جموں//
جموں کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے جمعرات کو اس بات پر زور دیا کہ انڈیا بلاک کے ساتھ کوئی وقت کی حد منسلک نہیں ہے اور اس کی قیادت اور ایجنڈا کے بارے میں وضاحت کی کمی پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر اتحاد صرف پارلیمانی انتخابات کیلئے ہے تو اسے ختم کردیا جانا چاہئے۔
عمرعبداللہ نے کہا کہ عام آدمی پارٹی ( اے اے پی ) ، کانگریس اور دیگر سیاسی جماعتیں فیصلہ کریں گی کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ساتھ مؤثر طریقے سے مقابلہ کیسے کیا جائے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ دہلی اسمبلی انتخابات کے بعد انہیں اتحاد کے تمام ارکان کو میٹنگ کے لئے بلانا چاہئے۔’’ اگر یہ اتحاد صرف پارلیمانی انتخابات کے لیے تھا تو اسے ختم کر دینا چاہیے اور ہم الگ الگ کام کریں گے۔ لیکن اگر یہ اسمبلی انتخابات کیلئے بھی ہے تو ہمیں مل بیٹھنا ہوگا اور مل کر کام کرنا ہوگا‘‘۔
نیشنل کانفرنس کے رہنما آر جے ڈی لیڈر کے اس بیان کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کا جواب دے رہے تھے کہ انڈیا کا بلاک صرف لوک سبھا انتخابات کے لئے ہے۔ان کاکہنا تھا’’جہاں تک مجھے یاد ہے، اس کے لیے کوئی وقت مقرر نہیں کیا گیا تھا۔ مسئلہ یہ ہے کہ انڈیا بلاک کا کوئی اجلاس نہیں بلایا جا رہا ہے‘‘۔
یہ دعویٰ کرتے ہوئے کہ مرکزی قیادت ، پارٹی ، یا مستقبل کی حکمت عملی کے ایجنڈے کے بارے میں کوئی وضاحت نہیں ہے ،عمرعبداللہ نے کہا’’یہ اتحاد جاری رہے گا یا نہیں ، یہ بھی واضح نہیں ہے‘‘۔
وزیر اعلیٰ نے یہ بھی کہا کہ شاید دہلی انتخابات کے بعد انڈیا بلاک کے ممبروں کو میٹنگ کیلئے بلایا جائے گا ، اور ایک وضاحت سامنے آئے گی۔
اگلے ماہ ہونے والے دہلی انتخابات سے قبل عام آدمی پارٹی کی حمایت بڑھانے کے بارے میں پوچھے گئے ایک اور سوال کے جواب میںعمر عبداللہ نے کہا’’میں فی الحال اس بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتا کیونکہ دہلی انتخابات سے ہمارا کوئی تعلق نہیں ہے۔ عام آدمی پارٹی، کانگریس اور دیگر سیاسی پارٹیاں فیصلہ کریں گی کہ بی جے پی کا مضبوطی سے مقابلہ کیسے کیا جائے‘‘۔
یہ کہتے ہوئے کہ عام آدمی پارٹی پہلے بھی دہلی میں دو بار کامیاب ہوئی ہے ، عمرعبداللہ نے کہا ’’اس بار ، ہمیں انتظار کرنا ہوگا اور دیکھنا ہوگا کہ دہلی کے لوگ کیا فیصلہ کرتے ہیں‘‘۔
جموں کشمیر اسمبلی میں جمعرات کو نو منتخب اراکین اسمبلی کے لئے ایک اورینٹیشن پروگرام کا انعقاد کیا جارہا ہے۔
اس بارے میں وزیر اعلیٰ کاکہنا تھا ’’ہم میں سے بہت سے لوگ پہلے بھی اس ایوان کے رکن رہ چکے ہیں، لیکن یہ اس وقت کی بات ہے جب جموں و کشمیر ایک ریاست تھی۔ آج کا نظام مختلف ہے۔ ہمیں یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ہم کس طرح کام کرنے جا رہے ہیں اور اس اسمبلی کے اختیارات کیا ہیں‘‘۔
وزیراعلیٰ نے یہ بھی کہا کہ اس نظام کے طریقہ کار سے ہر ایک کو واقف کرانے کے لئے اسپیکر نے اورینٹیشن پروگرام کا اہتمام کیا ہے۔
ان کاکہنا تھا’’راجیہ سبھا کے ڈپٹی چیئرمین نے بھی اس مشق میں حصہ لیا۔ مجھے یقین ہے کہ سینئر ممبروں کا تجربہ فائدہ مند ثابت ہوگا۔ آنے والے اجلاسوں میں ایم ایل اے عوام کی بہتر نمائندگی کریں گے اور ان کے مسائل کو مؤثر طریقے سے اٹھائیں گے۔‘‘