پاکستان زیر قبضہ کشمیر کے بغیر جموںکشمیر نا مکمل‘وہاں کے لوگوں کو باوقار زندگی سے محروم رکھا جا رہا ہے:راج ناتھ
اکھنور//
وزیر دفاع ‘راج ناتھ سنگھ نے جموں و کشمیر کے لوگوں کے دلوں کے درمیان فاصلہ کم کرنے کی کوششوں کے لئے جموں و کشمیر کے وزیر اعلی عمر عبداللہ کی ستائش کی اور اس بات پر زور دیا کہ بی جے پی حکومت دہلی اور کشمیر کے ساتھ یکساں سلوک کرتی ہے۔
وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے نویں آرمڈ فورسز ویٹرنز ڈے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی توجہ کشمیر اور باقی ہندوستان کے درمیان خلیج کو ختم کرنے پر مرکوز ہے۔
سنگھ نے کہا کہ ماضی میں کشمیر کے ساتھ (پچھلی حکومتوں نے) مختلف سلوک کیا تھا جس کے نتیجے میں خطے میں ہمارے بھائی اور بہنیں دہلی سے اس طرح جڑ نہیں سکے جیسے اسے ہونا چاہئے تھا۔ ’’میں ماضی میں نہیں جانا چاہتا کیونکہ ہماری حکومت کی سب سے بڑی کامیابی یہ ہے کہ ہم کشمیر اور ملک کے باقی حصوں کے درمیان’دل کی دوری‘ کو ختم کرنے کیلئے کام کر رہے ہیں‘‘۔
وزیر دفاع نے کہا’’میں وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کو مبارکباد دیتا ہوں کہ انہوں نے اس چھوٹے سے خلا (جو اب بھی موجود ہے) کو دور کرنے میں مدد کیلئے صحیح قدم اٹھائے ہیں‘‘۔
سنگھ نے مزید کہا کہ حکومت کی اولین ترجیح کشمیر اور ملک کے باقی حصوں کے درمیان موجودہ فرق کو ختم کرنا ہے۔ ’’جموں و کشمیر کے وزیر اعلی عمر عبداللہ اس سمت میں قدم اٹھا رہے ہیں۔ اکھنور میں ویٹرنز ڈے کی تقریبات سے ثابت ہوتا ہے کہ اکھنور کا ہمارے دلوں میں وہی مقام ہے جو دہلی کا ہے‘‘۔
سنگھ نے کہا کہ جموں کشمیر سے دفعہ۳۷۰کو ختم کر کے دہشت گردی کا خاتمہ شروع کر دیا گیا ہے جس کے نتیجے میں یہاں کے حالات کافی حد تک بدل چکے ہیں۔انہوں نے کہا’’جموں کشمیر پاکستان زیر قبضہ کشمیر کے بغیر نامکمل ہے اور پاکستان زیر قبضہ کشمیر ہندوستان کا تاج ہے جو پاکستان کیلئے غیر ملکی علاقے سے زیادہ کچھ نہیں ہے ‘‘۔
وزیر دفاع کا کہنا تھا’’پاکستان زیر قبضہ کشمیر میں رہنے والے لوگوں کو باوقار زندگی سے محروم رکھا جا رہا ہے اور پاکستان کے حکمران مذہب کے نام پر انہیں بھارت کے خلاف بھڑکانے اور گمراہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں‘‘۔
سنگھ نے کہا’’پاکستان زیر قبضہ کشمیر کی زمین کو دہشت گردی کے خطرناک کاروبار کو چلانے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے دہشت گردوں کے تربیتی کیمپ اب بھی وہاں چل رہے ہیں سرحد سے ملحقہ علاقوں میں لانچ پیڈز بنائے گئے ہیں بھارتی حکومت سب کچھ جانتی ہے اور پاکستان کو انہیں ختم کرنا ہو گا‘‘۔
ان کا کہنا تھا کہ فوجی جوان قربانیاں دے کر قوم کو دہشت گردی سے محفوظ رکھ رہے ہیں۔
وزیر دفاع نے ۱۹۶۵ کی پاک بھارت جنگ کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جنگ ۱۹۶۵ میں اکھنور میں لڑی گئی تھی۔ بھارت پاکستانی فوج کی کوششوں کو ناکام بنانے میں کامیاب ہوگیا۔ ہندوستان نے تاریخ میں لڑی گئی تمام جنگوں میں ہمیشہ پاکستان کو شکست دی ہے۔
سنگھ نے پاکستان کے ساتھ جاری چیلنجوں پر بھی بات کی اور کہا کہ پاکستان ۱۹۶۵سے غیر قانونی دراندازی اور دہشت گردی کو فروغ دے رہا ہے۔’’ ہمارے مسلمان بھائیوں نے دہشت گردی کے خلاف لڑتے ہوئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے۔ آج بھی ہندوستان میں داخل ہونے والے ۸۰ فیصد سے زیادہ دہشت گرد پاکستان سے ہیں۔ سرحد پار دہشت گردی ۱۹۶۵ میں ہی ختم ہو جاتی لیکن اس وقت کی مرکزی حکومت جنگ میں حاصل ہونے والے تزویراتی فائدے کو اسٹریٹجک فائدے میں تبدیل کرنے میں ناکام رہی‘‘۔
وزیر دفاع نے پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر (پی او کے) کے معاملے پر بھی خطاب کرتے ہوئے کہا’’جموں و کشمیر پی او کے کے بغیر نامکمل ہے۔ پی او کے پاکستان کیلئے ایک غیر ملکی علاقے سے زیادہ کچھ نہیں ہے۔ پی او کے کی زمین کا استعمال دہشت گردی کا کاروبار چلانے کیلئے کیا جارہا ہے۔ پی او کے میں دہشت گردوں کے تربیتی کیمپ چلائے جا رہے ہیں۔ وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے متنبہ کیا کہ پاکستان کو انہیں تباہ کرنا پڑے گا، ورنہ اس کے نتائج برآمد ہوں گے۔‘‘
سنگھ کاکہنا تھا’’میں مکر سنکرانتی کے موقع پر سبھی کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ یہ مانا جاتا ہے کہ ہمیں اپنے خاندان کے ساتھ مکر سنکرانتی منانا چاہئے۔ اس لئے میں آج یہاں آپ سب کے ساتھ اس دن کو منانے آیا ہوں۔ ہم آج کشمیر کے اکھنور میں ویٹرنز ڈے منا رہے ہیں۔ یہ ہم سب کے لئے ایک بڑا دن ہے۔ میں تاریخ کے صفحات پلٹنا نہیں چاہتا۔ میں صرف اتنا کہوں گا کہ وہ پرانے دن گزر گئے ہیں۔ ہماری حکومت کی کوشش ہوگی کہ کشمیر اور باقی ہندوستان کے درمیان فرق کو کم کیا جائے‘‘۔