائے کہ آخر راجوری کے بڈھال گاوں میں لوگ کس بیماری کا شکار ہو رہے ہیں۔